سربراہ پاک بحریہ کو ترکیہ کے اعلیٰ عسکری اعزاز سے نوازا گیا
اشاعت کی تاریخ: 5th, August 2025 GMT
راولپنڈی(ڈیلی پاکستان آن لائن)سربراہ پاک بحریہ کو ترکیے میں اعلیٰ عسکری اعزاز’’لیجن آف میرٹ آف دی ترک آرمڈ فورسز‘‘سے نوازا گیا۔
پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ آئی ایس پی آر کے مطابق ترک نیول فورسز کے ہیڈکوارٹرز آمد پر سربراہ پاک بحریہ کو گارڈ آف آنر پیش کیاگیا۔
چیف آف دی نیول سٹاف ایڈمرل نوید اشرف نے ترک نیول کمانڈر سےملاقات کی،ملاقات میں دو طرفہ بحری تعاون اور باہمی دلچسپی کے امور پر تبادلہ خیال کیا گیا۔
آئی ایس پی آر کے مطابق ترکیے دورے میں نیول چیف نے ترک وزیر دفاع اور چیف آف جنرل سٹاف سے ملاقاتیں کیں، ملاقاتوں میں میری ٹائم سکیورٹی، دفاعی شراکت داری، مشترکہ مشقوں اورتربیتی صلاحیتوں کے فروغ پر زوردیا گیا۔
ٹرمپ کے آنے سے فرق پڑا تھا، 22 نومبر کو عمران خان کی رہائی کا فیصلہ ہو گیا تھا لیکن کچھ نادان دوستوں نے کام خراب کر دیا:مشاہد حسین سید
آئی ایس پی آر کے مطابق پاک بحریہ کے ملجم پروجیکٹ کا جائزہ لینے کیلئے سربراہ پاک بحریہ نے استنبول نیول شپ یارڈ کا بھی دورہ کیا، گولچک نیول بیس دورے میں ایڈمرل نوید اشرف نے آبدوزوں کی تعمیراتی صلاحیتوں کا مشاہدہ کیا۔
آئی ایس پی آر کے مطابق نیول چیف نے ترک نیول تنصیبات کا دورہ کیا اور مصطفیٰ کمال اتاترک کے مزار پر پھول رکھے،سربراہ پاک بحریہ کا دورہ دونوں برادر ممالک کے درمیان بحری تعاون کو مزید فروغ دے گا۔
مزید :.ذریعہ: Daily Pakistan
کلیدی لفظ: ا ئی ایس پی ا ر کے مطابق سربراہ پاک بحریہ
پڑھیں:
جموں وکشمیر دنیا کا سب سے زیادہ عسکری علاقہ بن چکا ہے، الطاف وانی
اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کونسل کے 60ویں اجلاس کے موقع پر مکالمے کے دوران گفتگو کرتے ہوئے اان کا کہنا تھا کہ جب تک کشمیری عوام کو ان کا ناقابل تنسیخ حق خودارادیت نہیں دیا جاتا، اس وقت تک ایک جمہوری اور منصفانہ عالمی نظام کے قیام کا عالمی وعدہ پورا نہیں ہو سکتا۔ اسلام ٹائمز۔ انسانی حقوق کے معروف کارکن اور کشمیر انسٹی ٹیوٹ آف انٹرنیشنل ریلیشنز کے چیئرمین الطاف حسین وانی نے کشمیری عوام کو ان کے ناقابل تنسیخ حق خودارادیت سے محروم رکھنے کی بھارت کی پالیسی کی شدید مذمت کی ہے۔ ذرائع کے مطابق الطاف وانی نے اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کونسل کے 60ویں اجلاس کے موقع پر "جمہوری اور منصفانہ عالمی نظام کے فروغ" کے موضوع پر ایک آزاد ماہر کے ساتھ باضابطہ مکالمے کے دوران گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی سنجیدہ یقین دہانیوں کے باوجود، بھارت نے کشمیریوں کے ساتھ اپنے وعدوں کو دس لاکھ سے زائد قابض فوجیوں کی تعیناتی، بڑے پیمانے پر نگرانی اور آبادی کے تناسب کو تبدیل کرنے جیسے سنگین اقدامات سے بدل دیا ہے۔ انہوں نے بھارت کے اگست2019ء میں جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کے یکطرفہ اورغیر قانونی اقدامات کا حوالہ دیا جن کے تحت جموں و کشمیر کے الحاق اور آبادی کے تناسب کو بگاڑنے کی کوشش کی جا رہی ہے۔ الطاف وانی نے خبردار کیا کہ جموں و کشمیر دنیا کا سب سے زیادہ عسکری علاقہ بن چکا ہے جہاں پرامن اختلافِ رائے کو جرم بنا دیا گیا ہے اور صحافیوں کو غیر قانونی سرگرمیوں کی روک تھام کے ایکٹ جیسے کالے قوانین کے تحت نشانہ بنایا جا رہا ہے۔ انہوں نے انسانی حقوق کونسل پر زور دیا کہ وہ اپنے آئندہ اجلاس سے قبل کشمیر پر ایک خصوصی بین الاجلاسی پینل طلب کرے، جموں و کشمیر میں انسانی حقوق کی پامالیوں کی نگرانی کے لیے اقوام متحدہ کا فیلڈ مشن دوبارہ قائم کرے اور مستقبل کے اقدامات میں کشمیری سول سوسائٹی کے نمائندوں کی شمولیت کو یقینی بنائے۔ انہوں نے زور دیا کہ جب تک کشمیری عوام کو ان کا ناقابل تنسیخ حق خودارادیت نہیں دیا جاتا، اس وقت تک ایک جمہوری اور منصفانہ عالمی نظام کے قیام کا عالمی وعدہ پورا نہیں ہو سکتا۔