آن لائن خریداری پر ٹیکس کٹوتی کا نیا نظام متعارف
اشاعت کی تاریخ: 5th, August 2025 GMT
فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) نے آن لائن شاپنگ پر سیلز ٹیکس کٹوتی کا نیا طریقہ کار متعارف کروادیا ہے۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق ایف بی آر کی جانب سے متعارف کردہ نظام کے تحت کسی صارف کی جانب سے آن لائن آرڈر پر ادائیگی آن لائن یا کیش آن ڈیلیوری(سی او ڈی) کے ذریعے کی جاتی ہے تو اس صورت میں متعلقہ ادائیگی کے ذریعے یا کوریئر کمپنی پر لازم ہوگا کہ وہ مصنوعات کی ترسیل کے وقت فروخت شدہ اشیاء پر سیلز ٹیکس کی کٹوتی کرے اور باقی رقم سپلائر یا وینڈر کو ادا کرے جبکہ ڈیجیٹل آرڈرز پر مبنی سامان کی ترسیل میں کردار ادا کرنیوالی کوریئر کمپنیوں کوہر مہینے کی دس تاریخ تک ایک تفصیلی رپورٹ ایف بی آر کو جمع کراناہوگی جس میں تمام سپلائرز، ان کے رجسٹریشن نمبرز اور فراہم کردہ سامان کی تفصیلات فراہم کرنا ہونگی رپورٹ ایف بیا ٓر کے وضع کردہ فارمیٹ کے مطابق فراہم کرنا ہوں گی۔
فیڈرل بورڈ آف ریونیو کے جاری کردہ نوٹیفکیشن کے ذریعئے سیلز ٹیکس رولز 2006 میں ایک نیا باب شامل کرتے ہوئے آن لائن مارکیٹ پلیس، ادائیگیوں کے ذرائع اور کوریئر سروسز پر سیلز ٹیکس کی کٹوتی سے متعلق اہم ترامیم کر دی ہیں۔
اس نئے نظام کا اطلاق ان تمام اشیاء پر ہوگا جو ڈیجیٹل ذرائع جیسے آن لائن مارکیٹ پلیس، ویب سائٹس یا ایپلیکیشنز کے ذریعے آرڈر کی جائیں گی ایف بی آر کی جانب سے جاری کردہ نوٹیفکیشن کے مطابق اگر کسی صارف کی جانب سے آن لائن آرڈر پر ادائیگی آن لائن یا کیش آن ڈیلیوری (سی او ڈی) کے ذریعے کی جاتی ہے تو اس صورت میں متعلقہ ادائیگی کے ذریعے یا کوریئر کمپنی پر لازم ہوگا کہ وہ مصنوعات کی ترسیل کے وقت فروخت شدہ اشیاء پر سیلز ٹیکس کی کٹوتی کرے اور باقی رقم سپلائر یا وینڈر کو ادا کرے۔
نوٹیفکیشن میں مزید بتایا گیا ہے کہ پیمنٹ انٹرمیڈیریز ( Intermediaries Payment ) اور کوریئر کمپنیاں جو ڈیجیٹل آرڈرز پر مبنی سامان کی ترسیل میں کردار ادا کرتی ہیں ان پر لازم ہوگا کہ وہ ہر مہینے کی دس تاریخ تک ایک تفصیلی رپورٹ ایف بی آر کو جمع کرائیں، جس میں تمام سپلائرز، ان کے رجسٹریشن نمبرز اور فراہم کردہ سامان کی تفصیلات دی گئی ہوں۔
اس مقصد کے لیے پیمنٹ گیٹ وے فارم (ایس ٹی آر 35 ) جبکہ کوریئر کمپنیاں یا ٹی آر36 فارم کے ذریعے رپورٹ جمع کروائیں گی اسی طرح آن لائن مارکیٹ پلیسر جن کے ذریعے آرڈر دیے گئے ہوں انہیں بھی ایس ٹی آر34 فارم کے ذریعے ہر ماہ ایک رپورٹ جمع کروانی ہوگی جس میں سپلائر کے حساب سے آرڈرز اور فراہم کردہ سامان کی تفصیل شامل ہوگی اگر کوئی آن لائن مارکیٹ پلیس اپنی سروس کے تحت کوریئر سروس بھی فراہم کرتی ہے تو اْسے کوریئر کے لیے مقرر کردہ فارم (ایس ٹی آر36) بھی جمع کرانا ہوگا۔
نوٹیفکیشن کے مطابق نئے قواعد کے تحت پیمنٹ انٹرمیڈیریز اور کوریئر کمپنیاں سیلز ٹیکس کی کٹوتی کے بعد وینڈر یا سپلائر کو باقاعدہ ایک سرٹیفکیٹ بھی جاری کریں گی جس میں وینڈر کا نام، رجسٹریشن نمبر، فراہم کردہ سامان کی تفصیل اور کٹوتی شدہ سیلز ٹیکس کی تفصیلات درج ہوں گی ایف بی آر کے مطابق ان اقدامات کا مقصد آن لائن تجارت کے بڑھتے ہوئے رجحان کے پیش نظر ٹیکس نیٹ کو وسعت دینا اور ڈیجیٹل معیشت میں شفافیت لانا ہے۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: فراہم کردہ سامان کی آن لائن مارکیٹ پر سیلز ٹیکس کی جانب سے ایف بی آر کے مطابق کی ترسیل کے ذریعے
