تحریک تحفظِ آئین کا چیف جسٹس کو خط، شوگر اسکینڈل پر تحقیقاتی کمیشن بنانے کا مطالبہ
اشاعت کی تاریخ: 4th, August 2025 GMT
اسلام آباد:
تحریک تحفظِ آئین نے شوگر اسکینڈل پر چیف جسٹس کو خط لکھ کر اَز خود نوٹس لینے، تحقیقاتی کمیشن بناکر اسکینڈل کے ذمہ داروں کو بے نقاب کرنے کا مطالبہ کردیا۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق خط محمود خان اچکزئی، علامہ ناصر عباس، اسد قیصر اور مصطفی نواز کھوکھر کی جانب سے بھیجا گیا ہے جس میں تحقیقاتی کمیشن تشکیل دینے اور شوگر اسکینڈل کے ذمہ داروں کا تعین کرنے کا مطالبہ کیا گیا ہے۔
تحریک تحفظِ آئین نے خط میں کہا ہے کہ دِن دیہاڑے عوام سے اربوں روپے لوٹ لیے گئے مگر تمام احتسابی ادارے خاموش ہیں، حکومت میں موجود چند خاندانوں کا بالواسطہ شوگر انڈسٹری سے تعلق ہے۔
خط میں کہا گیا ہے کہ یہ مفادات کے ٹکراؤ اور حکومت میں ہو کر اپنے ذاتی کاروباروں کو فائدہ دینے کی بدترین مثال ہے، چیف جسٹس تحقیقاتی کمیشن قائم کرکے ذمہ داروں کا تعین کریں۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: تحقیقاتی کمیشن
پڑھیں:
اپوزیشن کی اے پی سی، ٹُرتھ اینڈ ری کنسلیئیشن کمیشن بنانے کامطالبہ
تحریک تحفظ آئین پاکستان کے زیر انتظام آل پارٹیز کانفرنس (اے پی سی) مشترکہ اعلامیہ جاری کردیا گیا۔
کانفرنس کے بعد اپوزیشن رہنما مصطفیٰ نواز کھوکھر نے پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ ایسے حالات میں مشترکہ اعلامیہ جاری کر رہے ہیں جب اپوزیشن کو ختم کیا جارہا ہے، ہائبرڈ نظام ملک سے اپوزیشن کا مکمل خاتمہ چاہتا ہے، ملک کی تمام جماعتوں کے درمیان گرینڈ ڈائیلاگ کیا جائے، ٹُرتھ اینڈ ری کنسلیئیشن کمیشن کا قیام عمل میں لایا جائے۔
مصطفیٰ نواز کھوکھر نے کہا آج ملک بھر کی اپوزیشن جماعتوں نے سیاسی وسماجی صورتحال پر بات کی، پاکستان میں اپوزیشن کو دیوار سے لگانے کی کوشش کی جا رہی ہے، پاکستان میں اپوزیشن کے لیے کوئی جگہ حاصل کرنا مشکل بنا دیا گیا ہے، حکومت کا کانفرنس میں رکاوٹ ڈالنا آئینی و قانونی حقوق پر ضرب ہے۔
انہوں نے کہا کاروباری طبقہ ملک چھوڑ کر باہر جا رہا ہے، 45 فیصد پاکستانی سطح غربت سے نیچے زندگی گزارنے پر مجبور ہیں، بے روزگاری کی شرح 20 فیصد تک پہنچ چکی ہے۔
اے پی سی کے اعلامیے میں کہا گیا قومی اسمبلی و سینیٹ کے اپوزیشن لیڈر کے خلاف فیصلے کی مذمت کرتے ہیں، اس وقت پاکستان کی تمام جماعتوں میں میثاق جمہوریت کی ضرورت ہے، انسانی حقوق و پارلیمانی جمہوری نظام مکمل تباہ ہو چکا ہے، نئے میثاق کے لیے ملک کی تمام سیاسی قوتوں کے درمیان اتفاق پیدا کیا جائے۔
اعلامیے میں کہا گیا بلوچستان اور خیبرپختونخوا کی صورتحال پر گفتگو کی جائے اور حل نکالا جائے، ایک ٹروتھ اینڈ ری کنسیلیشن کمیشن بنایا جائے، میڈیا کی آزادی یقینی بنانے کے لیے عملی اقدامات کیے جائیں، خواتین کے حقوق اور تعلیم کے لیے حق کو میثاق میں شامل کیا جائے، صوبوں کے غصب کیے گئے حقوق واپس کیے جائیں۔
اے پی سی اعلامیے میں کہا گیا 26ویں آئینی ترمیم کا خاتمہ کیا جائے، ججز کی تقرری کے واضع نظام کو وضع کیا جائے، اسلام آباد ہائیکورٹ کے خطوط لکھنے والے چھ ججز ہیرو ہیں۔
2024 کے انتخابات کے نتائج کو مسترد کرتے ہیں، آزاد اور خود مختار الیکشن کمیشن عوام کا دیرینہ مطالبہ ہے، بلوچستان کے حقوق پر پہلا حق ان کے باسیوں کا ہے، لاپتہ افراد کو فوری طور پر عدالتوں میں پیش کیا جائے، امن و امان قائم کرنے والے سول اداروں کو ذمہ داری دی جائے، پاکستان بھر سے زائرین کے لیے چہلم امام حسین پر جانے والوں پر پابندی ختم کی جائے، کراس بارڈر تجارت کے لیے سیکڑوں سال سے بنے روٹس کو بحال کیا جائے، کے پی کے حالات اس وقت لہولہان ہیں۔
اس سے قبل کانفرنس میں اظہار خیال کرتے ہوئے سابق وزیر اعظم شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ ماضی میں اقتدار کے بہت فارمولے آئے مگر سب ناکام ہوئے، صرف آئین و قانون کا فارمولا ہی کامیاب ہوسکتا ہے۔
سابق گورنر سندھ محمد زبیر نے کہا 9 مئی کے مقدمات میں دی جانے والی سزائیں افسوس ناک ہیں ، انصاف کا تقاضا ہے کہ تمام فریقین کو برابر کا دفاعی حق ملے، جیسے ہی نظام بدلتا ہے سزائیں کالعدم ہوجاتی ہیں۔
اسد قیصر نے کہا کہ 9 مئی کا فیصلہ انصاف نہیں، عدالتی وقار پر سوالیہ نشان ہے، اگر انصاف نہیں ملا تو کیا ہمیں عالمی عدالتوں کا دروازہ کھٹکھٹانا ہوگا؟