کراچی (نیوز ڈیسک) ایم کیوایم رہنما خواجہ اظہار الحسن نے کہا کہ نمبر پلیٹ کا ٹھیکہ جو 11سال پہلے55کروڑ روپے کا تھا اب اس کی مالیت چھ ارب روپے ہے۔

انہوں نے ایک نجی ٹی وی کو انٹرویو دیتے ہوئے کہا کہ ثقافت کو قانون اور جغرافیہ تک محدود رکھا جائے گا تو مخالفت اٹھے گی۔ سندھ حکومت نے نمبر پلیٹ پر لا کر ثقافت کا تماشا بنا کر غلطی کی ہے۔ نمبر پلیٹ کا ٹھیکہ 6 ارب روپے کا ہو گیا ہے۔ یہ پیسہ کراچی کے عوام کی جیبوں سے جا رہا ہے جو کہ ناانصافی ہے۔

خواجہ اظہار الحسن نے کہا کہ جعلی ڈومیسائل سے دیہی شہری تقسیم میں مزید اضافہ ہو رہا ہے، جس کی وجہ سے احساس محرومی نفرت میں بدل رہا ہے، کمشنر اور ڈپٹی کمشنر اس میں ملوث ہیں۔

جعلی ڈومیسائل کے معاملے پر رہنما ایم کیو ایم نے کہاکہ ہم نے نیب سے بھی رابطہ کیا ہے کہ وطن کا تشخص بیچنے والے افسران کونوکریوں سے فارغ کیا جائےجبکہ جرمانے کی صورت میں جعلی ڈومیسائل جاری کرنے والوں سے رقم وصول کی جائے۔

انہوں نے کہا کہ کراچی کے منصوبے صرف ورلڈ بینک اور کلک پراجیکٹ چلا رہے ہیں، سندھ حکومت صرف فیتہ کاٹنے تک محدود ہے، حکومت کو سمجھنا چاہیے کہ اپوزیشن کو شامل کیے بغیر ترقی ممکن نہیں، ٹینڈر نہ ہونے کی وجہ سے ہمارے ایم این ایز کے اربوں کے فنڈز ضائع ہو رہے ہیں۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ ایم کیو ایم کا مسلم لیگ (ن) سے 27ویں ترمیم پر معاہدہ ہوا ہے، اس کے پیچھے پیپلز پارٹی کی جابرانہ سوچ ہے، پیپلز پارٹی سندھ میں اپنا تسلط برقرار رکھنا چاہتی ہے، وہ اختیارات کو نچلی سطح تک منتقل نہیں کرنا چاہتی، 140 اے کو آئینی تحفظ نہیں دینا چاہتی۔

خواجہ اظہار الحسن نے کہا کہ آنے والے دنوں میں لگتا ہے کہ (ن) لیگ کو پارلیمنٹ میں سادہ اکثریت حاصل ہو گی، 27ویں ترمیم دو تہائی اکثریت سے منظور کرانے کی کوشش کریں گے۔

Post Views: 2.

ذریعہ: Daily Mumtaz

کلیدی لفظ: خواجہ اظہار الحسن نمبر پلیٹ نے کہا کہ

پڑھیں:

مبینہ جعلی ڈگری کیس ،جسٹس طارق نے اسلام ہائیکورٹ کا فیصلہ چیلنج کر دیا

اسلام آباد(اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔19 ستمبر ۔2025 )جسٹس طارق محمود جہانگیری نے اسلام ہائیکورٹ کا مبینہ جعلی ڈگری کیس کا فیصلہ سپریم کورٹ میں چیلنج کر دیا ہے جج نے درخواست میں موقف اپنایا کہ بیٹھے ہوئے جج کو فرائض کی انجام دہی سے نہیں روکا جا سکتا، متنازع حکم نے درخواست گزار کے آرٹیکل 10-اے کے حقوق کی خلاف ورزی کی، عدلیہ کی آزادی پر منفی اثرات مرتب ہو رہے ہیں.

(جاری ہے)

درخواست گزار کے مطابق متنازع حکم نے جج کی بے داغ شہرت کو متاثر کیا، عدالتی خدمات کے ضائع ہونے والے وقت کی تلافی ممکن نہیں، اگر حکم معطل نہ ہوا تو ناقابل تلافی نقصان ہوگا جسٹس طارق جہانگیری نے استدعا کی کہ اسلام آباد ہائیکورٹ کے متنازع حکم نامہ کو معطل کیا جائے جسٹس طارق محمود جہانگیری کا سپریم کورٹ میں اپنا کیس خود لڑنے کا امکان ہے.

جسٹس طارق محمود جہانگیری کی اپیل کو ڈائری نمبر الاٹمنٹ کر دیا گیا، اپیل کو 23409 کا ڈائری نمبر الاٹ کیا گیا دریں اثناءسپریم کورٹ میں چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ کے اقدامات چیلنج کرنے والے جسٹس محسن اختر کیانی نے کہا ہے کہ حصول انصاف سے متعلق سوال پر کمنٹ نہیں کروں گا، کیمرے کے سامنے ذاتی رائے نہیں ہوتی. سپریم کورٹ سے روانگی کے وقت صحافی نے سوال کیا کہ آپ کو امید ہے سپریم کورٹ سے کوئی سپورٹ ملے گی؟ جسٹس محسن اختر کیانی نے کہا کہ ہمارا ہمیشہ عدل و انصاف کے ساتھ قانون پر یقین رہا ہے عدالت عالیہ کے جج سے سوال کیا گیا کہ بطور درخواست گزار کیسا محسوس کر رہے ہیں؟ جسٹس محسن نے جواب دیا کہ بالکل ایسے جیسے عام پاکستانی محسوس کرتے ہیں.

