اسلام آباد+کراچی (نمائندہ نوائے وقت +نیٹ نیوز) وزارت بحری امور نے ایران اور خلیجی ممالک کے سفر کے لیے فیری سروس لائسنس کی منظوری دے دی ہے۔ ترجمان وزارت بحری امور کے مطابق سی کیپرز کو ایران اور خلیجی ممالک کے لیے فیری لائسنس کی منظوری دی گئی ہے۔ وفاقی وزیر بحری امور جنید انوارچوہدری کا کہنا ہے کہ بحری رابطے کی نئی تاریخ رقم ہوئی ہے۔ فیری سروس سے زائرین اور مزدوروں کو سستا سفر میسر ہو گا۔ کراچی اور گوادر سے فیری سروس کا آغاز ہو گا۔ سمندری سفر محفوظ، آرام دہ اور قابلِ استطاعت بنایا جائے گا۔ پاکستان کی سمندری معیشت کو فروغ ملے گا۔ فیری سروس سے علاقائی سیاحت اور تجارت کو فروغ ملے گا۔ فیری سروس شروع کرنے کے لیے کوششیں تیز کر دی ہیں۔

.

ذریعہ: Nawaiwaqt

کلیدی لفظ: فیری سروس

پڑھیں:

پاکستان، ایران کے درمیان سالانہ تجارت 8ارب ڈالر تک لے جانے کا ہدف

اسلام آباد:

پاکستان اور ایران نے دوطرفہ معاشی تعاون کو فروغ دینے کے لیے تجارتی، سرحدی اور باہمی اعتماد پر مبنی شراکت داری کو مزید وسعت دینے پر اتفاق کیا گیا ہے۔

وفاقی وزیر برائے تجارت جام کمال خان کی ایرانی وزیر برائے صنعت، کان کنی و تجارت محمد آتابک سے اسلام آباد میں ملاقات ہوئی، جس میں یہ پیشرفت سامنے آئی۔

ملاقات ایرانی صدر مسعود پزشکیان کے دو روزہ سرکاری دورۂ پاکستان کے موقع پر ہوئی۔ اعلیٰ سطحی مذاکرات میں دونوں وزراء نے تجارت کے فروغ، سرحدی رکاوٹوں کے خاتمے اور ترجیحی شعبوں میں قابل بھروسہ تعاون کی نئی راہیں متعین کرنے پر زور دیا۔

ایرانی وزیر محمد آتابک نے پاکستان کی حکومت اور وزارت تجارت کے فعال کردار کو سراہتے ہوئے کہا کہ اگر آپ اور آپ کی ٹیم کی فوری اور سنجیدہ کوششیں نہ ہوتیں تو ہم اس مقام تک نہ پہنچ پاتے۔ اب ضروری ہے کہ اس پیش رفت کو منظم اور نتیجہ خیز تجارتی ڈھانچے میں ڈھالا جائے۔

وفاقی وزیر جام کمال خان نے بھی اسی جذبے کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ دونوں حکومتوں اور نجی شعبے میں بھرپور عزم اور جذبہ کارفرما ہے، سفارت کاری میں ایک لمحہ آتا ہے جب لوہا گرم ہوتا ہے اور یہ وہی لمحہ ہے۔ ہمیں فوراً اقدام کرنا ہوگا کیونکہ تاخیر معاملات کو مزید الجھا دیتی ہے۔

انہوں نے زور دیا کہ جذبے اور سیاسی عزم کے بعد ہی رسمی اقدامات آتے ہیں، اور پاکستان ایران کے ساتھ معاشی تعلقات کو جوائنٹ اکنامک کمیشن (کے ایک سی)، بزنس ٹو بزنس (بی ٹو) ملاقاتوں اور شعبہ جاتی تجارتی وفود کے ذریعے مزید مضبوط کرنے کے لیے تیار ہے۔

دونوں وزراء نے زراعت، مویشی پالنا، خدمات، توانائی اور سرحد پار لاجسٹکس جیسے مخصوص شعبوں کی نشاندہی کو باہمی تعاون کے لیے اہم قرار دیا۔

جام کمال خان نے تجویز دی کہ وفاقی و صوبائی ایوان ہائے صنعت و تجارت کے نمائندوں پر مشتمل مرکوز تجارتی وفود تشکیل دیے جائیں تاکہ مارکیٹ تک رسائی اور قواعد و ضوابط پر مفصل بات چیت ممکن ہو، ہم نے اس ماڈل کو بیلاروس سمیت کئی ممالک میں کامیابی سے آزمایا ہے، ایران کے ساتھ بھی اسے انہی شعبوں میں آزمایا جائے جہاں سب سے زیادہ امکانات موجود ہیں۔

دونوں وزراء نے موجودہ تجارتی راہداریوں اور سرحدی سہولیات کے زیادہ سے زیادہ استعمال پر بھی اتفاق کیا۔

