یوکرین تنازع میں پاکستانیوں کے ملوث ہونے کا الزام مسترد، کیف سے وضاحت طلب کرنے کا فیصلہ
اشاعت کی تاریخ: 5th, August 2025 GMT
—فائل فوٹو
ترجمان دفتر خارجہ نے کہا کہ یوکرین تنازع میں پاکستانیوں کے ملوث ہونے کے بےبنیاد الزامات مسترد کرتے ہیں۔
ایک بیان میں ترجمان دفتر خارجہ نے کہا کہ یوکرینی حکام نے اب تک کوئی قابلِ تصدیق ثبوت فراہم نہیں کیا، پاکستان کو یوکرینی حکام کی جانب سے باضابطہ طور پر آگاہ بھی نہیں کیا گیا۔
ترجمان نے کہا کہ حکومت پاکستان اس معاملے پر یوکرینی حکام سے وضاحت طلب کرے گی۔
ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ پاکستان یوکرین تنازع کا پُرامن حل چاہتا ہے۔ پاکستان اقوام متحدہ کے اصولوں کے مطابق بات چیت اور سفارت کاری پر یقین رکھتا ہے۔
کیف یوکرین کے صدر ولادیمیر زیلنسکی نےدعویٰ کیا ہے.
واضح رہے کہ یوکرین کے صدر ولادیمیر زیلنسکی نے دعویٰ کیا تھا کہ چین، پاکستان اور دیگر ممالک کے جنگجو روس کے لیے لڑ رہے ہیں۔ جن میں تاجکستان، ازبکستان اور افریقی ممالک کے کرائے کے جنگجو بھی لڑائی میں شریک ہیں۔
یوکرینی صدر کا کہنا تھا کہ یوکرین کی شمال مشرقی سرحد پر تعینات فوجیں ایسے غیر ملکی کرائے کے جنگجوؤں سے لڑ رہی ہیں جو مختلف ممالک سے تعلق رکھتے ہیں۔ میں وعدہ کرتا ہوں یوکرین اس کا جواب دے گا۔
زیلنسکی اس سے قبل بھی روس پر الزام لگا چکے ہیں کہ وہ چینی جنگجوؤں کو بھرتی کر رہا ہے، تاہم چین نے ان الزامات کی تردید کی تھی۔ اسی دوران شمالی کوریا نے بھی روس کے کرسک ریجن میں اپنے ہزاروں فوجی بھیجے ہیں۔
زیلنسکی نے اپنے دورۂ محاذ جنگ کے بعد سوشل میڈیا پلیٹ فارم پر لکھا، ہم نے کمانڈرز سے محاذ پر صورتحال، ووفچانسک کے دفاع اور جنگ کی پیش رفت پر بات کی۔
انہوں نے مزید کہا کہ اس محاذ پر ہمارے جوانوں نے اطلاع دی ہے کہ چین، تاجکستان، ازبکستان، پاکستان اور افریقی ممالک کے کرائے کے جنگجو لڑائی میں شریک ہیں۔ ہم اس کا جواب دیں گے۔
ذریعہ: Jang News
کلیدی لفظ: کہ یوکرین ممالک کے کے جنگجو کہا کہ
پڑھیں:
ٹرمپ کے مشیر کا بھارت پر روسی تیل خرید کر یوکرین جنگ میں معاونت فراہم کرنے کا الزام
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے بااثر مشیر اور وائٹ ہاؤس کے ڈپٹی چیف آف اسٹاف اسٹیفن ملر نے بھارت پر الزام عائد کیا ہے کہ وہ روس سے تیل خرید کر یوکرین کے خلاف جاری جنگ میں مالی معاونت فراہم کر رہا ہے۔
غیر ملکی خبر ایجنسی کے مطابق اسٹیفن ملر نے اتوار کو فاکس نیوز کے پروگرام "سنڈے مارننگ فیوچرز" میں گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ "صدر ٹرمپ نے واضح الفاظ میں کہا ہے کہ یہ ناقابل قبول ہے کہ بھارت روسی تیل خرید کر اس جنگ کو جاری رکھنے میں مدد دے رہا ہے۔"
انہوں نے مزید کہا کہ "لوگ یہ جان کر حیران رہ جائیں گے کہ روسی تیل کی خریداری میں بھارت عملی طور پر چین کے برابر ہے، جو کہ ایک حیران کن حقیقت ہے۔"
ماہرین کے مطابق اسٹیفن ملر کی یہ تنقید ٹرمپ انتظامیہ کی جانب سے بھارت جیسے اہم اتحادی پر اب تک کی سب سے سخت تنقید سمجھی جا رہی ہے۔
رائٹرز کی رپورٹ کے مطابق واشنگٹن میں بھارتی سفارت خانے نے اس بیان پر فوری طور پر کوئی ردعمل نہیں دیا۔ تاہم، بھارتی حکومتی ذرائع نے مؤقف اختیار کیا ہے کہ نئی دہلی امریکی دباؤ کے باوجود روسی تیل کی خریداری جاری رکھے گا۔
ٹرمپ انتظامیہ نے بھارت پر روس سے توانائی اور عسکری سازوسامان خریدنے کی بنا پر 25 فیصد ٹیرف عائد کر دیا۔
صدر ٹرمپ کی جانب سے مزید انتباہ بھی جاری کیا گیا ہے کہ اگر روس نے یوکرین کے ساتھ امن معاہدہ نہ کیا تو روسی تیل خریدنے والے ممالک سے امریکی درآمدات پر 100 فیصد تک ٹیکس عائد کیا جا سکتا ہے۔
بین الاقوامی تجزیہ کار اس پیشرفت کو امریکا اور بھارت کے تعلقات میں ممکنہ کشیدگی کی علامت قرار دے رہے ہیں، جو خطے میں جغرافیائی توازن پر بھی اثر انداز ہو سکتی ہے۔