لاہور (خبر نگار) وکلاء و سائلین کے بہترین مفاد میں چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ جسٹس عالیہ نیلم کی خصوصی دلچسپی اور موثر اقدامات کی بدولت پنجاب حکومت کی جانب سے فنانس بل 2024ء میں ترمیم کرتے ہوئے عدالتی فیصلے کی مصدقہ نقل کے لیے مقرر کردہ 5 سو روپے کورٹ فیس کو1 سو روپے تک کم کردیا گیا۔ بار ایسوسی ایشنز کے وفدکی جانب سے چیف جسٹس لاہور ہائی کورٹ عالیہ نیلم کی کاوش کو انقلابی اقدام قرار دیتے ہوئے زبردست خراجِ تحسین پیش کیا گیا۔ صدر لاہور ہائیکورٹ بار ایسوسی ایشن ملک آصف نسوانہ نے کہا کہ صوبہ بھر میں بننے والے لیڈیز بار رومز اور ڈے کیئر سنٹرز، لاہور میں بننے جارہے جوڈیشل کمپلیکس اور سپریم کورٹ انرولمنٹ کے لئے زیر التواء فٹنس سرٹیفکیٹس کا اجراء چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ عالیہ نیلم کے تاریخی اقدامات ہیں جو ہمیشہ یاد رکھے جائیں گے۔ چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ عالیہ نیلم کے ساتھ وکلاء وفد نے ملاقات کی۔ فاضل چیف جسٹس نے کہا کہ تمام چیزیں محض نعروں سے تبدیل نہیں ہوتیں اور یہ بھی ایک حقیقت ہے کہ جب قانون بن جاتے ہیں تو انکا واپس ہونا یا ترامیم ہونا آسان مرحلہ نہیں ہوتا۔ عدالتی فیس و نقل فارم فیس میں تبدیل یا نفاذ پنجاب حکومت کی جانب سے کیا گیا ہے۔ لاہور ہائیکورٹ کی جانب سے نہ تو کسی فیس کا نفاذ کیا جاتا ہے اور نہ ہی کسی فیس کو اکٹھا کر کے استعمال کی جاتی ہے چونکہ کورٹ فیس اور نقل فارم فیس میں تبدیلی کا نفاذ باقاعدہ فنانس بل کے ذریعے کیا گیا تھا تو اس میں ترمیم آسان نہیں تھی۔ ہم اپنی بساط سے بڑھ کر بارز و وکلاء کے لئے کام کر رہے ہیں۔ ایڈووکیٹ جنرل پنجاب نے بتایا کہ چیف جسٹس عالیہ نیلم نے فنانس بل میں ترمیم کے تمام مرحلے میں ذاتی دلچسپی دکھائی۔

.

ذریعہ: Nawaiwaqt

کلیدی لفظ: لاہور ہائیکورٹ چیف جسٹس لاہور عالیہ نیلم کی جانب سے

پڑھیں:

حقائق کی جانچ سپریم کورٹ کا کام نہیں، ہم صرف قانون کی خلاف ورزی کو دیکھیں گے، چیف جسٹس

چیف جسٹس پاکستان جسٹس یحییٰ آفریدی نے ریمارکس دیئے ہیں کہ سپریم کورٹ میں حقائق کی جانچ سے متعلق معاملات نہیں آنے چاہیئے، حقائق کی جانچ سپریم کورٹ کا کام نہیں ہے۔ ہم یہاں صرف قانون کے خلاف ورزی کو دیکھیں گے۔

سپریم کورٹ نے نان نفقہ کی ادائیگی سے متعلق شہریوں کی مختلف اپیلیں مسترد کردیں۔

چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس یحی آفریدی کی سربراہی میں تین رکنی بینچ کے روبرو نان نفقہ کی ادائیگی سے متعلق شہریوں کی مختلف اپیلوں کی سماعت ہوئی۔

درخواست گزار کے وکیل نے موقف دیا کہ فیملی کورٹ نے شادی کے تاریخ اور بچوں کی تاریخ پیدائش سے نان نفقہ ادا کرنے کا حکم دیا ہے، درخواست گزار علیحدگی کے بعد سے نان نفقہ دینے کو تیار ہے۔

چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ سپریم کورٹ میں حقائق کی جانچ سے متعلق معاملات نہیں آنے چاہیئے، حقائق کی جانچ سپریم کورٹ کا کام نہیں ہے۔ ہم یہاں صرف قانون کے خلاف ورزی کو دیکھیں گے۔

نان نفقہ سے متعلق حقائق کی جانچ فیملی کورٹس نے کرنی ہیں۔ سپریم کورٹ حقائق کی جانچ سے متعلق مداخلت نہیں کرے گی، ہم سمجھتے ہیں ہائیکورٹ کو بھی حقائق کی جانچ میں نہیں جانا چاہئے۔

چیف جسٹس نے وکیل سے مزید مکالمہ کیا کہ آپ نے 2022 سے نان نفقہ ادا نہیں کیا ہے۔ 3 برسوں سے آپ نے اپنے بچوں کو ایک روپیہ بھی نہیں دیا ہے۔

جسٹس محمد شفیع صدیقی نے ریمارکس دیئے کہ آپ جو بات کررہے ہیں اس کے لئے ریکارڈ کا جائزہ لینا پڑے گا۔ حقائق کی جانچ کا فورم ماتحت عدالت ہے۔

چیف جسٹس یحی آفریدی نے ریمارکس دیئے کہ سپریم کورٹ اس مرحلے پر مداخلت نہیں کرے گی۔ عدالت نے نان نفقہ کی ادائیگی کیخلاف مختلف اپیلیں مسترد کردیں۔

متعلقہ مضامین

  • چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ عالیہ نیلم کے اقدامات، 500روپے کورٹ فیس کا نوٹیفکیشن واپس
  • وکلاء کے حوالے سے بڑی خبر
  • حکومت ماحولیات کے تحفظ کیلئے سنجیدہ نظر آ رہی ہے. لاہور ہائیکورٹ
  • پنجاب حکومت نے 500 روپے کورٹ فیس کا نوٹیفکیشن واپس لے لیا
  • حقائق کی جانچ سپریم کورٹ کا کام نہیں
  • نان نفقہ کو لیکر حقائق کی جانچ فیملی کورٹس نے کرنی ہیں یہ سپریم کورٹ کا کام نہیں. چیف جسٹس
  • حقائق کی جانچ سپریم کورٹ کا کام نہیں، ہم صرف قانون کی خلاف ورزی کو دیکھیں گے، چیف جسٹس
  • سندھ کے محکموں میں فوکل پرسنز کا تقرر؛ سپریم کورٹ نے ہائیکورٹ کے فیصلے میں ترمیم کردی
  • حقائق کی جانچ سپریم کورٹ کا کام نہیں، قانون کی خلاف ورزی کو دیکھیں گے: چیف جسٹس