پاکستان میں مقیم پی او آر (Proof of Registration) کارڈ رکھنے والے افغان شہریوں کے لیے ملک چھوڑنے کی حتمی تاریخ 1 ستمبر 2025 مقرر کر دی گئی ہے۔ اس حکومتی فیصلے کے تحت، افغان سٹیزن کارڈ ہولڈرز سمیت غیر قانونی طور پر مقیم افراد کو اب صرف 26 دن میں پاکستان چھوڑنا ہوگا۔

وزارت داخلہ کے مطابق، یہ اقدام ملک میں غیر قانونی تارکین وطن کی بڑھتی ہوئی تعداد کو قابو میں لانے اور قانونی و منظم امیگریشن نظام کو یقینی بنانے کے لیے کیا گیا ہے۔ حکام کا کہنا ہے کہ انخلا کے دوران انسانی ہمدردی کو مدِنظر رکھتے ہوئے کسی کے ساتھ بدسلوکی نہیں کی جائے گی۔

مزید پڑھیں: غیر قانونی طور پر مقیم غیر ملکیوں اور افغان سٹیزن کارڈ ہولڈرز کا انخلا تیزی سے جاری

واپسی کے عمل کو مؤثر بنانے کے لیے حکومت کی جانب سے سرحدی علاقوں میں خوراک، طبی امداد، اور دیگر بنیادی سہولیات کی فراہمی کے خصوصی انتظامات مکمل کر لیے گئے ہیں۔ ان مراکز میں واپس جانے والے افغان شہریوں کو ہر ممکن معاونت فراہم کی جائے گی۔

متعلقہ حکام نے افغان مہاجرین سے اپیل کی ہے کہ وہ یکم ستمبر سے قبل رضاکارانہ طور پر واپسی کے انتظامات مکمل کریں تاکہ کسی بھی قانونی یا انتظامی کارروائی سے بچا جا سکے۔

مزید پڑھیں: افغان مہاجرین کے انخلا سے بلوچستان میں کاروباری سرگرمیوں پر کیا اثرات مرتب ہوں گے؟

واضح رہے کہ گزشتہ برس حکومت پاکستان نے غیر قانونی طور پر مقیم افراد کے خلاف مرحلہ وار کارروائی کا آغاز کیا تھا، جس کے تحت لاکھوں افغان شہری وطن واپس جا چکے ہیں۔ پی او آر کارڈ رکھنے والے افراد کو کافی عرصے سے وقت دیا جا رہا تھا، اور اب حکومت نے واپسی کے لیے حتمی ڈیڈلائن جاری کر دی ہے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

Proof of Registration افغان شہری پی او آر کارڈ یکم ستمبر کی حتمی ڈیڈلائن.

ذریعہ: WE News

کلیدی لفظ: افغان شہری پی او آر کارڈ یکم ستمبر کی حتمی ڈیڈلائن پی او آر کے لیے

پڑھیں:

تہران کو پانی فراہم کرنیوالے مرکزی ڈیم میں صرف 2 ہفتوں کا پانی باقی رہ گیا

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

ایران کے دارالحکومت تہران میں پینے کے پانی کا بحران شدت اختیار کر گیا ہے، کیونکہ شہر کو پانی فراہم کرنے والا مرکزی ذخیرہ خطرناک حد تک کم ہو چکا ہے۔ اطلاعات کے مطابق تہران کے مرکزی ڈیم میں صرف دو ہفتوں کے لیے پانی باقی رہ گیا ہے۔

تہران واٹر کمپنی کے ڈائریکٹر بہزاد پارسا نے بتایا کہ امیر کبیر ڈیم، جو دارالحکومت کو پانی فراہم کرنے والے پانچ بڑے ذخائر میں سے ایک ہے، اس وقت صرف ایک کروڑ 40 لاکھ مکعب میٹر پانی ذخیرہ کیے ہوئے ہے — جو اس کی کل گنجائش کا محض 8 فیصد ہے۔

انہوں نے سرکاری خبررساں ایجنسی سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ اگر بارش نہ ہوئی تو موجودہ سطح پر ڈیم صرف دو ہفتے تک ہی شہر کو پانی فراہم کر سکے گا۔

تہران، جس کی آبادی ایک کروڑ سے زائد ہے، البرز پہاڑوں کے دامن میں واقع ہے۔ دارالحکومت کے لیے پانی زیادہ تر انہی پہاڑوں کی برف پگھلنے سے حاصل ہوتا ہے، تاہم رواں سال برف باری اور بارشوں میں نمایاں کمی نے صورتحال کو سنگین بنا دیا ہے۔

ایرانی حکام کے مطابق ملک اس وقت شدید خشک سالی کی لپیٹ میں ہے، جبکہ صوبہ تہران میں گزشتہ سو سال کے دوران بارشوں کی اتنی کم سطح کبھی ریکارڈ نہیں کی گئی۔

بہزاد پارسا کے مطابق گزشتہ سال اسی ڈیم میں 8 کروڑ 60 لاکھ مکعب میٹر پانی موجود تھا، مگر اس سال بارشوں میں 100 فیصد تک کمی دیکھنے میں آئی ہے۔ انہوں نے دیگر ذخائر کی صورتحال کے بارے میں تفصیلات فراہم نہیں کیں۔

ایرانی میڈیا کے مطابق تہران کے شہری روزانہ تقریباً 30 لاکھ مکعب میٹر پانی استعمال کرتے ہیں، اور پانی کی قلت کے باعث حکام نے مختلف علاقوں میں فراہمی عارضی طور پر معطل کر دی ہے تاکہ بچت کو یقینی بنایا جا سکے۔

ویب ڈیسک مقصود بھٹی

متعلقہ مضامین

  • استنبول :دہشت گردی کا خاتمہ‘ پاکستان اور افغان طالبان میں مذاکرات آج ہونگے
  • ڈھائی لاکھ افغانوں کے جعلی پاکستانی شناختی کارڈ بنوانے کا انکشاف، نادرا نے بلاک کرنا شروع کردیے
  • ڈھائی لاکھ سے زائد افرادکےشناختی کارڈ جعلی،زیادہ تعدادافغان باشندوں کی نکلی
  • ڈھائی لاکھ افراد جعلی شناختی کارڈ بنوانے کا انکشاف، زیادہ تر افغان شہری نکلے
  • ڈھائی لاکھ افراد کے جعلی پاکستانی شناختی کارڈ بنوانے کا انکشاف، زیادہ تر افغان شہری نکلے
  • سکھر ، غیر قانونی پارکنگ نے شہریوں کا جینا دوبھر کردیا
  • غیر قانونی طور پر ایران جانیوالے 29افغانی اور 21 پاکستانی گرفتار
  • افغانستان سے دراندازی کی کوشش ناکام، سیکیورٹی فورسز نے 2 افغان شہریوں سمیت 3 دہشتگرد ہلاک کردیے
  • تہران کو پانی فراہم کرنیوالے مرکزی ڈیم میں صرف 2 ہفتوں کا پانی باقی رہ گیا
  • پاک افغان مذاکرات پر بھارت کی پریشانی بڑھنے لگی ہے: وزیر دفاع