چینی کی قیمتوں پر تحریک تحفظِ آئین پاکستان نے چیف جسٹس پاکستان کو خط لکھ دیا
اشاعت کی تاریخ: 4th, August 2025 GMT
چیف جسٹس پاکستان یحییٰ آفریدی—فائل فوٹو
تحریک تحفظِ آئین پاکستان نے چیف جسٹس پاکستان یحییٰ آفریدی کو خط لکھ دیا۔ خط محمود خان اچکزئی، علامہ ناصر عباس، اسد قیصر اور مصطفیٰ نواز کھوکھر کی جانب سے بھیجا گیا۔
خط کے متن کے مطابق شوگر انڈسٹری میں غیرقانونی پالیسیوں اور اقدامات پر کڑا احتساب ہونا چاہیے، پبلک اکاؤنٹس کمیٹی میں بتایا گیا کہ 300 بلین روپے سے زائد کی کرپشن ہوئی۔
جنوری سے چینی کی قیمت تشویشناک حد تک 200 روپے فی کلو دیکھ رہے ہیں، قلت کے باوجود جولائی 2024ء اور مئی 2025ء کو7 لاکھ 65 ہزار میٹرک ٹن چینی برآمد کی گئی۔
خط میں چیف جسٹس کو معاملہ 3 رکنی ججز کمیٹی کو ریفر اور ازخود نوٹس لینے کا، تحقیقاتی کمیشن تشکیل دینے اور شوگر اسکینڈل پر ذمے داری متعین کرنے کا مطالبہ کیا گیا۔
خط کے متن کے مطابق دن دیہاڑے عوام سے اربوں لوٹ لیے گئے اور تمام احتسابی ادارے خاموش ہیں، حکومت میں موجود چند خاندانوں کا بالواسطہ شوگر انڈسٹری سے تعلق ہے، مفادات کے ٹکراؤ اور حکومت میں ہو کر اپنے ذاتی کاروباروں کو فائدہ دینے کی بدترین مثال ہے۔
حکومت نے چینی ایکسپورٹ کا فیصلہ کر کے چند مخصوص گروپوں کو فائدہ پہنچانے کا کام کیا، بعد میں حکومت نے 5 لاکھ میٹرک ٹن چینی درآمد کی اور چند افراد کو فائدہ پہنچایا، آئی ایم ایف کی شرائط کے برعکس ان سرمایہ داروں کو ٹیکس چھوٹ دی گئی۔
خط میں کہا گیا ہے کہ 24 ماہ میں ایکسپورٹ امپورٹ کے ذریعے قومی پالیسی پر شوگر مافیا کے اثر انداز ہونے کے واضح ثبوت ہیں، مستند خبروں کے مطابق 50 فیصد شوگر ملز سیاسی شخصیات کی ہیں۔
.ذریعہ: Jang News
کلیدی لفظ: چیف جسٹس
پڑھیں:
اسرائیل کیساتھ مذاکرات بے فائدہ ہیں، یمن
ایک مشترکہ بیان میں یمنی مظاہرین کا کہنا تھا کہ حالیہ صورتحال صیہونی رژیم کو اس حقیقت سے روشناس کرائے گی کہ اس کے پاس غزہ کی پٹی پر اپنی جارحیت روکنے اور اس علاقے کی ناکہ بندی ختم کرنے کے سوا کوئی چارہ نہیں۔ اسلام ٹائمز۔ یمن میں ہزاروں افراد نے ملک بھر میں مظاہروں کا انعقاد کیا۔ جس میں شرکاء نے فلسطینی قوم کی حمایت کے عزم کا اعادہ کیا۔ اس موقع پر مظاہرین نے زور دے کر کہا کہ صیہونی رژیم کے ساتھ مذاکرات بے فائدہ ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اسرائیل کا مقابلہ صرف مقاومت کے ذریعے ہی ممکن ہے۔ تفصیلات کے مطابق، شمالی یمن کے صوبے صعدہ میں جمعہ کی نماز کے بعد مختلف شہروں اور علاقوں میں 40 وسیع مظاہرے منعقد کئے گئے۔ اس دوران مظاہرین نے سڑکوں پر اکٹھے ہو کر مسئلہ فلسطین اور غزہ کی پٹی کی حمایت کے حوالے سے اپنے مستقل موقف پر زور دیا۔
ریلیوں کے اختتام پر مشترکہ بیان میں کہا گیا کہ صیہونی دشمن کا مقابلہ اور خدا کی راہ میں جہاد کرنے کا راستہ, سب سے درست و دانشمندانہ فیصلہ ہے۔ اس کے علاوہ کوئی بھی دوسرا راستہ بے قدر و قیمت ہے، جس سے صرف دشمن کی سرکشی میں اضافہ ہو گا۔ اس بیان میں، صیہونی رژیم کی جارحیت کی مذمت کے لئے قطر میں منعقدہ حالیہ عرب-اسلامی کانفرنس کا حوالہ دیا گیا۔ اس ضمن میں کہا گیا کہ دوحہ میں جنگ بندی کے لئے جاری مذاکرات کے بعد کے واقعات نے ثابت کیا کہ مذاکرات، نہ صرف قابض رژیم کو روکنے میں ناکام رہے بلکہ اس عمل سے دشمن کی توسیع پسندانہ حرص اور جارحیت میں بھی اضافہ ہوا۔ مظاہرین نے بیان میں مطالبہ کیا کہ جہاد کے مقدس راستے کو جاری رکھا جائے اور غزہ میں ہونے والی مزاحمت کی حمایت کی جائے۔ اس دوران انہوں نے فلسطینی عوام کی ناقابل یقین استقامت کی تعریف کی کہ جس نے تمام مظالم کے باوجود صیہونی دشمن کو کسی بھی قابل ذکر فتح حاصل کرنے میں ناکامی سے دوچار کیا۔
بیان میں یمنی مسلح افواج کے بڑھتے ہوئے آپریشنز کی بھی تعریف کی گئی جو جدید ترین امریکی اور صیہونی ایئر ڈیفنس سسٹمز کو عبور کرتے ہوئے مقبوضہ سرزمین پر اپنے اہداف کو نشانہ بنا رہے ہیں۔ مظاہرین نے اپنے بیان کے آخر میں زور دیا کہ حالیہ صورت حال صیہونی رژیم کو اس حقیقت سے روشناس کرائے گی کہ اس کے پاس غزہ کی پٹی پر اپنی جارحیت روکنے اور اس علاقے کی ناکہ بندی ختم کرنے کے سوا کوئی چارہ نہیں۔ دوسری جانب یمنی مسلح افواج نے اس بات پر بار بار زور دیا کہ جب تک غزہ کی پٹی پر اسرائیل کی جارحیت جاری رہے گی اور اس علاقے کی ناکہ بندی ختم نہیں ہو گی، وہ مقبوضہ علاقوں اور صیہونی رژیم سے وابستہ بحیرہ احمر میں بحری جہازوں پر اپنے حملے جاری رکھیں گے۔