جام کمال خان نے علاقائی تجارت کی اہمیت پر روشنی ڈالتے ہوئے کہا کہ آسیان ممالک نے کس طرح اپنے ہمسایہ ممالک کے ساتھ تجارت کے ذریعے ترقی کی منازل طے کیں جغرافیہ ایک نعمت ہے۔ پاکستان اور ایران کو اس فاصلہ کم ہونے کے فائدے کو استعمال کرنا چاہیے۔ اگر ہم یہ موقع گنوا دیں تو وقت اور لاگت دونوں کا نقصان ہوگا۔

انہوں نے پیش گوئی کی کہ اگر دونوں ممالک اپنی صلاحیتوں کو مکمل طور پر بروئے کار لائیں تو باہمی تجارت آئندہ چند برسوں میں 5 سے 8 ارب ڈالر سالانہ تک پہنچ سکتی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ ایران اور پاکستان کی تجارتی شراکت داری ترکی، وسطی ایشیا، روس اور مشرق وسطیٰ تک پھیل کر ایک وسیع اور طاقتور علاقائی تجارتی بلاک میں بدل سکتی ہے۔

ایرانی وزیر محمد آتابک نے ہر اعلیٰ سطحی دورے کے دوران ایک خصوصی بی ٹو بی دن مختص کرنے کی تجویز کی حمایت کی اور کہا کہ وہ ایران سے کاروباری وفود کو پاکستان لانے کے لیے تیار ہیں۔

انہوں نے پاکستانی برآمدات میں اضافے کے لیے جاری مذاکرات کا ذکر کیا اور دونوں حکومتوں پر زور دیا کہ وہ نئے معاہدوں پر جلد از جلد عملدرآمد کو یقینی بنائیں، دونوں ممالک کے تاجر اور صنعت کار تیار ہیں وہ ایک دوسرے پر اعتماد کرتے ہیں اب انہیں ہماری طرف سے صرف ایک واضح اور مسلسل سہولتی نظام کی ضرورت ہے۔

مذاکرات میں دونوں فریقین نے اس بات پر بھی زور دیا کہ پاکستان اور ایران کے عوام کے درمیان ثقافتی اور لسانی ہم آہنگی باہمی تعلقات کی بنیاد ہے۔

جام کمال خان نے خصوصی اکنامک فری زون کے سی ای او سے ایک حالیہ ملاقات کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ انہوں نے بلوچی زبان میں بات کی، جو دونوں ممالک کے درمیان گہرے روابط کی عکاسی کرتا ہے اور یہ صرف تجارت نہیں، بلکہ عوامی روابط کی بات ہے، ہمارے تاجروں کے درمیان جو آشنائی اور اعتماد ہے، وہ پائیدار اقتصادی انضمام کی سب سے مضبوط بنیاد بن سکتی ہے۔

ملاقات میں دونوں وزراء نے پاکستان، ایران جوائنٹ اکنامک کمیشن کے آئندہ اجلاس کو تیز رفتاری سے منعقد کرنے، عوامی و نجی شعبوں کی شمولیت کو یقینی بنانے اور سرحدی تعاون و تجارتی لاجسٹکس کو اولین ترجیح دینے پر اتفاق کیا ہے۔

ملاقات کا عمومی پیغام یہ تھا: اب وقت اقدام کا ہے۔ اعلیٰ سیاسی ہم آہنگی اور باہمی اعتماد کے ساتھ، پاکستان اور ایران اب اسٹریٹجک اقتصادی شراکت داری کے ایک نئے دور میں داخل ہونے کو تیار دکھائی دیتے ہیں جو پورے خطے کی تجارت کا منظرنامہ بدل سکتا ہے۔

متعلقہ مضامین

  • پاکستان سے ایران اور خلیجی ممالک کے لیے فیری سروس کے آغاز کی راہ ہموار، لائسنس کی منظوری دیدی گئی
  • وزارت بحری امور نے فیری سروس لائسنس کی منظوری دیدی
  • ایران کے ساتھ تجارت اور سرمایہ کاری کے فروغ کیلیے کوشاں ہیں،اسحاق ڈار
  • ایران سے تجارت اور سرمایہ کاری کے فروغ کیلئے کوشاں ہیں: اسحٰق ڈار
  • ایران کے ساتھ تجارت اور سرمایہ کاری کے فروغ کیلئے کوشاں ہیں: اسحاق ڈار
  • سرحدی تجارت کے فروغ کی حوصلہ افزائی کریں گے: وزیرِ تجارت جام کمال
  • ایران کیساتھ تجارت اور سرمایہ کاری کے فروغ کیلئے کوشاں ہیں، اسحاق ڈار
  • پاکستان اور ایران کی تجارت 8 ارب ڈالر سالانہ تک بڑھانے کا ہدف، آئی ٹی و سروس سیکٹر کو وسعت دینے کا عندیہ
  • پاکستان، ایران کے درمیان سالانہ تجارت 8ارب ڈالر تک لے جانے کا ہدف