پاکستان نے یوکرین میں پاکستانیوں کی مداخلت کے الزامات مسترد کر دیئے
اشاعت کی تاریخ: 5th, August 2025 GMT
انور عباس: دفتر خارجہ کا کہنا تھا یوکرین کے تنازعے میں پاکستانی شہریوں کی شمولیت کے الزامات بے بنیاد ہیں،یوکرینی حکام کی جانب سے پاکستان سے تاحال کوئی باضابطہ رابطہ نہیں کیا گیا۔
دفتر خارجہ کے مطابق الزامات کے حق میں کوئی قابلِ تصدیق ثبوت فراہم نہیں کیا گیا، حکومتِ پاکستان معاملہ یوکرینی حکام کے ساتھ اٹھائے گی۔
پاکستان یوکرین تنازعے کے پرامن حل کا حامی ہے، پاکستان مذاکرات اور سفارت کاری پر یقین رکھتا ہے،پاکستان اقوام متحدہ کے چارٹر کے اصولوں کی مکمل پاسداری کرتا ہے۔
ٹی ٹونٹی سیریز ؛پاکستان ویمنز کرکٹ ٹیم کی ڈبلن میں بھرپور پریکٹس
.ذریعہ: City 42
پڑھیں:
یوکرین تنازع میں پاکستانیوں کے ملوث ہونے کا الزام مسترد، کیف سے وضاحت طلب کرنے کا فیصلہ
—فائل فوٹوترجمان دفتر خارجہ نے کہا کہ یوکرین تنازع میں پاکستانیوں کے ملوث ہونے کے بےبنیاد الزامات مسترد کرتے ہیں۔
ایک بیان میں ترجمان دفتر خارجہ نے کہا کہ یوکرینی حکام نے اب تک کوئی قابلِ تصدیق ثبوت فراہم نہیں کیا، پاکستان کو یوکرینی حکام کی جانب سے باضابطہ طور پر آگاہ بھی نہیں کیا گیا۔
ترجمان نے کہا کہ حکومت پاکستان اس معاملے پر یوکرینی حکام سے وضاحت طلب کرے گی۔
ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ پاکستان یوکرین تنازع کا پُرامن حل چاہتا ہے۔ پاکستان اقوام متحدہ کے اصولوں کے مطابق بات چیت اور سفارت کاری پر یقین رکھتا ہے۔
کیف یوکرین کے صدر ولادیمیر زیلنسکی نےدعویٰ کیا ہے...
واضح رہے کہ یوکرین کے صدر ولادیمیر زیلنسکی نے دعویٰ کیا تھا کہ چین، پاکستان اور دیگر ممالک کے جنگجو روس کے لیے لڑ رہے ہیں۔ جن میں تاجکستان، ازبکستان اور افریقی ممالک کے کرائے کے جنگجو بھی لڑائی میں شریک ہیں۔
یوکرینی صدر کا کہنا تھا کہ یوکرین کی شمال مشرقی سرحد پر تعینات فوجیں ایسے غیر ملکی کرائے کے جنگجوؤں سے لڑ رہی ہیں جو مختلف ممالک سے تعلق رکھتے ہیں۔ میں وعدہ کرتا ہوں یوکرین اس کا جواب دے گا۔
زیلنسکی اس سے قبل بھی روس پر الزام لگا چکے ہیں کہ وہ چینی جنگجوؤں کو بھرتی کر رہا ہے، تاہم چین نے ان الزامات کی تردید کی تھی۔ اسی دوران شمالی کوریا نے بھی روس کے کرسک ریجن میں اپنے ہزاروں فوجی بھیجے ہیں۔
زیلنسکی نے اپنے دورۂ محاذ جنگ کے بعد سوشل میڈیا پلیٹ فارم پر لکھا، ہم نے کمانڈرز سے محاذ پر صورتحال، ووفچانسک کے دفاع اور جنگ کی پیش رفت پر بات کی۔
انہوں نے مزید کہا کہ اس محاذ پر ہمارے جوانوں نے اطلاع دی ہے کہ چین، تاجکستان، ازبکستان، پاکستان اور افریقی ممالک کے کرائے کے جنگجو لڑائی میں شریک ہیں۔ ہم اس کا جواب دیں گے۔