بھارت نے روس سے تیل کی درآمد پر امریکا اور یورپی یونین کی تنقید کو غیر منصفانہ اور یک طرفہ قرار دیتے ہوئے مسترد کردیا ہے۔

بھارتی وزارتِ خارجہ کے جاری کردہ بیان میں واضح کیا گیا ہے کہ یوکرین میں جنگ کے آغاز کے بعد جب یورپی ممالک نے روسی توانائی کی سپلائیز پر قبضہ جمایا، تو اسی خلا کو پُر کرنے کے لیے بھارت نے روس سے تیل خریدنا شروع کیا۔

یہ بھی پڑھیں: روس سے تیل کی خریداری: ٹرمپ نے بھارت پر اضافی ٹیرف عائد کرنے کا اعلان کردیا

بھارتی مؤقف کے مطابق اُس وقت خود امریکا نے بھارت کو روسی توانائی کی خریداری کی ترغیب دی تاکہ عالمی منڈی میں توازن قائم رہے۔

Statement by Official Spokesperson⬇️
???? https://t.

co/O2hJTOZBby pic.twitter.com/RTQ2beJC0W

— Randhir Jaiswal (@MEAIndia) August 4, 2025

وزارتِ خارجہ کا کہنا تھا کہ بھارت کی یہ درآمدات کسی سیاسی مقاصد کے بجائے اپنے شہریوں کو سستی توانائی فراہم کرنے کے لیے کی گئیں، اور یہ اقدام عالمی مارکیٹ کے تقاضوں کے تحت ایک ناگزیر فیصلہ تھا۔ بیان میں یورپی ممالک کی دوہری پالیسی پر بھی سوال اٹھایا گیا۔

وزارتِ خارجہ کے مطابق 2024 میں یورپی یونین نے روس کے ساتھ 67.5 ارب یورو کی دو طرفہ تجارتی سرگرمیاں انجام دیں، جب کہ خدمات کی مد میں 17.2 ارب یورو کی تجارت کی گئی۔ اس کے مقابلے میں بھارت کی روس سے تجارت نسبتاً بہت کم ہے۔

مزید بتایا گیا کہ 2024 میں یورپی ممالک نے روس سے ایک کروڑ 65 لاکھ ٹن گیس درآمد کی، جو کہ 2022 کے ریکارڈ ایک کروڑ 52 لاکھ ٹن سے بھی زیادہ ہے۔

بھارت نے یہ بھی واضح کیا کہ یورپی ممالک اور روس کے درمیان تجارتی تعلقات صرف توانائی تک محدود نہیں بلکہ کھاد، معدنیات، کیمیکل، مشینری، فولاد اور دیگر صنعتی اشیا پر بھی محیط ہیں۔

بھارتی وزارتِ خارجہ کے مطابق امریکا بھی روس سے جوہری توانائی کے لیے یورینیم ہیگزا فلورائیڈ، الیکٹرک گاڑیوں میں استعمال ہونے والا پیلاڈیم، کھاد اور مختلف کیمیکلز درآمد کرتا ہے، اس لیے بھارت پر تنقید بے بنیاد اور دوغلے پن کا مظاہرہ ہے۔

بیان کے اختتام پر بھارت نے واضح کیا کہ وہ ایک خودمختار معیشت کی حیثیت سے اپنے قومی مفادات کا تحفظ کرے گا اور اس حوالے سے تمام ضروری اقدامات اٹھائے گا۔

واضح رہے کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے بھارت پر شدید تنقید کرتے ہوئے اعلان کیا ہے کہ وہ بھارت پر مزید تجارتی ٹیرف عائد کریں گے۔

سوشل میڈیا پر جاری پیغام میں ٹرمپ نے دعویٰ کیا کہ بھارت روس سے بڑی مقدار میں تیل نہ صرف خرید رہا ہے بلکہ اسے فروخت کر کے منافع بھی کما رہا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: روس سے تیل کی خریداری جاری رہے گی، امریکی دباؤ کے باوجود انڈیا کا دوٹوک مؤقف

