جسٹس عالیہ نیلم کی خصوصی دلچسپی‘ مصدقہ نقل کیلئے کورٹ فیس ایک سو روپے تک کم
اشاعت کی تاریخ: 6th, August 2025 GMT
لاہور (خبر نگار) وکلاء و سائلین کے بہترین مفاد میں چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ جسٹس عالیہ نیلم کی خصوصی دلچسپی اور موثر اقدامات کی بدولت پنجاب حکومت کی جانب سے فنانس بل 2024ء میں ترمیم کرتے ہوئے عدالتی فیصلے کی مصدقہ نقل کے لیے مقرر کردہ 5 سو روپے کورٹ فیس کو1 سو روپے تک کم کردیا گیا۔ بار ایسوسی ایشنز کے وفدکی جانب سے چیف جسٹس لاہور ہائی کورٹ عالیہ نیلم کی کاوش کو انقلابی اقدام قرار دیتے ہوئے زبردست خراجِ تحسین پیش کیا گیا۔ صدر لاہور ہائیکورٹ بار ایسوسی ایشن ملک آصف نسوانہ نے کہا کہ صوبہ بھر میں بننے والے لیڈیز بار رومز اور ڈے کیئر سنٹرز، لاہور میں بننے جارہے جوڈیشل کمپلیکس اور سپریم کورٹ انرولمنٹ کے لئے زیر التواء فٹنس سرٹیفکیٹس کا اجراء چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ عالیہ نیلم کے تاریخی اقدامات ہیں جو ہمیشہ یاد رکھے جائیں گے۔ چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ عالیہ نیلم کے ساتھ وکلاء وفد نے ملاقات کی۔ فاضل چیف جسٹس نے کہا کہ تمام چیزیں محض نعروں سے تبدیل نہیں ہوتیں اور یہ بھی ایک حقیقت ہے کہ جب قانون بن جاتے ہیں تو انکا واپس ہونا یا ترامیم ہونا آسان مرحلہ نہیں ہوتا۔ عدالتی فیس و نقل فارم فیس میں تبدیل یا نفاذ پنجاب حکومت کی جانب سے کیا گیا ہے۔ لاہور ہائیکورٹ کی جانب سے نہ تو کسی فیس کا نفاذ کیا جاتا ہے اور نہ ہی کسی فیس کو اکٹھا کر کے استعمال کی جاتی ہے چونکہ کورٹ فیس اور نقل فارم فیس میں تبدیلی کا نفاذ باقاعدہ فنانس بل کے ذریعے کیا گیا تھا تو اس میں ترمیم آسان نہیں تھی۔ ہم اپنی بساط سے بڑھ کر بارز و وکلاء کے لئے کام کر رہے ہیں۔ ایڈووکیٹ جنرل پنجاب نے بتایا کہ چیف جسٹس عالیہ نیلم نے فنانس بل میں ترمیم کے تمام مرحلے میں ذاتی دلچسپی دکھائی۔
.ذریعہ: Nawaiwaqt
کلیدی لفظ: لاہور ہائیکورٹ چیف جسٹس لاہور عالیہ نیلم کی جانب سے
پڑھیں:
جعلی ڈگری کیس: جسٹس جہانگیری نے اسلام آباد ہائیکورٹ کا فیصلہ سپریم کورٹ میں چیلنج کر دیا
سپریم کورٹ میں دائر درخواست میں جسٹس طارق محمود جہانگیری نے اسلام آباد ہائیکورٹ کے متنازعہ حکم نامے کو چیلنج کرتے ہوئے اسے فوری طور پر معطل کرنے کی استدعا کی ہے۔
یہ بھی پرھیں:کیسے طے کرلیا گیا کہ جسٹس طارق محمود کی ڈگری جعلی ہے؟ ڈاکٹر ریاض نے سوالات اٹھا دیے
درخواست گزار نے مؤقف اپنایا کہ بیٹھے ہوئے جج کو فرائض کی انجام دہی سے روکا نہیں جا سکتا۔
متنازعہ حکم نے ان کے آرٹیکل 10-اے کے تحت منصفانہ ٹرائل کے حق کی خلاف ورزی کی اور عدلیہ کی آزادی پر منفی اثرات مرتب کیے ہیں۔
جسٹس طارق محمود جہانگیری نے مزید کہا کہ متنازعہ حکم نے ان کی بے داغ شہرت کو نقصان پہنچایا ہے اور عدالتی خدمات کے ضائع ہونے والے وقت کی تلافی ممکن نہیں۔
درخواست میں مؤقف اختیار کیا گیا کہ اگر حکم کو معطل نہ کیا گیا تو ناقابل تلافی نقصان ہوگا۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
اسلام آباد ہائیکورٹ جسٹس طارق محمود جہانگیری جعلی ڈگری کیس سپریم کورٹ