اسلام آباد:

وفاقی حکومت نے 26 ویں ترمیم پر بہتری کے لیے اپوزیشن کو مذاکرات کے لیے دعوت دے دی۔

قومی اجلاس میں اظہار خیال کرتے ہوئے وفاقی وزیر اعظم نذیر تارڑ نے کہا کہ 26 ویں ترمیم جس شکل میں ہوئی، کیا گناہ کیا ہے؟ ایوان نے دو تہائی اکثریت سے منظور کی ہے لیکن آپ سمجھتے ہیں کہ اس میں مزید بہتری لائی جا سکتی ہے تو آئیں بیٹھتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ ساری دنیا میں ججز کی تعیناتی اس طرح ہوتی ہے، دس دس سال فوجداری مقدمات کے فیصلے نہیں ہوتے۔

وزیر قانون نے کہا کہ 108 ترامیم کا مسودہ قانون و انصاف کی کمیٹی میں پڑا ہوا ہے، آئیں اس کا جائزہ لیں، آئیں وہاں سے شروع کرتے ہیں، ہم پہلے بھی تیار تھے اور آج بھی تیار ہیں، مسودے پھاڑنے سے مسئلے حل نہیں ہوتے، آئیں ڈائیلاگ کے لیے بیٹھیں۔

اعظم نذیر تارڑ نے کہا کہ آج آپ کہہ رہے ہیں حکومت ٹھیک نہیں، اپریل 2022 میں ایک قرارداد آئی تھی اور ڈیڑھ منٹ میں وہ قرارداد مسترد کی گئی پھر اسمبلی توڑ دی گئی، آپ کو تحریک عدم اعتماد سے جان چھڑانا تھی۔

وفاق وزیر نے کہا کہ یہ نہ کہیں کہ آپ کا کتا ٹامی ہے اور ہمارے کتا کتا ہے، کسی سیاسی مصلحت کے تحت اسمبلیاں تحلیل کر دی گئیں اور سیاستدانوں کو پہلی دفعہ سزا نہیں ہوئی۔ ہمیں بات چیت کے لیے کسی بند کمرے میں بیٹھنا پڑے گا۔

.

ذریعہ: Express News

کلیدی لفظ: نے کہا کہ کے لیے

پڑھیں:

حکومت کا ترسیلات زر پر سبسڈی دوبارہ بحال کرنے کا فیصلہ

اسلام آباد:

وفاقی حکومت نے ترسیلاتِ زر پر سبسڈی اسکیم کو دوبارہ بحال کرنے کا فیصلہ کر لیا ہے اور ابتدائی طور پر 30 ارب روپے کی اضافی گرانٹ دی جائے گی۔

ذرائع کے مطابق وزارتِ خزانہ نے اسٹیٹ بینک کے مطالبے کو وزیرِ اعظم شہباز شریف کی ہدایت پر تسلیم کیا ہے، جس کے بعد پاکستان ریمیٹینس انیشی ایٹو (PRI) کو دوبارہ فنڈنگ دی جائے گی۔

وزارتِ خزانہ کے حکام نے بتایا کہ اسکیم کیلیے بجٹ میں کوئی رقم مختص نہیں کی گئی تھی، اس لیے 30 ارب روپے کی رقم ہنگامی فنڈ سے فراہم کی جائے گی۔

ایک بار یہ رقم خرچ ہو جائے تو مالی سال کے دوران مزید فنڈزکی منظوری دی جا سکتی ہے۔ گزشتہ مالی سال میں حکومت نے ترسیلاتِ زر اسکیم کیلیے 87 ارب روپے مختص کیے تھے تاہم اسٹیٹ بینک نے وزارتِ خزانہ سے 200 ارب روپے کا بل جمع کروایا تھا، جس میں سے 85 فیصد رقم ٹی ٹی چارجز اسکیم کے تحت تھی۔

