موسمیاتی تبدیلی کے اثرات سے بچاؤ کے لیے گلگت بلتستان میں پیشگی اطلاعات کا جدید نظام قائم کیا جائے، وزیرِ اعظم
اشاعت کی تاریخ: 4th, August 2025 GMT
وزیرِ اعظم محمد شہباز شریف کی زیر صدارت گلگت بلتستان میں حالیہ مون سون بارشوں اور سیلاب سے ہونے والے نقصانات، امدادی کارروائیوں اور بحالی کے حوالے سے جائزہ اجلاس منعقد ہوا۔ اجلاس میں متعلقہ حکام نے حالیہ صورتحال، ممکنہ موسمی خطرات اور کیے گئے اقدامات پر تفصیلی بریفنگ دی۔
وزیرِ اعظم نے کہا کہ پاکستان موسمیاتی تبدیلی میں حصہ نہ ہونے کے باوجود اس کے مضر اثرات سے شدید متاثر ہو رہا ہے، اور اس حوالے سے فوری اور مربوط اقدامات کی ضرورت ہے۔ انہوں نے ہدایت کی کہ وقتی پیشن گوئی، امدادی تیاری اور کلائیمیٹ ریزیلیئنٹ انفراسٹرکچر کی تعمیر کو ترجیح دی جائے تاکہ مستقبل میں ایسی ہنگامی صورتحال سے بچا جا سکے۔
مزید پڑھیں: گلگت بلتستان اور آزاد کشمیر میں سیلاب کا الرٹ، این ڈی ایم اے کی تمام اداروں کو پیشگی اقدامات کی ہدایت
اجلاس میں وزیرِ اعظم نے این ڈی ایم اے اور وزارت موسمیاتی تبدیلی کو گلگت بلتستان میں ایک مشترکہ پیشگی اطلاعات و مانیٹرنگ سینٹر بنانے کی ہدایت کی۔ انہوں نے کہا کہ ہنگامی صورتحال میں فوری ریسکیو اور ریلیف کے لیے ایک جامع نظام تشکیل دیا جائے اور این ڈی ایم اے صوبائی حکومتوں اور اداروں کے ساتھ تعاون کو یقینی بنائے۔
وزیرِ اعظم نے مقامی آبادیوں کو پانی کی قدرتی گزرگاہوں سے دور بحال کرنے، سیاحتی مقامات پر موسم کی پیشگی آگاہی کا نظام بنانے اور شہری علاقوں میں نکاسی آب کے لیے متعلقہ اداروں کو تیار رکھنے کی ہدایات بھی دیں۔
اجلاس کو بتایا گیا کہ 21 جولائی کو گلگت بلتستان کے مختلف اضلاع میں شدید کلاؤڈ برسٹ کی وجہ سے سیلابی صورتحال پیدا ہوئی، جس میں 600 سے زائد افراد کو محفوظ مقامات پر منتقل کیا گیا۔ ریسکیو آپریشن میں پاک فوج، این ڈی ایم اے، ضلعی انتظامیہ، پولیس، 1122 اور ہیلتھ ورکرز نے حصہ لیا۔
مزید پڑھیں: گلگت بلتستان کو آفت زدہ قرار دیا جائے، وزیراعلیٰ حاجی گلبر کا امداد کے لیے وزیراعظم پاکستان کو خط
وزیرِ اعظم نے وزارت مواصلات کو ہدایت کی کہ متاثرہ شاہراہوں، پلوں اور انفراسٹرکچر کو کلائیمیٹ ریزیلیئنٹ معیار کے مطابق دوبارہ تعمیر کیا جائے۔ اس کے علاوہ انہوں نے وزارت موسمیاتی تبدیلی اور این ڈی ایم اے کو گلگت بلتستان میں گلیشئیل لیک آؤٹ برسٹ (GLOF) کی پیشگی اطلاعات کے نظام کی فوری تنصیب اور تیسرے فریق سے ویلیڈیشن کروانے کی ہدایت دی۔
وزیرِ اعظم نے وزیرِ آبی وسائل کو گلگت بلتستان میں پانی کے نظام کی بہتری کے حوالے سے مکمل منصوبہ بندی کرنے کی ہدایت کی۔