ٹرمپ کا کہنا تھا کہ بھارت کو یوکرین میں روسی کارروائیوں سے بیگانی سی بے خبری ہے، اس لیے امریکی حکومت اب بھارت پر تجارتی پابندیوں میں مزید سختی لائے گی۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

wenews امریکا بھارت بھارت کا ردعمل ٹرمپ کی تنقید ٹرمپ کی دھمکی ٹیرف روسی تیل وی نیوز یورپی یونین

ذریعہ: WE News

کلیدی لفظ: امریکا بھارت بھارت کا ردعمل ٹرمپ کی تنقید ٹرمپ کی دھمکی ٹیرف روسی تیل وی نیوز یورپی یونین یورپی ممالک روس سے تیل بھارت نے بھارت پر کے لیے

پڑھیں:

سعودی عرب اور پاکستان میں دفاعی معاہدہ، بھارت کا ردعمل

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 18 ستمبر 2025ء) بدھ کے روز سعودی عرب اور پاکستان نے ایک اہم اور تاریخی اسٹریٹجک دفاعی معاہدے پر دستخط کیے، جس کے ذریعے دونوں ممالک نے اپنی دہائیوں پر محیط سکیورٹی شراکت داری کو مزید گہرا کر دیا۔

ریاض میں طے پانے والے اس معاہدے پر پاکستان کے وزیراعظم شہباز شریف اور سعودی ولی عہد محمد بن سلمان نے دستخط کیے۔

اس معاہدے میں دونوں ممالک نے اپنی سلامتی کو بڑھانے، خطے اور دنیا میں سلامتی اور امن کے حصول کے لیے مشترکہ عزم کا اظہار کیا ہے۔

وزیر اعظم پاکستان کے دفتر سے بدھ کی شب جاری بیان میں کہا گیا کہ اس معاہدے کا مقصد دونوں ممالک کے درمیان دفاعی تعاون کو فروغ دینا اور ''کسی بھی جارحیت کے خلاف مشترکہ دفاع و تحفظ کو مضبوط بنانا ہے۔

(جاری ہے)

‘‘

یہ دفاعی معاہدہ اسرائیل کے قطر پر حملے کے بعد سامنے آیا ہے، کیونکہ خلیجی عرب ریاستیں امریکہ پر اپنے دیرینہ سکیورٹی ضامن کے طور پر انحصار کرنے کے حوالے سے مزید محتاط ہوتی جا رہی ہیں۔

سعودی پریس ایجنسی میں شائع ایک بیان کے مطابق معاہدے میں کہا گیا ہے کہ ''کسی بھی ایک ملک پر جارحیت، دونوں پر جارحیت تصور کی جائے گی۔

‘‘ بھارت کا ردعمل

بھارت نے کہا کہ پاکستان،سعودی دفاعی معاہدے کے اثرات کا جائزہ قومی سلامتی کے ساتھ ساتھ خطے اور عالمی استحکام کے تناظر میں بھی لیا جائے گا۔

بھارتی وزارتِ خارجہ کے ترجمان رندھیر جیسوال نے جمعرات کے روز کہا کہ بھارتی حکومت کو معلوم تھا کہ یہ پیش رفت زیرِ غور تھی۔

میڈیا کے سوالات کے جواب میں جاری بیان میں جیسوال نے کہا، ''ہم نے سعودی عرب اور پاکستان کے درمیان اسٹریٹجک باہمی دفاعی معاہدے پر دستخط کی اطلاعات دیکھی ہیں۔

حکومت کو معلوم تھا کہ یہ پیش رفت زیرِ غور تھی، جو دونوں ممالک کے درمیان ایک طویل المدتی انتظام کو باضابطہ شکل دیتی ہے۔‘‘

بیان میں مزید کہا گیا، ''ہم اس پیش رفت کے اثرات کا مطالعہ اپنی قومی سلامتی کے ساتھ ساتھ خطے اور عالمی استحکام کے تناظر میں بھی کریں گے۔‘‘

