اسلام آباد(اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔05 اگست ۔2025 ) ایف بی آر کی جانب سے ٹیکس دہندگان کو نوٹس جاری کرنے کے بعد اسی دن بینکوں سے رقوم کی” ریکوری“ کے اقدام کو ماہرین نے غیرقانونی قراردیتے ہوئے اس پر تشویش کا اظہار کیا ہے ٹیکس ماہرین کے مطابق محکمہ قانوناً اس بات کا مجاز نہیں کہ سیکشن 140 کے تحت نوٹس جاری کرنے کے اسی دن ٹیکس دہندہ کے بینک یا کسی تیسرے فریق سے فوری طور پر ریکوری کی جائے خصوصاً ان معاملات میں جہاں یہ نوٹس کمشنر (اپیلز) ان لینڈ ریونیو کے فیصلے کے بعد جاری کیا گیا ہو.

(جاری ہے)

بزنس ریکاڈر کے مطابق ماہرین کا کہنا ہے کہ یہ ایک عمومی رجحان بنتا جا رہا ہے کہ محکمہ پہلے ٹیکس گوشواروں میں ترمیم کر کے اربوں روپے کے ٹیکس مطالبات عائد کرتا ہے اور پھر فیصلہ ایف بی آر کے ویب پورٹل پر اپ لوڈ کرنے کے 30 منٹ کے اندر اندر سیکشن 140 کے تحت نوٹس جاری کر کے ٹیکس دہندہ کے بینک اکاﺅنٹس سے رقم وصولی کرلیتا ہے، بعض صورتوں میں یہ کارروائیاں رات دیر گئے بھی عمل میں لائی جاتی ہیں.

محکمہ جاتی ذرائع کا موقف ہے کہ انکم ٹیکس ریکوری رولز 2002 کے قاعدہ 210c(3) کے تحت نوٹس موصول ہونے والے دن ہی ادائیگی لازم ہوتی ہے، جسے وہ فوری کارروائی کے لیے جواز قرار دیتے ہیں تاہم ٹیکس ماہرین اس تشریح سے اتفاق نہیں کرتے اور موقف اختیار کرتے ہیں کہ قانون میں دی گئی ہدایات کا بنیادی مقصد ٹیکس دہندہ کو شفاف، مناسب اور موثر نوٹس فراہم کرنا ہے.

ٹیکس ماہرین نے نشاندہی کی ہے کہ سیکشن 140(1) واضح طور پر کمشنر کو پابند کرتا ہے کہ وہ نوٹس میں ادائیگی کے لیے کوئی مخصوص آئندہ تاریخ مقرر کرے لیکن بیشتر کیسز میں اپیل کے حکم کے چند گھنٹوں کے اندر ہی ریکوری شروع کر دی جاتی ہے جس سے ٹیکس دہندگان کو نہ تو نوٹس پر عملدرآمد کرنے کا مناسب موقع ملتا ہے اور نہ ہی مطالبے کو چیلنج کرنے کی سہولت میسر آتی ہے، یہ طرز عمل نہ صرف آرڈیننس میں موجود طریقہ کار کی حفاظتی شقوں کی خلاف ورزی ہے بلکہ ٹیکس دہندگان کے آئینی حقوق کی بھی نفی کرتا ہے.

ماہرین کا کہنا ہے کہ ریکوری نوٹس جاری کرنے اور بینک اکاﺅنٹس کو فوری منسلک کرنے کا عمل منصفانہ نوٹس اورطریقہ کار کی شفافیت جیسے بنیادی اصولوں کی خلاف ورزی ہے یہ طرزعمل آرڈیننس میں درج حفاظتی شقوں کی نفی اور ٹیکس دہندگان کے آئینی حقوق کی سنگین خلاف ورزی ہے. ماہرین نے زور دیتے ہوئے کہا کہ اپیل کے فیصلے کے اسی دن ریکوری نوٹس جاری کرنا اور چند منٹوں یا گھنٹوں کے اندر بینک اکاﺅنٹس منسلک کر دینا، منصفانہ نوٹس اور طریقہ کار کے تقاضوں کی کھلی خلاف ورزی ہے انہوں نے زور دیا کہ ٹیکس کی وصولی کوئی زبردستی چھیننے کا عمل نہیں ہونا چاہیے یہاں تک کہ جبری اقدامات بھی قانون کے دائرے میں اور طریقہ کار کی مکمل پاسداری کے ساتھ کیے جانے چاہئیں ٹیکس حکام سزا دینے والے ادارے نہیں بلکہ ایسے نظم و نسق کے علمبردار ہیں جن کا کام شفافیت، انصاف اور قانون کی عملداری کے ذریعے رضاکارانہ ٹیکس ادائیگی کو فروغ دینا ہے. 

