سعودی عرب میں تعلیمی نظام میں بڑی تبدیلی، 2 سیمسٹر کا ماڈل دوبارہ نافذ العمل
اشاعت کی تاریخ: 6th, August 2025 GMT
سعودی عرب نے سرکاری اسکولوں کے لیے تعلیمی سال کے ڈھانچے میں ایک اہم تبدیلی کا اعلان کیا ہے، جس کے تحت آئندہ تعلیمی سال 2026-2025 سے 2 سیمسٹر کا نظام دوبارہ نافذ کیا جائے گا۔
یہ فیصلہ کابینہ کی منظوری سے عمل میں آیا ہے اور وزارتِ تعلیم نے اسے باضابطہ طور پر جاری کیا ہے، 3 سیمسٹر کا ماڈل، جو ویژن 2030 کے تحت تعلیمی اصلاحات کا حصہ تھا، اب ختم کر دیا گیا ہے، اور اس کی جگہ پر 2 سیمسٹر کا روایتی نظام بحال کر دیا گیا ہے۔
یہ بھی پڑھیں:سعودی عرب میں غیرملکیوں کو ملکیتی جائیداد حاصل کرنے کی مشروط اجازت
سعودی وزارتِ تعلیم نے وضاحت کی ہے کہ یہ فیصلہ ایک جامع جائزے کے بعد کیا گیا، جس میں مختلف عوامل کا جائزہ لیا گیا، جن میں موسمی حالات، تعلیمی دنوں کی گنتی، طلبا اور اساتذہ کی فلاح، اور بین الاقوامی معیار شامل ہیں۔
نئے ماڈل کے مطابق ہر سال کم از کم 180 تعلیمی دن یقینی بنائے جائیں گے، تاکہ تعلیم کا تسلسل برقرار رہے اور طلبا کو مکمل نصاب بہتر انداز میں پڑھایا جا سکے۔
مزید پڑھیں:سعودی عرب میں شامی جڑواں بچیوں کی کامیاب علیحدگی، انسانیت اور میڈیکل سائنس کی نئی مثال
اعلان کے مطابق یہ فیصلہ صرف سرکاری اسکولوں کے لیے نافذ العمل ہوگا، جب کہ نجی اور بین الاقوامی اسکولوں، جامعات، اور فنی وپیشہ ورانہ اداروں کو آزادی دی گئی ہے کہ وہ اپنے تعلیمی نظام کو اپنی ضروریات کے مطابق مرتب کرسکیں۔
اس فیصلے سے تعلیمی اداروں کو مزید لچک میسر آئے گی اور وہ طلبا کے لیے موزوں ترین تعلیمی ترتیب اپنا سکیں گے۔
مزید پڑھیں:سعودی عرب میں مقیم پاکستانی سیاح کا 20 سالہ مشن عالمی سطح پر تسلیم
وزارت نے اس بات پر بھی زور دیا کہ 4 سالہ تعلیمی کیلنڈر کا فریم ورک جاری رکھا جائے گا، تاکہ نظام میں استحکام برقرار رہے۔
اس فریم ورک میں مختلف شہروں خصوصاً مکہ مکرمہ، مدینہ منورہ، جدہ اور طائف کے لیے مخصوص موسمی حالات کو مدنظر رکھتے ہوئے اضافی تعطیلات کی گنجائش بھی رکھی گئی ہے، تاکہ طلبا کی صحت اور سہولت کا خیال رکھا جا سکے۔
مزید پڑھیں:سعودی عرب میں میڈیا سیکٹر سرمایہ کاری کا نیا مرکز بن گیا
یہ فیصلہ سعودی عرب کی تعلیم میں جاری اصلاحاتی کوششوں کا تسلسل ہے، جس کا مقصد بین الاقوامی معیار سے ہم آہنگ ایک مضبوط، لچکدار اور مؤثر تعلیمی نظام قائم کرنا ہے۔
سعودی عرب میں 2 سیمسٹر کے ماڈل کی واپسی کو ماہرین تعلیم نے ایک مثبت پیش رفت قرار دیا ہے، جو طلبا کے لیے واضح نظام الاوقات اور اساتذہ کے لیے بہتر تدریسی حکمتِ عملی کی راہ ہموار کرے گا۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
تعطیلات تعلیمی کیلنڈر تعلیمی نظام حکمت عملی سعودی عرب سیمسٹر نظام الاوقات.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: تعطیلات تعلیمی کیلنڈر تعلیمی نظام حکمت عملی نظام الاوقات پڑھیں سعودی عرب میں تعلیمی نظام سیمسٹر کا یہ فیصلہ کے لیے
پڑھیں:
کراچی میں صوبائی حکومت کی ذخیرہ اندوزوں کیخلاف بڑی کارروائی
