اسرائیل کی خفیہ ایجنسیوں کے سابق سربراہان کی ٹرمپ سے غزہ جنگ رکوانے کی اپیل
اشاعت کی تاریخ: 4th, August 2025 GMT
اسرائیلی انٹیلی جنس ایجنسیوں کے سابق سربراہان سمیت سینکڑوں ریٹائرڈ سکیورٹی اہلکاروں نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ سے کہا ہے کہ وہ غزہ میں جنگ کے خاتمے کے لیے ان کی حکومت پر دباؤ ڈالیں۔
فرانسیسی نیوز ایجنسی اے ایف پی کے مطابق سابق عہدیداروں نے پیر کو میڈیا کے ساتھ شیئر کیے گئے ایک کھلے خط میں لکھا کہ ’یہ ہمارا پیشہ ورانہ فیصلہ ہے کہ حماس اب اسرائیل کے لیے سٹریٹجک خطرہ نہیں ہے۔ خط پر موساد کے تین سابق سربراہوں نے دستخط کیے ہیں جن میں تمیر پاردو، افریم ہالوے اور ڈینی یاتوم شامل ہیں۔
شن بیٹ سکیورٹی سروس کے سابق ڈائریکٹر امی ایالون نے کہا کہ پہلے یہ جنگ ایک منصفانہ جنگ تھی، ایک دفاعی جنگ تھی، لیکن جب ہم نے تمام فوجی مقاصد حاصل کر لیے، تو یہ محض ایک جنگ بن کر رہ گئی۔‘
ایالون نے خط کے ساتھ جاری کردہ ایک ویڈیو میں متنبہ کیا کہ جنگ اپنے 23 ویں مہینے کے قریب ہے اور یہ ’اسرائیل کی ریاست کو اپنی سلامتی اور شناخت کھونے کی طرف لے جا رہی ہے۔
شن بیٹ اور موساد کی جاسوسی ایجنسی کے سابق سربراہوں سمیت 550 افراد کے دستخط شدہ خط میں ٹرمپ سے مطالبہ کیا گیا ہے کہ وہ وزیر اعظم بنیامین نیتن یاہو کو جنگ بندی کی طرف لے جائیں۔
اسرائیل نے 7 اکتوبر 2023 کو فلسطینی عسکریت پسند گروپ حماس کے حملے کے جواب میں غزہ کی پٹی میں اپنا فوجی آپریشن شروع کیا تھا۔
حالیہ ہفتوں میں اسرائیل پر جنگ بندی پر رضامندی کے لیے بین الاقوامی دباؤ میں اضافہ ہوا ہے جس سے غزہ میں اسرائیلی یرغمالیوں رہائی پا سکتے ہیں اور اقوام متحدہ کے ادارے امداد تقسیم کر سکتے ہیں۔
لیکن نیتن یاہو کی حکومت میں شامل وزرا سمیت کچھ لوگ غزہ پر مکمل یا جزوی قبضے ے لیے زور دے رہے ہیں۔
خط میں سابق عہدیداروں نے ٹرمپ کو بتایا کہ وہ اسرائیلیوں کی اکثریت میں ساکھ رکھتے ہیں اور وہ نیتن یاہو پر جنگ ختم کرنے اور یرغمالیوں کی واپسی کے لئے دباؤ ڈال سکتے ہیں۔
انہوں نے کہاکہ جنگ بندی کے بعد ٹرمپ ایک علاقائی اتحاد کو مجبور کر سکتے ہیں کہ وہ حماس کی حکمرانی کے متبادل کے طور پر غزہ کا چارج سنبھالنے کے لیے فلسطینی اتھارٹی کی حمایت کرے۔
ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: سکتے ہیں کے سابق کے لیے
پڑھیں:
بچوں کے بال ان کی ذہنی صحت کے بارے میں بہت کچھ بتا سکتے ہیں
ایک تحقیق کے مطابق بچوں کے بال ان کی ذہنی صحت کے بارے میں خاطر خواہ معلومات فراہم کرسکتے ہیں۔
بالوں سے ماپا جانے والا “hair cortisol” اور کچھ دیگر بالوں کے کیمیائی اجزا بچوں کی ذہنی صحت کے بارے میں بہت سی چیزیں بتا سکتے ہیں۔ تاہم یہ بھی ذہن میں رکھنا چاہیے کہ یہ صرف اشارے (indicators) ہوتے ہیں، حتمی تشخیص نہیں۔
کورٹیسول ہارمون “تناؤ والے ہارمون” کے طور پر جانا جاتا ہے۔ جب جسم پر طویل مدتی دباؤ ہو، تو خون میں کورٹیسول کی مقدار بڑھتی ہے۔ خون، تھوک یا پیشاب کے بجائے بالوں سے ماپی گئی کورٹیسول کی مقدار بتاتی ہے کہ پچھلے کئی ہفتے یا مہینوں میں کتنا تناؤ رہا ہے۔
بالوں کا ٹوٹنا، جھڑنا، خشکی، سیاہ بالوں کی رنگت میں تبدیلی یا سفید ہو جانا یہ سب جسمانی اور ذہنی دباو کا اثر ہو سکتے ہیں مگر یہ اثر براہِ راست نہیں بلکہ دیگر عوامل کے ذریعے ہو سکتا ہے جیسے غذائیت کی کمی، بیماری، ہارمونز، ماحول وغیرہ۔
یونیورسٹی آف واٹرلو کی حالیہ تحقیق نے دکھایا ہے کہ بچوں میں اگر بالوں سے ماپے جانے والے کورٹیسول کی مقدار مسلسل زیادہ ہو تو وہ ڈپریشن اور گھبراہٹ اور دوسری ذہنی رویّے کے مسائل کا زیادہ سامنا کر سکتے ہیں، خاص طور پر اگر وہ پہلے سے کوئی مسلسل جسمانی بیماری رکھتے ہوں۔
رویّے کی مشکلات اور داخلی یا خارجی مسائل 11 سال کے اُن بچوں میں زیادہ پائے گئے جن کے بالوں میں کورٹیسول کی مقدار زیادہ تھی۔ بچپن میں مالی مشکلات، خاندانی جھگڑے، تشدد، والدین کی ذہنی بیماریاں وغیرہ جیسی ناپسندیدہ حالتیں بھی بچوں میں تناؤ کا باعث بنتی ہیں، جس کا اثر بالوں کے کورٹیسول پر پڑتا ہے۔