ایف بی آر کا سیلز ٹیکس میں بے ضابطگیوں پر ایکشن، 11 ہزار سے زائد کمپنیوں کو نوٹسز جاری
اشاعت کی تاریخ: 3rd, August 2025 GMT
ایف بی آر کا سیلز ٹیکس میں بے ضابطگیوں پر ایکشن، 11 ہزار سے زائد کمپنیوں کو نوٹسز جاری WhatsAppFacebookTwitter 0 3 August, 2025 سب نیوز
اسلام آباد: فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) نے سیلز ٹیکس گوشواروں میں پائی جانے والی بے قاعدگیوں پر ملک بھر کے 11 ہزار سے زائدکمپنیوں اور افراد کو “نَجنگ” (Nudging) نوٹسز جاری کر دیے ہیں، اصلاح نہ کرنے پر بھاری جرمانے، بینک اکاؤنٹس منجمدکرنا اور کاروباری مراکز کو سیل کرنا شامل ہیں۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق یہ نوٹسز گزشتہ ماہ اس وقت جاری کیے گئے جب کاروباری برادری اور حکومت کے درمیان ٹیکس اصلاحات پر مذاکرات جاری تھے۔
چیئرمین ایف بی آر رشید لنگڑیال نے موجودہ ٹیکس دہندگان کی کم ادائیگیوں پر تشویش ظاہر کرتے ہوئے ٹیکس گوشواروں کی جانچ کیلیے جدید رسک مینجمنٹ سسٹم متعارف کروایا ہے جو پچھلے پانچ سال کے ریکارڈ کا تجزیہ کرتا ہے، پہلے مرحلے میں کراچی، لاہور اور اسلام آبادکے کارپوریٹ ٹیکس دفاتر سے یہ نوٹسز بھیجے گئے ہیں، کراچی اور لاہور کے تاجروں نے ایف بی آر کو گرفتاری کے اختیارات دینے اور 2 لاکھ روپے سے زائدکی نقد ادائیگیوں کو دوبارہ ٹیکس میں شامل کرنے کے خلاف ہڑتال بھی کی تھی۔
ایف بی آر نے واضح کیا کہ یہ نوٹسز قانونی طور پر پابند نہیں لیکن ان کا مقصد ٹیکس دہندگان میں سماجی و معاشی رویوں میں تبدیلی لانا ہے۔نوٹس میں کہاگیا کہ براہ کرم اپنی سیلز ٹیکس ریٹرن میں موجود بے قاعدگیوں کو درست کریں، بصورت دیگر اسے نافرمانی سمجھا جائے گا۔
ایف بی آر نے انتباہ دیا کہ اگر آئندہ بھی بے قاعدگیاں برقرار رہیں تو بھاری مالی جرمانے، کاروباری جگہوں پر ایف بی آر کے افسران کی تعیناتی اور کمشنرکی جانب سے بہترین تخمینے پر مبنی تشخیص جیسے اقدامات کیے جا سکتے ہیں۔
جدید ڈیٹا اینالیسز نظام کے ذریعے ٹیکس دہندگان کی سیلز ٹیکس ریٹرن کا دیگر اداروں اور ہم منصب کاروباروں سے موازنہ کیاگیا، جس میں 2024 کے ریٹرن میں متعدد بے قاعدگیاں سامنے آئیں۔ بے قاعدگیوں میں سب سے نمایاں یہ تھیں کہ بہت سی فروختیں معاف شدہ یا کم شرح والے زمروں میں ظاہرکی گئیں جبکہ اصل میں وہ قابلِ ٹیکس تھیں۔
مزید یہ کہ خرید و فروخت کے موازنے سے کاروبار کی ویلیو ایڈیشن نہایت کم ظاہر ہوئی۔ کراچی چیمبر کے صدر جاوید بلوانی نے ایف بی آر کے اقدام پر تنقیدکا نشانہ بناتے ہوئے کہاکہ بغیر کسی آگاہی مہم کے نوٹس جاری کیے گئے ہیں۔ ایف بی آر نے دعویٰ کیا ہے کہ ان نوٹسز کی وجہ سے جولائی میں سیلز ٹیکس ریٹرن کی تعداد میں اضافہ ہوا ہے، تاہم حتمی تجزیہ 4 اگست کو ڈیڈ لائن مکمل ہونے کے بعد ہوگا۔
نوٹسز کے مطابق بعض کاروباری افراد نے غیر معمولی حد تک ریفنڈکلیمز، کریڈٹ و ڈیبٹ نوٹسز جمع کروائے ہیں، جن کی بنیاد پر ایف بی آر نے انہیں سخت کارروائی سے خبردار کیا ہے۔
روزانہ مستند اور خصوصی خبریں حاصل کرنے کے لیے ڈیلی سب نیوز "آفیشل واٹس ایپ چینل" کو فالو کریں۔
WhatsAppFacebookTwitter پچھلی خبرپاکستان اور ایران کے درمیان سالانہ تجارت 8ارب ڈالر تک پہنچنے کا ہدف مقرر پاکستان اور ایران کے درمیان سالانہ تجارت 8ارب ڈالر تک پہنچنے کا ہدف مقرر سی ڈی اے کی جانب سے ایرانی صدر کے استقبال میں مثالی انتظامات، شہر کو جھنڈوں اور خوبصورت لائٹس سے سجا دیا گیا عمران خان نے ڈیل کی آفر لے جانے پر علی امین پر جوتی اٹھا لی تھی، سہیل وڑائچ کا انکشاف نواز شریف اور شہباز شریف کے کزن شاہد شفیع انتقال کر گئے خیبرپختونخوا کے مختلف اضلاع میں فورسز کی کارروائیاں، 7 ماہ میں 892 دہشت گرد ہلاک ایشیا کپ 2025 کے وینیوز کا اعلان، دبئی اور ابوظہبی میں میدان سجے گا،پاک انڈیا ٹاکرا بھی فائنل،Copyright © 2025, All Rights Reserved
رابطہ کریں ہمارے بارے ہماری ٹیم.ذریعہ: Daily Sub News
پڑھیں:
قیمتیں کم کرو ورنہ کارروائی ہوگی، ٹرمپ کی دوا ساز کمپنیوں کو دھمکی
واشنگٹن (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 01 اگست2025ء)مریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے بڑی فارماسیوٹیکل کمپنیوں کو سخت الفاظ میں خبردار کیا ہے کہ اگر انہوں نے ادویات کی قیمتوں میں کمی نہ کی تو انہیں سزا کا سامنا کرنا پڑے گا۔(جاری ہے)
میڈیارپورٹس کے مطابق امریکی صدر ٹرمپ نے اپنے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ٹروتھ سوشل پر جاری کردہ 17 دوا ساز کمپنیوں کو خطوط میں لکھا کہ وہ چاہتے ہیں کہ کمپنیاں ان کی انتظامیہ کے ساتھ مل کر 60 دن کے اندر تبدیلیوں پر عملدرآمد کریں۔
ٹرمپ نے دوا ساز کمپنیوں کو کہا کہ اگر آپ نے تعاون نہ کیا تو ہم امریکی خاندانوں کو ادویات کی قیمتوں میں جاری بدعنوانیوں سے بچانے کے لیے اپنے تمام اختیارات استعمال کریں گے۔ٹرمپ نے ان دوا ساز کمپنیوں کے جوابات کو مایوس کن قرار دیا اور کہا کہ اب تک ملنے والے جوابات صرف الزامات کی منتقلی اور پالیسی میں تبدیلیاں ہیں جو عوام کی بجائے صنعت کے فائدے میں ہیں۔