چین: تمام تر حکومتی سہولیات کے باوجود چینی مزید بچے پیدا کرنے کو تیار نہیں، کیوں؟
اشاعت کی تاریخ: 4th, August 2025 GMT
چین کی معیشت اس وقت مختلف پیچیدہ چیلنجز سے دوچار ہے، جن میں سب سے سنگین آبادی میں کمی کا بحران ہے۔ 2025 میں تیسری مرتبہ مسلسل آبادی میں کمی ریکارڈ کی گئی، جس نے حکومت کو شدید تشویش میں مبتلا کر دیا ہے۔ صدر شی جن پنگ نے آبادی کے اس گرتے رجحان کو ’قومی سلامتی کا مسئلہ‘ قرار دیا ہے۔
تازہ اعداد و شمار تشویشناکجنوری 2025 میں جاری کیے گئے سرکاری اعداد و شمار کے مطابق، گزشتہ سال کے دوران چین کی آبادی میں 13 لاکھ 90 ہزار افراد کی کمی واقع ہوئی ہے۔ چین میں شادیوں کی شرح بھی تاریخی حد تک کم ہو چکی ہے، اور ریٹائرمنٹ کی عمر بتدریج بڑھائی جا رہی ہے تاکہ کام کرنے والی آبادی کو برقرار رکھا جا سکے۔
پالیسیوں کا بوجھ، عوام کی بے بسیچین کی سابق ایک بچے کی پالیسی (1979–2015) کا خمیازہ آج کی نسل کو بھگتنا پڑ رہا ہے۔ یہ پالیسی اگرچہ اس وقت ضروری سمجھی گئی، مگر اس کے اثرات اب سامنے آ رہے ہیں۔
یہ بھی پڑھیے چین کی آبادی میں 6 دہائیوں بعد پہلی بار کمی
2016 میں 2 بچوں کی اجازت دی گئی، اور 2021 میں 3 بچوں کی پالیسی کا اعلان ہوا، مگر نتائج مایوس کن رہے۔
کیوں نہیں بڑھ رہے بچے؟چینی عوام بچوں کی پیدائش سے گریزاں نظر آ رہے ہیں، جس کی چند بڑی وجوہات یہ ہیں:
تعلیم اور صحت کے اخراجات میں اضافہ۔
رہن سہن کے شعبے میں مہنگائی، خاص طور پر شہری علاقوں میں۔
کیریئر پر دباؤ اور کام کے طویل اوقات۔
رہائش کا بحران اور جائیداد کی قیمتوں میں اضافہ۔
بچوں کی دیکھ بھال کے ناکافی انتظامات۔
ایک حالیہ سروے کے مطابق، 60 فیصد نوجوان خواتین کا کہنا ہے کہ بچوں کا خرچ برداشت سے باہر ہے جب کہ 45 فیصد مردوں نے کیریئر کی غیر یقینی صورتحالکو بنیادی وجہ قرار دیا۔
حکومتی اقداماتچینی حکومت نے آبادی بڑھانے کے لیے کئی مراعاتی پالیسیاں متعارف کرائی ہیں، جیسے:
ٹیکس میں چھوٹ،
سرکاری ملازمین کے لیے زچگی/پدری چھٹی میں اضافہ،
نرسریوں اور ڈے کیئر مراکز کی تعمیر،
بچوں کی تعلیم پر سبسڈی،
شادی اور پیدائش کے لیے مالی مراعات۔
تاہم، ماہرین کہتے ہیں کہ جب تک معاشی دباؤ اور سماجی ساخت میں بڑی تبدیلیاں نہیں آتیں، اس قسم کی اسکیمیں زیادہ دیر تک مؤثر ثابت نہیں ہوں گی۔
یہ بھی پڑھیں چین: بچہ پیدا کریں اور حکومت سے 1،500 ڈالر لے لیں، بیک ڈیٹ کی بھی سہولت
اقتصادی خدشاتچین کی آبادی کا بڑھاپے کی طرف تیزی سے بڑھنا، اس کے مستقبل کی اقتصادی ترقی کے لیے ایک بڑا خطرہ ہے۔
ورلڈ بینک کے مطابق، اگر چین میں ورک فورس کی کمی کا یہی رجحان رہا، تو 2035 تک سالانہ اقتصادی ترقی کی شرح 3 فیصد سے بھی نیچے آ سکتی ہے۔
معروف چینی ماہر اقتصادیات یانگ فنگ کہتے ہیں:
’چین کے پاس وقت کم ہے، اگر حکومت نے اب بھی مؤثر خاندانی معاونت فراہم نہ کی، تو آبادی کا یہ مسئلہ ایک مستقل بحران بن جائے گا۔‘
کیا چین بوڑھا ہونے سے پہلے امیر ہو پائے گا؟یہ وہ سوال ہے جو آج ہر پالیسی ساز اور ماہر معاشیات کے ذہن میں ہے۔ اگر آبادی کی شرح پیدائش کو نہ روکا گیا، تو ممکن ہے چین اپنی صنعتی ترقی اور عالمی برتری کو برقرار نہ رکھ سکے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
چین کی آبادی میں کمی.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: چین کی ا بادی میں کمی بچوں کی چین کی کے لیے
پڑھیں:
اندرون سندھ قائم تمام ڈرائیونگ لائسنس برانچ کے دفاتر کو بند کرنے کا فیصلہ
کراچی:ڈی آئی جی ٹریفک لائسنس برانچ اور ٹریننگ یونس چانڈیو نے اندرون سندھ قائم تمام ڈرائیونگ لائسنس برانچز کے ڈی ایس پیز کو بذریعہ خط آگاہ کیا ہے کہ ستمبر 2024 سے آن لائن لرننگ لائسنس کے جاری کیے جانے کے بعد اندرون سندھ میں ڈرائیونگ لائسنس برانچوں کی مزید ضرورت نہیں رہی جو صرف لرننگ ڈرائیونگ لائسنس جاری کر رہی ہیں تاہم آن لائن سروس کے آغاز کے بعد ان مراکز کو بند کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔
ڈی آئی جی یونس چانڈیو نے اس ضمن میں حیدرآباد، میرپور خاص، شہید بینظیر آباد، لاڑکانہ اور سکھر کے ڈرائیونگ لائسنس برانچز کے ڈی ایس پیز کو ہدایت دی ہے کہ رواں سال 31 دسمبر 2025 تک تمام ڈرائیورنگ لائسنس برانچز بند کر دی جائیں۔
یونس چانڈیو نے تمام ڈی ایس پیز سے کہا ہے کہ وہ اس حوالے سے اپنی تجاویز بھی فوری طور پر ارسال کریں تاکہ آئندہ کے لائحہ عمل اور عمل درآمد کو یقینی بنایا جا سکے۔
انہوں نے کہا کہ آن لائن لرننگ ڈرائیونگ لائسنس کے حصول میں کسی بھی مشکلات کے پیش نظر شہری متعلقہ ڈسٹرکٹ کے ایس پی سے رابطہ کر سکتے ہیں جہاں آئی ٹی اسٹاف ان کی معاونت کرتے ہوئے آن لائن لرننگ لائسنس کے طریقہ کار کو مکمل کرنے میں ان کو مدد فراہم کرے گا۔