پڑھیں:
تاجروں کے بینک اکاؤنٹس منجمد کرنے کی تیاری
ملک بھر کے 11 ہزار سے زائدکمپنیوںکا سیلز ٹیکس گوشواروں کی بنیاد پر گہیرا تنگ،بھاری جرمانے کی تیاری
کراچی، لاہور اور اسلام آبادکے کارپوریٹ ٹیکس دفاتر سے نوٹس جاری ،کاروباری مراکز سیل کرنے کافیصلہ
فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) نے سیلز ٹیکس گوشواروں میں پائی جانے والی بے قاعدگیوں پر ملک بھر کے 11 ہزار سے زائدکمپنیوں اور افراد کو’’نَجنگ‘‘ نوٹسز جاری کر دیے ہیں، اصلاح نہ کرنے پر بھاری جرمانے، بینک اکاؤنٹس منجمدکرنا اور کاروباری مراکز کو سیل کرنا شامل ہیں۔ذرائع کے مطابق یہ نوٹسز گزشتہ ماہ اس وقت جاری کیے گئے جب کاروباری برادری اور حکومت کے درمیان ٹیکس اصلاحات پر مذاکرات جاری تھے۔چیئرمین ایف بی آر رشید لنگڑیال نے موجودہ ٹیکس دہندگان کی کم ادائیگیوں پر تشویش ظاہر کرتے ہوئے ٹیکس گوشواروں کی جانچ کیلیے جدید رسک مینجمنٹ سسٹم متعارف کروایا ہے جو پچھلے پانچ سال کے ریکارڈ کا تجزیہ کرتا ہے، پہلے مرحلے میں کراچی، لاہور اور اسلام آبادکے کارپوریٹ ٹیکس دفاتر سے یہ نوٹسز بھیجے گئے ہیں، کراچی اور لاہور کے تاجروں نے ایف بی آر کو گرفتاری کے اختیارات دینے اور 2 لاکھ روپے سے زائدکی نقد ادائیگیوں کو دوبارہ ٹیکس میں شامل کرنے کے خلاف ہڑتال بھی کی تھی۔ایف بی آر نے واضح کیا کہ یہ نوٹسز قانونی طور پر پابند نہیں لیکن ان کا مقصد ٹیکس دہندگان میں سماجی و معاشی رویوں میں تبدیلی لانا ہے۔نوٹس میں کہاگیا کہ براہ کرم اپنی سیلز ٹیکس ریٹرن میں موجود بے قاعدگیوں کو درست کریں، بصورت دیگر اسے نافرمانی سمجھا جائے گا۔ایف بی آر نے انتباہ دیا کہ اگر آئندہ بھی بے قاعدگیاں برقرار رہیں تو بھاری مالی جرمانے، کاروباری جگہوں پر ایف بی آر کے افسران کی تعیناتی اور کمشنرکی جانب سے بہترین تخمینے پر مبنی تشخیص جیسے اقدامات کیے جا سکتے ہیں۔ جدید ڈیٹا اینالیسز نظام کے ذریعے ٹیکس دہندگان کی سیلز ٹیکس ریٹرن کا دیگر اداروں اور ہم منصب کاروباروں سے موازنہ کیاگیا، جس میں 2024 کے ریٹرن میں متعدد بے قاعدگیاں سامنے آئیں۔ بے قاعدگیوں میں سب سے نمایاں یہ تھیں کہ بہت سی فروختیں معاف شدہ یا کم شرح والے زمروں میں ظاہرکی گئیں جبکہ اصل میں وہ قابلِ ٹیکس تھیں۔مزید یہ کہ خرید و فروخت کے موازنے سے کاروبار کی ویلیو ایڈیشن نہایت کم ظاہر ہوئی۔ کراچی چیمبر کے صدر جاوید بلوانی نے ایف بی آر کے اقدام پر تنقیدکا نشانہ بناتے ہوئے کہاکہ بغیر کسی آگاہی مہم کے نوٹس جاری کیے گئے ہیں۔ ایف بی آر نے دعویٰ کیا ہے کہ ان نوٹسز کی وجہ سے جولائی میں سیلز ٹیکس ریٹرن کی تعداد میں اضافہ ہوا ہے، تاہم حتمی تجزیہ 4 اگست کو ڈیڈ لائن مکمل ہونے کے بعد ہوگا۔نوٹسز کے مطابق بعض کاروباری افراد نے غیر معمولی حد تک ریفنڈکلیمز، کریڈٹ و ڈیبٹ نوٹسز جمع کروائے ہیں، جن کی بنیاد پر ایف بی آر نے انہیں سخت کارروائی سے خبردار کیا ہے۔