یاد رہے کہ آج سے کچھ سال قبل بھی تعلیمی بورڈز کے اختیارات محدود کرنے کے لئے ان کے اوپر ایک کمیشن بنانے کی کوشش کی گئی تھی جس پر سندھ بھر کے تعلیمی بورڈز کے ملازمین کی جانب سے ہڑتال کرتے ہوئے امتحانی عمل کا بائیکاٹ کا اعلان کردیا گیا تھا جس کے بعد کمیشن کا خواب شرمندہ تعبیر نہیں ہوسکا لیکن اس بار سندھ حکومت نے غیرمحسوس انداز میں ایکٹ کے ذریعے کمیشن کا ڈھانچہ منظور کرالیا ہے۔ اسلام ٹائمز۔ سندھ حکومت نے تعلیمی بورڈز کے اختیارات محدود کرنے کی تیاری کرلی، اسٹیئرنگ کمیٹی کا ڈھانچہ منظور کرلیا گیا ساتھ ہی بی او جی کا ڈھانچہ بھی تبدیل کردیا گیا ہے۔ تفصیلات کے مطابق سندھ حکومت نے صوبے کے تعلیمی بورڈز کی خود مختار حیثیت کو محدود کرنے کی تیاری کرلی جس کے لیے بورڈز کے اوپر اسٹیئرنگ کمیٹی کا ڈھانچہ منظور کرلیا گیا ہے۔ یہ کمیٹی سندھ کے تمام سرکاری تعلیمی بورڈز کی سپرویژن کرے گی اور انہیں کنٹرول کرے گی تاہم اس کی تشکیل ابھی باقی ہے جبکہ تمام تعلیمی بورڈز کے "بورڈز آف گورنرز" کے ڈھانچے کو بھی تبدیل کردیا گیا ہے اور تمام چیئرمین بورڈز کی جگہ "اکیڈمیشنز، ممبر سول سوسائٹی اور میل/فیمیل پرنسپلز کو بورڈز کو گورنرز میں شامل کیا جارہا ہے۔
قبل ازیں تمام بورڈز کے چیئرمینز ہر بورڈز کی "بی او جی" کے رکن ہوتے تھے۔ اس سلسلے میں سندھ اسمبلی سے باقاعدہ 1972ء کے بورڈ ایکٹ میں ترمیم کراتے ہوئے نیا ترمیمی ایکٹ منظور کرلیا گیا ہے اور جون میں قائم مقام گورنر سے ایکٹ پر دستخط بھی کرا لیے گئے ہیں اس لیے اب یہ ایکٹ قانون کا حصہ بن گیا ہے۔ اس سلسلے کے پہلے مرحلے میں تمام تعلیمی بورڈز میں نئی بی او جی کی تشکیل شروع کردی گئی ہے۔ ادھر صوبائی حکومت کی جانب سے تعلیمی بورڈز کے چیئرمین کا عہدہ گریڈ 20/21 کے بجائے گریڈ 19/20 کیا جارہا ہے اس معاملے کو ایک روز بعد ہونے والے سندھ کابینہ کے اجلاس میں پیش کیا جارہا ہے۔
اجلاس کے ایجنڈے کے ورکنگ پیپر کے مطابق تقرر کیے گئے چیئرمین کی مدت ملازمت 3 سال ہوگی تاہم اس میں 2 سال کی مزید توسیع ہوسکے گی۔ تفصیلات کے مطابق بورڈز کی supervision اور انہیں کنٹرول کرنے کے لیے ایک اسٹیئرنگ کمیٹی تشکیل دی جارہی ہے کمیٹی کا چیئرپرسن کنٹرولنگ اتھارٹی وزیر اعلی سندھ کی جانب سے مقرر ہوگا جو کوئی صوبائی وزیر ہوسکتا ہے جبکہ سیکریٹری یونیورسٹیز اینڈ بورڈز کمیٹی کا وائس چیئرپرسن ہوگا۔ دیگر اراکین میں سیکریٹری کالج ایجوکیشن، سیکریٹری اسکول ایجوکیشن، اسپیشل سیکریٹری فنانس، تمام ایجوکیشن بورڈز کے چیئرمینز، چیئرمین سندھ ٹیکسٹ بک بورڈ، ڈائریکٹر جنرل پرائیویٹ انسٹی ٹیوشنز اسکول/کالج، ایس اینڈ جی اے ڈی کا نمائندہ، نمائندہ آئی بی سی سی، ایجوکیشن پالیسی ایکسپرٹ، ٹیکنیکل ایجوکیشن ایکسپرٹ، (جسے کنٹرولنگ اتھارٹی مقرر کرے گی) وزیر اعلی کی جانب سے نامزد دو ممتاز ماہرین تعلیم اور دو اراکین اسمبلی اسٹیئرنگ کمیٹی کے رکن ہوں گے۔
ایکس آفیشل اراکین کی مدت دو سال ہوگی، function of steering committee کے حوالے سے کہا گیا ہے کہ کمیٹی بورڈز کے معاملات کی ویجی لینس کے ساتھ ساتھ ان کی فعالیت میں مختلف ہدایت دینے کی بھی مجاز ہوگی۔ علاوہ ازیں تعلیمی بورڈز کے بورڈز آف گورنرز کے ڈھانچے کو بھی تبدیل کردیا گیا ہے اب تمام چیئرمین بورڈز اس کے رکن نہیں ہوں گے بلکہ کسی بھی بورڈ کا صرف ایک چیئرمین دوسرے بورڈ کا رکن ہوسکے گا۔ ڈائریکٹر اسکول ایجوکیشن سیکنڈری اور ڈائریکٹر کالجز ایجوکیشن، سول سوسائٹی سے ایک نمائندہ، ایک ہیڈماسٹر/پرنسپل اور ایک ہیڈ مسٹریس/پرنسپل کنٹرولنگ اتھارٹی کی جانب سے نامزد ہونگے متعلقہ ڈویژن کا ایک ایڈیشنل کمشنر اور محکمہ یونیورسٹیز اینڈ بورڈز کا ایک نمائندہ بی او جی کا رکن ہوگا۔ دریں اثنا یہ بھی جارہا ہے کہ بورڈز میں گریڈ 17 سے اوپر کی ٹرانسفر/ پوسٹنگ کے اختیارات بھی چیئرمین بورڈ سے لیے جارہے ہیں۔