کراچی، باپ کی 2 بچوں کیساتھ سمندر میں ڈوبنے کی دل دہلانے والی ویڈیو منظر عام پر آگئی
اشاعت کی تاریخ: 4th, August 2025 GMT
دونوں بچوں کو سمندر میں بہتے ہوئے دیکھا جا سکتا ہے، موقع پر موجود افراد انہیں بچانے کی کوششیں کر رہے ہیں، بچوں کا باپ بھی ویڈیو میں نظر آ رہا ہے۔ اسلام ٹائمز۔ شہر قائد میں دو دریا میں باپ کی اپنے 2 بچوں کے ساتھ سمندر میں ڈوبنے کی ویڈیو منظر عام پر آگئی۔ سوشل میڈیا پر وائرل ویڈیو میں باپ کو بچوں سمیت سمندر میں ڈوبتے اور شہریوں کو ویڈیو بناتے دیکھا جا سکتا ہے۔ دونوں بچوں کو سمندر میں بہتے ہوئے دیکھا جا سکتا ہے، موقع پر موجود افراد انہیں بچانے کی کوششیں کر رہے ہیں، بچوں کا باپ بھی ویڈیو میں نظر آ رہا ہے۔ شہریوں نے قریب پڑا کھمبا بھی ان کی طرف پھینکا، ایک بچہ کافی دیر تک پانی میں تیرنے کی کوشش کرتا ہوا نظر آ رہا ہے۔ 4 روز قبل ایک شخص نے اپنی کمسن بیٹی اور بیٹے کے ساتھ سمندر میں چھلانگ لگا دی تھی، باپ اور اس کے دونوں بچوں کی لاشیں سمندر سے نکال لی گئی تھیں۔
خودکشی کرنے والے شخص کا نام اورنگزیب عالم تھا، جبکہ اس کے ساتھ بیٹا احمد اور بیٹی آیت بھی موجود تھے۔ سی ویو دو دریا پر خودکشی کرنے والا شخص اورنگی ٹاؤن ساڑھے اٹھ نمبر گبول گوٹھ کا رہائشی تھا۔ اورنگ زیب عالم اسکول ٹیچر تھا۔ جس کے بیٹے کی عمر 8 سال اور بیٹی 4 سال کی تھی۔ متوفی کا سسرال 14 سی اورنگی ٹاؤن میں ہے۔ متوفی کی ایک اور اولاد اہلیہ کے پاس ہے۔ متوفی کے بھائی صغیر عالم نے بتایا کہ اورنگ زیب نے اپنی اہلیہ سے گھریلو معاملات کی بنا پر بچوں کی کسٹڈی کیلئے پٹیشن دائر کی ہوئی تھی۔ واقعے سے ایک روز قبل بچوں کی کسٹڈی متوفی کی اہلیہ کے حوالے کر دی گئی تھی۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: بچوں کی
پڑھیں:
کراچی میں سینئر وکیل شمس الاسلام کا قتل، ملزم نے اعترافِ جرم کرلیا، ویڈیو بیان
ملزم کے مطابق مقتول وکیل شمس الاسلام نے میرے بھائیوں پر دہشت گردی کے جھوٹے مقدمات بنوائے اور ہماری خواتین کو بھی قانونی پیچیدگیوں میں گھسیٹا، حالانکہ ان کا اس معاملے سے کوئی تعلق ہی نہیں تھا۔ ملزم نے کہا کہ اسے قانونی نظام سے انصاف نہیں ملا، جس کی وجہ سے اس نے خود بدلہ لینے کا فیصلہ کیا۔ اسلام ٹائمز۔ سینئر وکیل خواجہ شمس الاسلام کے قتل کا معاملہ واضح ہوگیا۔ ملزم نے ویڈیو بیان میں قتل کرنے کا اعتراف کرلیا۔ ویڈیو کے مطابق ملزم عمران آفریدی نے قتل کا اعتراف کرتے ہوئے کہا کہ شمس الاسلام نے میرے والد کو اغوا کرکے بدترین تشدد کا نشانہ بنایا اور قتل کردیا۔ دونوں کے درمیان 35 لاکھ روپے کا لین دین تھا، جو تنازع کی بنیاد بنا۔ عمران آفریدی کے مطابق نہ صرف اس کے والد کو قتل کیا گیا بلکہ اس کے بعد ان کے خاندان کو جھوٹے مقدمات میں الجھا دیا گیا۔ شمس الاسلام نے میرے بھائیوں پر دہشت گردی کے جھوٹے مقدمات بنوائے اور ہماری خواتین کو بھی قانونی پیچیدگیوں میں گھسیٹا، حالانکہ ان کا اس معاملے سے کوئی تعلق ہی نہیں تھا۔ ملزم نے کہا کہ اسے قانونی نظام سے انصاف نہیں ملا، جس کی وجہ سے اس نے خود بدلہ لینے کا فیصلہ کیا۔
عمران آفریدی نے کہا کہ قتل میں نے اکیلے کیا، میرے کسی عزیز، دوست یا رشتہ دار کا اس جرم سے کوئی تعلق نہیں، پولیس اور قانون نافذ کرنے والے ادارے میرے خاندان یا دوستوں کو تنگ نہ کریں۔ واضح رہے کہ گزشتہ روز کراچی کے پوش علاقے خیابانِ راحت میں واقع قرآن اکیڈمی کے باہر خواجہ شمس الاسلام کو اس وقت فائرنگ کرکے قتل کیا گیا جب وہ اپنے بیٹے دانیال الاسلام کے ہمراہ نمازِ جنازہ میں شرکت کے بعد مسجد سے نکل رہے تھے۔ وہ جوتے پہن رہے تھے کہ حملہ آور نے اچانک گولیاں چلادیں۔ پولیس نے واقعے کا مقدمہ مقتول کے بھائی خواجہ فیض الاسلام کی مدعیت میں درخشاں تھانے میں درج کر لیا ہے، جس میں قتل، دہشت گردی اور دیگر سنگین دفعات شامل کی گئی ہیں۔ پولیس کا کہنا ہے کہ ملزم کے اعترافی بیان کی روشنی میں مزید قانونی کارروائی جاری ہے۔