جیسوال نے کہا کہ حکومت اس بات پر قائم ہے کہ بھارت کے قومی مفادات کا تحفظ کیا جائے اور قومی سلامتی کو ہر شعبے میں یقینی بنایا جائے۔

معاہدے کی اہمیت

یہ معاہدہ مئی میں ایٹمی طاقتوں پاکستان اور بھارت کے درمیان چار روزہ کشیدگی کے بعد سامنے آیا ہے، جس میں میزائل، ڈرون اور توپ خانے کی فائرنگ کے نتیجے میں 70 فوجی اور شہری ہلاک ہوئے۔

یہ فوجی جھڑپ 1999 کے بعد دونوں ممالک کے درمیان سب سے شدید لڑائی تھی، جسے کم کرنے میں مبینہ طور پر سعودی عرب نے بھی کردار ادا کیا۔

سعودی عرب بھارت کا تیسرا سب سے بڑا تیل فراہم کنندہ ہے اور جنوبی ایشیائی ملک اپنی پیٹرولیم درآمدات کے لیے سعودی عرب پر انحصار کرتا ہے۔

دوسری جانب، اسلام آباد نے بھی سعودی عرب کے ساتھ قریبی تعلقات برقرار رکھے ہیں، جہاں اس وقت اندازاً 25 لاکھ سے زائد پاکستانی مقیم ہیں اور کام کر رہے ہیں۔

پاکستان، سعودی عرب تعلقات

سعودی عرب اور پاکستان کے درمیان تقریباً آٹھ دہائیوں پر محیط تاریخی شراکت داری، بھائی چارہ اور اسلامی یکجہتی کے ساتھ ساتھ دونوں ممالک کے درمیان مشترکہ اسٹریٹجک مفادات اور قریبی دفاعی تعاون جاری ہے۔

تجزیہ کاروں کے مطابق پاکستان اور سعودی عرب کے درمیان نئے دفاعی معاہدے نے اس تعاون کو باہمی دفاعی عزم کی شکل دے دی ہے۔

خیال رہے سعودی ولی عہد محمد بن سلمان کی دعوت پر پاکستان کے وزیراعظم محمد شہباز شریف نے بدھ کو سعودی عرب کا سرکاری دورہ کیا تھا، جہاں دونوں رہنماؤں نے پاکستان اور سعودی عرب کے وفود کی موجودگی میں مذاکرات کیے۔

ادارت: صلاح الدین زین

متعلقہ مضامین

  • روس سے دوستی مہنگی پڑ سکتی ہے؟ یورپی یونین نے بھارت کو سخت وارننگ دے دی
  • امریکا نے غزہ جنگ بندی قرارداد ویٹو کر دی، پاکستان اور حماس کا شدید ردعمل
  • امریکا نے بھارت کا چاہ بہار منصوبہ مشکل میں ڈال دیا، چاہ بہار استثنیٰ ختم
  • امریکی صدرکا بھارت کوایک اور تجارتی جھٹکا، ایرانی چابہاربندرگاہ پر دی گئی چھوٹ واپس لے لی
  • افغانستان سے بگرام ایئر بیس لینے جارہے ہیں: ٹرمپ کے بیان پر برطانوی وزیراعظم حیران رہ گئے
  • طالبان سے بگرام ایئربیس واپس لینے کی کوشش کر رہے ہیں، صدر ٹرمپ
  • افغانستان میں بگرام ایئربیس کا کنٹرول واپس لینے کی کوشش کر رہے ہیں، صدر ٹرمپ
  • روس سے اتحاد کے باعث سے بھارت کیساتھ تعلقات متاثر ہوسکتے ہیں، یورپی یونین
  • سعودی عرب اور پاکستان میں دفاعی معاہدہ، بھارت کا ردعمل
  • اثاثے ہتھیانے والوں کا پیچھا کریں گے، روس کی یورپ کو دھمکی