بڑھتے مالی بوجھ کی وجہ سے وزارتِ خزانہ نے بجٹ میں اسکیم کیلیے رقم مختص نہیں کی اور اسٹیٹ بینک سے کہاکہ وہ اپنی ذمہ داری کے تحت فنڈز فراہم کرے، تاہم آئی ایم ایف پروگرام کی شرائط کے تحت اسٹیٹ بینک کسی بھی قسم کی سبسڈی فراہم نہیں کر سکتا۔

اس دوران ترسیلاتِ زر میں کمی دیکھی گئی اور اسٹیٹ بینک کے گورنر جمیل احمد نے حکومت کو خبردار کیا کہ اسکیم کی بندش سے ترسیلات میں دوہرے ہندسے کی کمی واقع ہوئی ہے تاہم وزارتِ خزانہ کا کہنا ہے کہ یہ کمی موسمی عوامل کی وجہ سے ہو سکتی ہے۔

مرکزی بینک کے مطابق مالی سال 2024-25 میں ترسیلاتِ زر 38.3 ارب ڈالر تک پہنچ گئیں جو کہ گزشتہ سال کے 30.25 ارب ڈالرکے مقابلے میں 27 فیصد اضافہ ہے، برآمدات اب بھی 32 ارب ڈالر کی سطح سے آگے نہیں بڑھ سکیں، جس کے باعث زرمبادلہ کے ذخائر پر دباؤ بڑھ رہا ہے۔

حکومت نے ترسیلاتِ زر کی ترغیبی اسکیموں میں کٹوتی کر دی اور نئی اسکیم کے تحت 1 جولائی 2025 سے اہل ترسیل کیلیے کم از کم رقم 200 ڈالر مقررکر دی گئی ہے، فی ٹرانزیکشن اب 20 سعودی ریال کی یکساں سبسڈی دی جائے گی، جو پہلے 20 سے 35 ریال کے درمیان تھی۔

ٹی ٹی چارجز اسکیم کے تحت بھی سابقہ مراعات کو محدودکیاگیا جبکہ حکومت نے اسکیم کو مرحلہ وار ختم کرنے کیلیے اسٹیٹ بینک سے شواہد پر مبنی منصوبہ طلب کر لیا ہے۔

وزیرِ اعظم شہباز شریف نے واضح کیا ہے کہ بیرونِ ملک مقیم پاکستانی ملک کا قیمتی اثاثہ ہیں، ان کی محنت سے کمائی گئی ترسیلاتِ زر پاکستان کی ترقی میں اہم کردار اداکرتی ہیں، اس لیے اسکیم کی بحالی ضروری ہے۔

متعلقہ مضامین

  • پھوپھیاں نکل آئیں، بیگم نکل آئی، اب بچے آگئے تو کیا کرلیں گے، طلال چوہدری کا پی ٹی آئی کو پیغام
  • وفاقی حکومت نے اپوزیشن کو 26 ویں ترمیم پر مذاکرات کی دعوت دیدی
  • وفاقی حکومت نے اپوزیشن کو 26ویں ترمیم میں بہتری لانے کیلئے مذاکرات کی دعوت دیدی
  • حکومت کا ترسیلات زر پر سبسڈی دوبارہ بحال کرنے کا فیصلہ
  • پی ٹی آئی کی تحریک جاری رہے گی، گنڈا پور اسلام آباد نہیں آئیں گے، تیمور سلیم جھگڑا
  • ایوان میں نعرے لگانے سے نہیں بات چیت سے مسائل حل ہوں گے، وزیر قانون کی اپوزیشن کو پیش کش
  • حکومت کی جانب سے نئی آئینی ترمیم لانے کی تجویز
  • الیکشن کمیشن کی جانب سے ووٹر لسٹ میں ترمیم پر پارلیمنٹ میں بحث ہو، کانگریس
  • بے شک حکومت تمام اپوزیشن کو سزائیں دے کر ضمنی الیکشن بھی جیت جائے، تو پھر بھی یہ ملک نہیں چلے گا