غزہ: امریکی حکومت کے ماتحت امدادی تنظیم بھی بھوکے بچوں کے قتل میں ملوث نکلی
اشاعت کی تاریخ: 6th, August 2025 GMT
غزہ میں امریکی حکومت اور اسرائیل کے تعاون سے بنائی گئی امدادی تںطیم جی ایچ ایف کے سابق سیکورٹی اہلکار نے اسرائیل افواج اور تنظیم کے جنگی جرائم میں شامل ہونے کا بھاندا پھوڑ دیا ہے۔
سابق امریکی فوجی اینتھونی ایگوئیلر، جو غزہ میں جنگی جرائم کا مشاہدہ کرنے کے بعد مستعفی ہوگئے ہیں، نے امریکی سینیٹر کرس وینہولن کو دیے گئے ایک انٹرویو میں بتایا کہ انہیں غزہ میں امریکی امدادی تںظیم (جی ایچ ایف) کی مخصوص کردہ سائٹ میں سے ایک ’سائٹ 2‘ پر تعینات کیا گیا تھا۔
انہوں نے بتایا کہ وہ ایک دن سائٹ نمبر 2 کے کنٹرول روم میں آن ڈیوٹی تھے اور امداد کی تقسیم کا جائزہ لے رہے تھے کہ اسی دوران کچھ بچوں کو دیکھا جو بھیڑ اور رش میں دب رہے تھے۔ انہیں ایک آدمی نے اپنے کندھوں پر اٹھا لیا تاکہ وہ دبنے سے بچ جائیں۔ کیونکہ سائٹ نمبر 2 باقی تمام چاروں سائٹ سے زیادہ تنگ اور چھوٹی ہے۔
سابق امریکی اہلکار نے پھر بتایا کہ بچوں کو دیکھ کر کنٹرول روم میں ہمارے ساتھ ایک اسرائیلی فوجی کرنل نے ہمیں کہا کہ اپنے اہلکاروں کو کہو کہ ان بچوں کو نیچے کریں۔ جس پر میں نے جواب دیا کوئی مسئلے کی بات نہیں، ہم سنبھال رہے ہیں اور ویسے بھی یہ بچے ہیں۔
اینتھونی نے بتایا کہ میرا یہ جواب سن کر اسرائیلی کرنل نے کہا کہ اگر تم یہ کام نہیں کرو گے تو میں خود کروں گا۔ اینتھونی کا کہنا تھا کہ یہ بات میں نے سنجیدہ نہیں لی کیونکہ اس وقت سائٹ پر اسرائیلی فوج موجود نہیں تھی۔
لیکن پھر اسرائیلی کرنل آپریشن سینٹر میں گیا اور ریڈیو پر عبرانی زبان میں کسی کو کچھ کہا جو مجھے سمجھ نہیں آیا۔ تاہم وہیں پر موجود ایک سیکورٹی کانٹریکٹر موجود تھا جو عبرانی جانتا تھا۔ اس نے بتایا کہ کرنل اپنے اسنائپر شوٹرز کو بچوں کو گولی مارنے کا حکم دے رہا ہے۔
اینتھونی کا کہنا تھا کہ یہ سُن کر مجھے یقین نہیں آیا میں نے ساتھی اہلکار سے پوچھا کہ اس نے یہ بات ریڈیو پر کہی جس پر اس نے اثبات میں جواب دیا۔ اتنے میں کرنل واپس روم میں آگیا اور میں نے اس سے پوچھا کہ کیا تم نے ریڈیو پر اپنے اہلکاروں کو بچوں پر فائرنگ کرنے کا کہا ہے؟۔ جس پر کرنل نے جواب دیا کہ اگر تم حالات کو قابو میں نہیں کروگے تو میں کروں گا۔
اینتھونی نے بتایا کہ میں نے کرنل سے صاف صاف کہا کہ تم ہر بچوں پر فائرنگ نہیں کروگے۔ کیونکہ اگر تمہارے اہلکاروں نے نشانہ لینے میں غلطی بھی کردی تو اوروں کو گولی لگ سکتی ہے۔
سابق امریکی اہلکار نے بتایا کہ خوش قسمتی سے فائرنگ کا فیصلہ حتمی نہ ہوسکا کیونکہ بچے اس سے پہلے ہی نیچے اتر کر بھاگ چکے تھے۔ ان کے پاس کوئی اسلحہ نہیں تھا، پیروں میں جوتے نہیں تھے، مکمل لباس بھی نہیں تھا اور وہ بھوکے تھے۔