اجلاس میں وفاقی وزراء، گورنر گلگت بلتستان، وزیراعلیٰ گلگت بلتستان، چیئرمین این ڈی ایم اے اور دیگر حکام نے شرکت کی۔ وزیرِ اعظم نے امدادی کارروائیوں میں حصہ لینے والے تمام اداروں کے عملے کو خراج تحسین پیش کیا۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
گلگت بلتستان وزیر اعظم محمد شہباز شریف.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: گلگت بلتستان وزیر اعظم محمد شہباز شریف گلگت بلتستان میں موسمیاتی تبدیلی کو گلگت بلتستان ڈی ایم اے ہدایت کی کی ہدایت کے لیے
پڑھیں:
سستی بجلی کی فراہمی کیلئے مسابقتی مارکیٹ قائم کرنے کا وقت آگیا، وزیر توانائی اویس لغاری
اسلام آباد(ڈیلی پاکستان آن لائن)وفاقی وزیر توانائی اویس لغاری نے کہا ہے کہ سستی بجلی کی فراہمی کیلئے مسابقتی مارکیٹ قائم کرنے کا وقت آگیا ہے،بجلی کی پیداوار، تجارت اور ترسیل کو ایک نئے دور میں داخل کریں گے۔
ان خیالات کااظہار انہوں نے ٹی بی ایم ایم ورکشاپ سے ورچوئل خطاب میں کیا ۔ اویس احمد لغاری نے کہا کہ جدید، شفاف اور مسابقتی بجلی کی مارکیٹ قائم کرنے کیلئے پرعزم ہیں تاکہ ہر پاکستانی کو سستی، قابل اعتماد اور پائیدار توانائی فراہم کی جا سکے۔وزیر توانائی نے کہا کہ سی ٹی بی سی ایم عالمی تجربات کی روشنی میں تیارکردہ ایک نظام ہے، یہ نظام بجلی شعبے میں شفافیت، مسابقت کے فروغ کے لئے ڈیزائن کیا گیا ہے، یہ کوئی تجربہ نہیں ہے بلکہ برسوں سے تیار کردہ اصلاحاتی منصوبہ ہے جسے اب عملی جامہ پہنانے کا وقت آ گیا ہے۔
اقوام متحدہ تصادم کی بجائے سفارتکاری کا انتخاب کرے: ایرانی وزیر خارجہ کھل کر بول پڑے
اویس لغاری نے کہا کہ ہمارا آکشن فریم ورک سی ٹی بی سی ایم کے نفاذ کا بنیادی ستون ہے، اس کے تحت 800 میگاواٹ وہیلنگ ڈیمانڈ مسابقتی عمل سے الاٹ کی جائے گی، خاص طور پر بڑے صنعتی صارفین اس وہیلنگ انتظام سے فائدہ اٹھا سکیں گے، صنعتی صارفین براہِ راست سپلائر سے مسابقتی نرخوں پر بجلی خرید سکیں گے۔وزیر توانائی نے کہا کہ سی ٹی بی سی ایم اور وہیلنگ آکشن سے صنعتوں کے اخراجات کم ہوں گے، قابلِ تجدید توانائی کے ذرائع کو نظام میں شامل کرنے میں سہولت ملے گی، برآمدی شعبوں کو سستی اور ماحول دوست بجلی تک رسائی حاصل ہوگی، یہ اصلاح اوپر سے مسلط نہیں کی جا رہی بلکہ ایک شراکتی فریم ورک ہے، اصلاحات کے بغیر نااہلیاں برقرار رہیں گی، صارفین پر بوجھ بڑھتا رہے گا۔
پاکستانی بچے نے دنیا کے نایاب ترین جانور اپنے گھر پر جمع کر لیے، ایسے جانور آپ کو ڈھونڈنے پر بھی کہیں نہ ملیں گے
مزید :