ذریعہ: UrduPoint

کلیدی لفظ: تلاش کیجئے ٹیکس دہندگان خلاف ورزی ہے نوٹس جاری کر ماہرین نے

پڑھیں:

آئی ایم ایف کی اگلی قسط کیلئے شرائط، ٹیکس ہدف اور بجٹ سرپلس حاصل کرنے میں ناکام

اسلام آباد:

پاکستان نے عالمی مالیاتی ادارہ (آئی ایم ایف )سے قرضے کی اگلی قسط کے لیے ٹیکس ہدف اور بجٹ سرپلس سمیت بعض شرائط پوری نہیں ہوسکی ہیں تاہم طے شدہ شرائط میں سے زیادہ تر شرائط پوری کردی گئی ہیں۔

ذرائع نے بتایا کہ آئی ایم ایف نے قرض پروگرام کے تحت پاکستان پر 50 کے لگ بھگ شرائط عائد کر رکھی ہیں جن میں سے زیادہ تر شرائط پوری کی جاچکی ہیں۔

حکام کا کہنا ہے کہ پورے کیے گئے اہداف میں گیس ٹیرف کی ششماہی بنیاد پر ایڈجسمنٹ، ٹیکس چھوٹ کے خاتمے اور کفالت پروگرام کے تحت مستحقین کو غیر مشروط رقوم کی منتقلی بھی شامل ہے، ڈسکوز کی نجکاری کے لیے پالیسی ایکشن سمیت بعض شرائط پر کام جاری ہے البتہ فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) کے سالانہ ٹیکس ہدف اور بجٹ سرپلس سمیت کئی شرائط پوری نہ ہوسکیں۔

ذرائع کا کہنا تھا کہ آئی ایم ایف کی اجازت سے چینی کی سرکاری درآمد پرٹیکس چھوٹ دی گئی اور آئی ایم ایف کی شرائط کے مطابق ہی بجٹ 26-2025 منظور کروایا گیا، بجٹ سے ہٹ کر اخراجات کی پارلیمنٹ سے منظوری کی شرط بھی پوری ہوگئی ہے۔

ذرائع نے بتایا کہ وفاق اور صوبوں کے درمیان فسکل پیکٹ کی شرط پرعمل کیا جاچکا، ڈسکوز اور جینکوز کی نج کاری کے لیے پالیسی اقدامات پر کام جاری ہے جبکہ خصوصی اقتصادی زونز پر مراعات ختم کرنے کی شرط پر بھی عمل دآمد ہوگیا ہے۔

مزید بتایا گیا کہ سرکاری اداروں میں حکومتی عمل دخل میں کمی کی شرط میں پیش رفت ہوئی ہے، زرعی آمدن پر ٹیکس وصولی کے لیے قانون سازی کی شرط پر تاخیر سے عمل ہوا، اسلام آباد، کراچی، لاہور میں کمپلائنس رسک منیجمنٹ سسٹم نافذ کیا گیا ہے۔

ذرائع کا کہنا تھا کہ پی ایس ڈی پی منصوبوں کے لیے بہتر پبلک انویسٹمنٹ منیجمنٹ پر جزوی عمل درآمد کیا گیا، اسی طرح اعلیٰ سرکاری حکام کے اثاثے ظاہر کرنے سے متعلق قانون سازی میں پیش رفت ہوئی ہے۔

ذرائع نے مزید بتایا کہ کفالت پروگرام کے تحت مہنگائی تناسب سے غیر مشروط کیش ٹرانسفر کی شرط پوری ہوگئی ہے، اس کے علاوہ ٹیکس ڈائریکٹری کی اشاعت کے بارے میں بھی پیش رفت ہوئی ہے۔

متعلقہ مضامین

  • چقندر خون بڑھانے اور دل کو مضبوط بنانے والی قدرتی سبزی
  • وفاقی وزیر اطلاعات عطاء اللہ تارڑ کا صحافی عبداللہ مومند کو وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا کی جانب سے بھجوائے گئے نوٹس پر شدید تشویش اور افسوس کا اظہار
  • پارلیمینٹرین عوام کے ووٹ لے کر آتے ہیں کیا کسی نے کبھی مسائل کو مدنظر رکھ کر تجاویز دیں: سپریم کورٹ
  • تعلیمی دباؤ کا نقصان: بچے کی طبیعت مسلسل 14 گھنٹے سے ہوم ورک کرتے کرتے بگڑ گئی
  • پنجاب حکومت کا عارضی بنیادوں پر طبی ماہرین بھرتی کرنے کا فیصلہ
  • سپریم کورٹ کے آئینی بینچ نے سپر ٹیکس سے متعلق درخواستوں کی سماعت جمعہ تک ملتوی کردی
  • بجلی چوروں کیخلاف کارروائی کرنیوالے افسران کیلئے انعامی مراعات منظور
  • آئی ایم ایف کی اگلی قسط کیلئے شرائط، ٹیکس ہدف اور بجٹ سرپلس حاصل کرنے میں ناکام
  • آئی ایم ایف کی اگلی قسط کیلئے شرائط، ٹیکس ہدف اور بجٹ سرپلس حاصل کرنے میں ناکام
  • ورلڈ ایتھلیٹکس چیمپیئن شپ: ارشد ندیم کا پہلا تھرو ناکام، براہِ راست کوالیفائی نہ کر سکے