اینتھونی نے بتایا کہ واقعے کے بعد امریکی چیف آپریشن آفیسر نے مجھے کمرے سے باہر بلایا اور غصے سے کہا ’کلائنٹ کو کبھی بھی نہ مت کرنا‘۔ جس پر میں الجھن کا شکار ہوگیا اور کہا کہ میں نہیں جانتا کمرے میں کوئی ہمارا کلائنٹ موجود بھی تھا۔ اس پر آفیسر نے مجھ پر انکشاف کیا اور ہمارا کلائنٹ اسرائیلی فوج (آئی ڈی ایف) ہے۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: نے بتایا کہ بچوں کو کہا کہ
پڑھیں:
جعفر ایکسپریس کا ماسٹر مائنڈ گل رحمان افغانستان میں ہلاک
مختلف رپورٹ کے مطابق افغانستان میں ہلاک ہونیوالا گل رحمان نہ صرف دہشتگرد تنظیم کا آپریشنل کمانڈر اور ٹرینر تھا بلکہ اسے جعفر ایکسپریس حملے کا ماسٹر مائنڈ بھی قرار دیا جا رہا ہے۔ اسلام ٹائمز۔ بلوچستان میں جعفر ایکسپریس پر حملے کا مبینہ ماسٹر مائنڈ دہشتگرد گل رحمان عرف استاد مرید افغانستان کے صوبہ ہلمند میں پراسرار طور پر ہلاک ہوگیا۔ مختلف پاکستانی اخباروں کی رپورٹ کے مطابق گل رحمان نہ صرف دہشتگرد تنظیم کا آپریشنل کمانڈر اور ٹرینر تھا بلکہ اسے جعفر ایکسپریس حملے کا ماسٹر مائنڈ بھی قرار دیا جا رہا ہے۔ اس کے علاوہ وہ پاکستان میں سکیورٹی فورسز، چینی شہریوں، اہم تنصیبات اور معصوم شہریوں پر کئی دہشتگردانہ حملوں میں براہ راست ملوث تھا۔
رپورٹ کے مطابق گل رحمان کی نگرانی میں ہونے والی بڑی کاروائیوں میں جعفر ایکسپریس بم دھماکہ، کراچی میں چینی قونصلیٹ پر حملہ، گوادر کے پی سی ہوٹل پر حملہ، خضدار میں سکول بس دھماکہ، کنفیوشس انسٹیٹیوٹ کراچی میں خودکش حملہ، پاکستان سٹاک ایکسچینج پر حملہ اور کوئٹہ ریلوے سٹیشن میں بم دھماکہ شامل ہیں۔ مزید بتایا جا رہا ہے کہ کالعدم تنظیم کی مجید بریگیڈ جو اس دہشتگرد تنظیم کا عسکری ونگ ہے، کو امریکا عالمی دہشتگرد تنظیم قرار دے چکا ہے۔ جبکہ پاکستان اور چین نے اسے اقوام متحدہ کی دہشتگرد فہرست میں شامل کرنے کا باضابطہ مطالبہ بھی کیا ہے۔
رپورٹ کے مطابق گل رحمان افغانستان میں روپوش تھا اور وہیں سے پاکستان میں دہشتگردانہ نیٹ ورک کو کنٹرول کر رہا تھا۔ اس کی ہلاکت کو نہ صرف دہشتگرد نیٹ ورک کے لیے بڑا دھچکا قرار دیا جا رہا ہے بلکہ اس بات پر بھی زور دیا جا رہا ہے کہ افغان سرزمین بدستور پاکستان کے خلاف دہشتگردانہ سرگرمیوں کے لیے استعمال ہو رہی ہے۔ پاکستانی حکام نے اس پیشرفت کا خیر مقدم کرتے ہوئے ایک بار پھر عالمی برادری پر زور دیا ہے کہ وہ فتنہ الہندوستان جیسے نیٹ ورکس اور ان کے سہولت کاروں کے خلاف ٹھوس اقدامات کرے تاکہ خطے میں امن و استحکام ممکن بنایا جا سکے۔