غزہ پر قبضے کے اسرائیلی منصوبے پر ہیومن رائٹس واچ کا انتباہ
اشاعت کی تاریخ: 5th, August 2025 GMT
یورو-میڈیٹیرینین ہیومن رائٹس واچ نے اعلان کیا ہے کہ غزہ، اکتوبر 2023 میں نسل کشی کے آغاز کے بعد سے، اسوقت بدترین انسانی تباہی کا سامنا کر رہا ہے اسلام ٹائمز۔ یورو-میڈیٹیرینین ہیومن رائٹس واچ نے غزہ کی پٹی پر اسرائیلی حملے اور ناجائز قبضے سے متلعلق غاصب صیہونی رژیم کے مذموم فیصلے پر سختی کے ساتھ خبردار کیا ہے۔ اس حوالے سے جاری ہونے والے اپنے بیان میں بین الاقوامی انسانی تنظیم نے تاکید کی کہ بین الاقوامی سطح پر مکمل بے حسی کے سائے میں جاری مذموم اسرائیلی منصوبے کا مقصد؛ غزہ کی پٹی پر ناجائز قبضہ اور وہاں بڑے پیمانے پر قتل عام ہے۔ عرب چینل الجزیرہ کے مطابق یورو میڈیٹرینین ہیومن رائٹس واچ نے خبردار کرتے ہوئے کہا کہ غزہ کی پٹی پر حملے سے متعلق اسرائیل کا ممکنہ منصوبہ، سفاکیت کی "انتہائی خطرناک سطح" پر مبنی ہے جو (سزا سے اس رژیم کی) استثنی میں مسلسل توسیع کو ظاہر کرتا ہے۔ اس بیان میں مزید تاکید کی گئی ہے کہ غزہ، اکتوبر 2023 میں نسل کشی کے آغاز کے بعد سے، اس وقت "بدترین انسانی تباہی" کا سامنا بھی کر رہا ہے۔
.ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: ہیومن رائٹس واچ
پڑھیں:
صدر ٹرمپ کی بگرام ایئربیس پر قبضے کی خواہش، امریکا کیا کرنے والا ہے؟
صدر ٹرمپ کی بگرام ایئربیس پر قبضے کی خواہش، امریکا کیا کرنے والا ہے؟ WhatsAppFacebookTwitter 0 19 September, 2025 سب نیوز
کابل(سب نیوز )امریکا کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے افغانستان میں بگرام ایئر بیس پر دوبارہ قبضے کا اعلان کیا ہے۔ جس پر رد عمل دیتے ہوئے طالبان حکومت نے کہا ہے کہ افغانوں نے تاریخ میں کبھی کسی غیر ملکی فوج کی موجودگی کو قبول نہیں کیا۔برطانوی خبر رساں ادارے رائٹرز کے مطابق موجودہ اور سابقہ امریکی عہدیداروں نے کہا ہے کہ بگرام ایئر بیس پر دوبارہ قبضہ کرنے کا مقصد ایک نئی جنگ چھیڑنے کے مترادف ہوگا۔ جس کے لیے 10 ہزار سے زائد فوجیوں کی تعیناتی اور جدید فضائی دفاعی نظام کی ضرورت ہوگی۔
جمعرات کو برطانوی وزیراعظم کیئر اسٹارمر کے ساتھ ملاقات کے بعد صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے صدر ٹرمپ نے بگرام ایئر بیس کی اسٹریٹجک اہمیت کو اجاگر کیا۔ انہوں نے کہا کہ ہم یہ بیس واپس لینا چاہتے ہیں کیوں کہ یہ چین کے بہت قریب واقع ہے۔
صدر ٹرمپ نے اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ امریکا طالبان کی رضا مندی سے یہ بیس دوبارہ حاصل کر سکتا ہے، تاہم یہ واضح نہیں ہے کہ ایسا معاہدہ کس شکل میں ہو گا۔ یہ طالبان کے لیے ایک بڑا ٹرن آٹ ثابت ہو گا۔ٹرمپ کے بیان کے بعد افغان رہنما ذاکر جلالی کا سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس پر بیان سامنے آیا ہے جس میں انہوں نے لکھا کہ صدر ٹرمپ سیاست سے بالاتر ایک کامیاب بزنس مین اور مذاکرات کار ہیں اور انہوں نے ڈیل کے ذریعے بگرام سے انخلا کا بھی ذکر کیا۔
انہوں نے کہا کہ افغانستان اور امریکا کو ایک دوسرے کے ساتھ بات چیت کرنے کی ضرورت ہے۔ دونوں ملک باہمی احترام اور مشترکہ مفادات کی بنیاد پر اقتصادی اور سیاسی تعلقات قائم کر سکتے ہیں، قطع نظر اس کے کہ افغانستان میں امریکا کی فوجی موجودگی کہیں بھی ہو۔انہوں نے مزید لکھا کہ افغانوں نے تاریخ میں کبھی کسی غیر ملکی فوج کی موجودگی کو قبول نہیں کیا۔ دوحہ معاہدے میں بھی اس قسم کے کسی امکان کو مسترد کیا گیا تھا۔ اگر امریکا بات چیت کرنا چاہتا ہے تو دروازے کھلے ہیں۔
روزانہ مستند اور خصوصی خبریں حاصل کرنے کے لیے ڈیلی سب نیوز "آفیشل واٹس ایپ چینل" کو فالو کریں۔
WhatsAppFacebookTwitter پچھلی خبرٹرمپ کا روس-یوکرین جنگ بندی کرانے میں ناکامی کا اعتراف، پیوٹن کو ذمہ دار قرار دے دیا ٹرمپ کا روس-یوکرین جنگ بندی کرانے میں ناکامی کا اعتراف، پیوٹن کو ذمہ دار قرار دے دیا چیئر مین سی ڈی اے کی پبلک پرائیوٹ پارٹنر شپ کو موثر بنانے کی ہدایت پاک،سعودیہ دفاعی معاہدے پر وزیراعظم اور ٹیم کومبارکباد دیتا ہوں: بلاول بھٹو اعلی سطحی چینی وفد کا پاکستان زرعی تحقیقاتی کونسل کا دورہ، غذائی تحفظ کو یقینی بنانے کے لیے شراکت داری ناگزیر ہے،رانا تنویر حسین اقوام متحدہ آخری امید ،اس کاقائم رہنا ناگزیر ہو گیا ہے ، نائب صدر متحدہ عرب امارات حالات کی رفتار بتارہی ہے پی ٹی آئی پارلیمنٹ اورکچھ جج عدلیہ سے مستعفی ہوجائیں گے، عرفان صدیقیCopyright © 2025, All Rights Reserved
رابطہ کریں ہماری ٹیم