صحافی نے سوال کیا کہ اس عمل سے عام شہری کو ایسا نہیں لگے گا کہ ججز بھی اس طرح انصاف کے لیے جا رہے ہیں؟جسٹس محسن اختر کیانی نے کہا کہ اس پر میں کوئی کمنٹ نہیں کروں گا، جس پر صحافی نے کہا کہ جج صاحب ذٓاتی رائے ہی دے دیں جسٹس محسن نے کہا کہ کیمرے کے سامنے ذاتی رائے نہیں ہوتی. ایک سوال کے جواب میں جسٹس محسن نے واضح کیا کہ کیسز کی سماعت مکمل کر کے پھر یہاں آئے ہیں کسی وکلا تنظیم کے ہیڈ ہونے سے متعلق سوال پر جسٹس محسن نے کہا کہ پھر میں وکالت کر رہا ہوتا لیکن دیکھنا یہ ہے کہ اب وکالت کا معیار کیسا ہے صحافی نے سوال کیا کہ چیف جسٹس ڈوگر کے بنائے گئے بینچز کے ججز کے ساتھ آپ بیٹھ رہے ہیں یا نہیں؟ جسٹس محسن اختر کیانی نے جواب دیا کہ نہیں وہ ہمارے ساتھ نہیں بیٹھ رہے ہیں.

یادرہے کہ اسلام آباد ہائیکورٹ کے پانچ ججوں نے چیف جسٹس سرفراز ڈوگر کے مختلف اقدامات اور اختیارات کو سپریم کورٹ میں چیلنج کرتے ہوئے انفرادی طور پر اپیلیں دائر کی ہیں معززججوں کی جانب سے دائر آئینی درخواست میں موقف اختیار کیا گیا ہے کہ جج کو کام سے روکنے کی درخواست ہائیکورٹ میں قابل سماعت نہیں، کسی جج کو صرف آئین کے آرٹیکل 209 کے تحت ہی کام سے روکا جا سکتا ہے.

درخواست میں کہا گیا ہے کہ پانچوں ججز نے یہ آئینی درخواست آئین کے آرٹیکل 184/3 کے تحت دائر کی ہے، موقف اختیار کیا گیا ہے کہ آرٹیکل 202 کے تحت بنے رولز کے مطابق ہی چیف جسٹس بینچ تشکیل دے سکتے ہیں، جبکہ ماسٹر آف روسٹر کا نظریہ سپریم کورٹ پہلے ہی کالعدم قرار دے چکی ہے. درخواست میں کہا گیا ہے کہ انتظامی کمیٹیوں کے 3 فروری اور 15 جولائی کے نوٹیفکیشن کالعدم قرار دیے جائیں، ان کمیٹیوں کے اقدامات بھی کالعدم قرار دئیے جائیں اور اسلام آباد ہائیکورٹ کے حالیہ رولز غیر قانونی قرار دیےءجائیں درخواست میں یہ نکتہ بھی اٹھایا گیا کہ ہائیکورٹ آئین کے آرٹیکل 199 کے تحت اپنے آپ کو رِٹ جاری نہیں کر سکتی .

پانچ ججوں نے اپنے خلاف فیصلے کے خلاف انفرادی طور پر اپیلیں بھی سپریم کورٹ میں دائر کیں، جسٹس طارق محمود جہانگیری سائلین کے گیٹ سے کارڈ لے کر سپریم کورٹ پہنچے، ان کے ساتھ جسٹس بابر ستار، جسٹس ثمن رفعت، جسٹس سردار اعجاز اسحاق اور جسٹس محسن اختر کیانی بھی عدالت عظمی میں موجود رہے، ججز نے اپیلیں دائر کرنے کے لئے بائیو میٹرک بھی کرایا اس موقع پر جسٹس محسن اختر کیانی نے وضاحت کرتے ہوئے کہا کہ حالیہ رولز کے مطابق ایک ہی درخواست میں تمام ججز فریق نہیں بن سکتے، اسی لیے الگ الگ اپیلیں دائر کی گئی ہیں، پانچوں ججز اپیلیں دائر کرنے کے بعد سپریم کورٹ سے روانہ ہوگئے. 

متعلقہ مضامین

  • ہمارے بجلی بلوں پر دیکھا جائے تو کئی ٹیکسز ادا کررہے ہیں، خواجہ اظہار
  • ایکسائز نمبر پلیٹ اور اسمارٹ کارڈز کی ڈیلیوری فیس کا اعلان
  • مجلس وحدت مسلمین سندھ کے تحت اجتماعی دعائے توسل و محفل میلاد صادقین کا انعقاد
  • مبینہ جعلی ڈگری کیس ،جسٹس طارق نے اسلام ہائیکورٹ کا فیصلہ چیلنج کر دیا
  • فلسطینی بچوں سے اظہار یکجہتی کیلئے کراچی چلڈرن غزہ مارچ
  • فلسطینی بچوں سے اظہار یکجہتی کیلئے کراچی چلڈرن غزہ مارچ، لاکھوں طلبہ و طالبات شریک
  • سندھ حکومت ہزاروں گاڑیوں کی نمبر پلیٹ جاری نہ کرسکی، مدت میں مزید توسیع نہ کرنیکا فیصلہ، شہریوں کو تشویش
  • ایم ڈی کیٹ امتحان اب ڈومیسائل کی بنیاد پر ہوگا، پی ایم ڈی سی کا فیصلہ
  • یوزویندر سے طلاق کے بعد انڈسٹری کی ’سلمان خان‘ بننا چاہتی ہوں، دھناشری
  • جعلی فٹبال ٹیم، انسانی اسمگلر کے بڑے انکشاف سامنے آ گئے