ایف اے او کا برطانیہ کے اشتراک سے افغانستان میں زرعی منصوبہ
اشاعت کی تاریخ: 5th, August 2025 GMT
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ UN اردو۔ 05 اگست 2025ء) اقوام متحدہ کا ادارہ خوراک و زراعت (ایف اے او) برطانیہ کے اشتراک سے افغانستان کے زرعی شعبے کو مضبوط بنانے کا پروگرام شروع کر رہا ہے جس سے ملک بھر میں پیداوار اور غذائیت کو بڑھانے میں مدد ملے گی۔
'مستحکم زرعی روزگار' (رئیل) پروگرام کے ذریعے آئندہ سال مئی تک ملک کے آٹھ علاقوں میں ڈیڑھ لاکھ لوگوں کو ضروری مدد پہنچائی جائے گی جن میں چھوٹے کسان، بے زمین زرعی مزدور، مویشی بان اور خواتین شامل ہیں۔
Tweet URLملک میں 'ایف اے او' کے نمائندے رچرڈ ٹرینچرڈ نے کہا ہے افغانستان کے کسان غیرمعمولی طور پر مضبوط ہیں لیکن متواتر موسمیاتی اور معاشی دھچکے ان کی اس مضبوطی کو ختم کیے دیتے ہیں۔
(جاری ہے)
یہ منصوبہ ایسے اقدامات کی بنیاد ڈالے گا جن کی بدولت انہیں دوبارہ اپنے پاؤں پر کھڑا ہونے میں مدد ملے گی۔اس منصوبے کے لیے برطانیہ کے 'افغانستان میں استحکام کے فروغ اور زراعت و روزگار کی مساوی بحالی کے پروگرام' (پریویل) نے مالی معاونت مہیا کی ہے۔
خواتین کے لیے معاشی استحکاماس پروگرام کے تحت منڈی تک کسانوں کی رسائی بڑھانے کے لیے کام کیا جائے گا اور انہیں موسمیاتی خطرات سے بچاؤ میں اس طرح مدد فراہم کی جائے گی کہ زمین کے پائیدار استعمال کو فروغ ملے اور لوگ طویل مدتی طور پر انسانی امداد کے محتاج نہ ہوں۔
منصوبے کے پہلے سال زراعت پیشہ خاندانوں کو گندم اور دودھ کی مصنوعات کی پیداوار کو بہتر بنانے، آبپاشی کے نظام کی بحالی، معیاری بیجوں تک رسائی کو وسعت دینے اور حفاظتی ٹیکوں کی مہمات سمیت مقامی سطح پر مویشیوں کے لیے طبی خدمات کی فراہمی کے ذریعے ان کی صحت کو تحفظ دینے میں مدد دی جائے گی۔
اس منصوبے میں خواتین کا مرکزی کردار ہو گا۔
بیواؤں اور گھرانوں کی کفالت کرنے والی خواتین کو مرغیاں پالنے، مویشی بانی کی تربیت اور دودھ کی منڈیوں تک رسائی میں مدد فراہم کی جانا ہے۔ علاوہ ازیں خواتین اور ان کے بچوں کو بہتر غذائیت کی فراہمی اور ان کے لیے آمدنی کے مواقع بڑھانے سے متعلق اقدامات بھی اٹھائے جائیں گے۔افغانستان میں بیشتر لوگوں کا دارومدار زراعت پر ہے جس کے لیے یہ مختصر مدتی سرمایہ کاری طویل مدتی نتائج کی حامل ہو گی۔
پائیدار زراعت اور غذائی خودمختاریرچرڈ ٹرینچرڈ نے بتایا ہے کہ 'ایف اے او' نے 2022 اور 2024 کے درمیان افغانستان میں 30.
یہ منصوبہ آمدنی پیدا کرنے والی سرگرمیوں پر سرمایہ کاری، منڈیوں تک رسائی میں بہتری لانے اور لوگوں کو موسمیاتی مسائل سے بہتر طور سے نمٹنے کے قابل بنانے کے لیے ملک میں 'ایف اے او' کی جانب سے اب تک کیے جانے والے کامیاب اقدامات کو آگے بڑھائے گا۔
زمین کے پائیدار استعمال، قدرتی آفات سے لاحق خطرات میں کمی لانے اور گھریلو سطح پر غذائیت کو بہتر بنانے کے ذریعے یہ منصوبہ افغانستان کے کمزور ترین لوگوں کے لیے بحالی، غذائی خودمختاری اور طویل مدتی استحکام کی جانب ایک بروقت سرمایہ کاری کی حیثیت رکھتا ہے۔اس منصوبے پر کنسورشیم برائے مستحکم افغانستان (اے آر سی) کے ساتھ عملدرآمد کیا جائے گا جس کے لیے 'پریویل' نے مالی وسائل فراہم کیے ہیں۔ برطانیہ کی مدد سے 'ایف اے او' اور 'اے آر سی' ثابت شدہ بہترین طریقہ ہائے کار کا تبادلہ کرتے ہوئے پائیدار زرعی ترقی کے لیے کام کریں گے تاکہ غذائی عدم تحفظ میں مزید کمی لائی جا سکے۔
ذریعہ: UrduPoint
کلیدی لفظ: تلاش کیجئے افغانستان میں طویل مدتی ایف اے او فراہم کی اور ان کے لیے
پڑھیں:
سی پیک فیزٹو پاکستان کی صنعتی و زرعی خودمختاری کی بنیاد ہے،میاں زاہد حسین
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
کراچی(کامرس رپورٹر) نیشنل بزنس گروپ پاکستان وپالیسی ایڈوائزری بورڈ ایف پی سی سی آئی کے چیئرمین میاں زاہد حسین نے کہا ہے کہ چائنا پاکستان اکنامک کوریڈور(سی پیک) کے دوسرے مرحلے سے پاکستان کی معیشت میں انقلابی تبدیلیوں کی راہ ہموارہورہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ سی پیک فیزٹوصنعتی تعاون، ٹیکنالوجی کی منتقلی، اور زراعت میں جدت پر مرکوزہے، جب کہ پہلا مرحلہ توانائی بحران کے خاتمے اورشاہراہوں کی تعمیرجیسے بنیادی ڈھانچے کے منصوبوں پرمرکوزتھا۔میاں زاہد حسین نے کہا کہ سی پیک فیزٹوپاکستان کے لیے خودکفالت، صنعتی اور زرعی مرکزبننے کا تاریخی موقع ہے۔ یہ معیشت کوعلم وٹیکنالوجی اور برآمدات پرمبنی گروتھ کی طرف لے جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ علامہ اقبال انڈسٹریل سٹی اوررشکئی اسپیشل اکنامک زون جیسے منصوبے غیرملکی سرمایہ کاری، صنعتی ترقی اورٹیکنالوجی کی منتقلی کے ذریعے ملک میں نئی اقتصادی سرگرمیوں کوفروغ دیں گے۔ انہوں نے کہا کہ ان اکنامک زونزمیں ہائی ویلیو ایڈیشن والی خصوصی صنعتوں پرتوجہ دی جائے تاکہ چین سمیت دیگرممالک کی سرمایہ کارکمپنیاں پاکستان میں جدید صنعتیں قائم کریں، سپلائی چین مضبوط ہو، اور 2030 تک لاکھوں ہنرمند روزگارحاصل کرسکیں۔میاں زاہد حسین نے کہا کہ سی پیک فیزٹو صنعتی بلکہ زرعی انقلاب کی بنیاد بھی رکھے گا۔