امریکہ و اسرائیل خطے بھر کی مزاحمت کو غیر مسلح کرنا چاہتے ہیں، ناصر کنعانی
اشاعت کی تاریخ: 6th, August 2025 GMT
لبنانی حکومت پر اپنی تجویز مسلط کرنیکی امریکی کوششوں کے جواب میں ایرانی وزارت خارجہ کے سابق ترجمان نے خبردار کیا ہے کہ امریکہ، جعلی صیہونی رژیم کے گھناؤنے عزائم کی تکمیل کیلئے انکی راہ میں موجود سب سے بڑی رکاوٹ یعنی خطے بھر کی مزاحمت کو غیر مسلح کرنیکی کوشش میں ہے! اسلام ٹائمز۔ "اسرائیل و امریکہ اپنے مذموم سیاسی، عسکری و جیو پولیٹیکل منصوبوں کو بآسانی آگے بڑھانے کی خاطر خطے بھر کی مزاحمت کو غیر مسلح کرنے کی کوشش میں ہیں"، یہ الفاظ، ایرانی وزارت خارجہ کے سابق ترجمان ناصر کنعانی نے لبنانی مزاحمتی تحریک کے سربراہ شیخ نعیم قاسم کے بیانات کی تائید میں جاری شدہ اپنے بیان میں لکھے ہیں۔ اپنے سوشل میڈیا بیان میں ناصر کنعانی نے اسرائیلی جارحیت کے مقابلے میں "مزاحمت کے ہتھیاروں" کو اقوام عالم سمیت پورے خطے کی "دفاعی ڈھال" قرار دیا اور سربراہ حزب اللہ لبنان کے موقف کو مکمل طور پر قومی، منطقی، اصلاح پسند، ہمدردانہ و جرات مندانہ قرار دیتے ہوئے خبردار کیا کہ امریکہ، جعلی صیہونی رژیم کے گھناؤنے عزائم کی تکمیل کیلئے ان کی راہ میں موجود سب سے بڑی رکاوٹ یعنی خطے بھر کی مزاحمت کو غیر مسلح کرنیکی کوشش میں ہے۔
واضح رہے کہ ترکی میں امریکی سفیر ہونے کے ساتھ ساتھ شام کے لئے امریکہ کے خصوصی ایلچی اور لبنان میں امریکی مشن کے سربراہ ٹام باراک نے حال ہی میں حزب اللہ لبنان سمیت لبنانی مزاحمت کو بتدریج غیر مسلح کرنے اور اس کے بدلے میں لبنانی سرزمین سے صیہونی فوج کے انخلاء کی تجویز پیش کرتے ہوئے اعلان کیا تھا کہ لبنانی حکومت اس تجویز پر غور کرے گی۔ ادھر لبنانی مزاحمتی تحریک حزب اللہ کے سربراہ شیخ نعیم قاسم نے بھی اس بات پر زور دیتے ہوئے کہ امریکہ چاہتا ہے کہ اسرائیل کے خلاف لبنانی فوج کے پاس کسی بھی قسم کا کوئی ہتھیار موجود نہ ہو، واضح طور پر اعلان کیا ہے کہ یہ منصوبہ کسی صورت قابل قبول نہیں۔ شیخ نعیم قاسم نے تاکید کرتے ہوئے مزید کہا کہ وہ پہلے "پرانے معاہدے" پر عملدرآمد کریں جبکہ ہم کسی بھی قسم کے نظام الاوقات کو قبول نہ کریں گے۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: خطے بھر کی مزاحمت کو غیر مسلح
پڑھیں:
جنگ بندی کی کھلی خلاف ورزی، اسرائیلی فضائی حملے میں جنوبی لبنان میں 4 افراد ہلاک، 3 زخمی
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
بیروت: اسرائیل نے جنوبی لبنان کے علاقے نبطیہ میں ڈرون حملہ کر کے چار افراد کو ہلاک اور تین کو زخمی کر دیا، جسے لبنانی حکام نے نومبر 2024 کی جنگ بندی معاہدے کی واضح خلاف ورزی قرار دیا ہے۔
لبنان کی وزارتِ صحت کے مطابق یہ حملہ ہفتے کی رات دوحا۔کفرمان روڈ پر اس وقت کیا گیا جب ایک گاڑی گزر رہی تھی۔ اسرائیلی ڈرون نے براہِ راست گاڑی کو نشانہ بنایا، جس کے نتیجے میں وہ مکمل طور پر تباہ ہوگئی اور اس میں سوار چار افراد موقع پر جاں بحق ہوگئے۔ حملے کے دوران ایک موٹر سائیکل پر سوار دو شہری بھی زخمی ہوئے جبکہ اطراف کی متعدد رہائشی عمارتوں کے شیشے ٹوٹ گئے۔
عالمی میڈیا رپورٹس کے مطابق متاثرہ علاقہ دوحا زیادہ تر رہائشی آبادی پر مشتمل ہے، جہاں اچانک حملے نے خوف و ہراس پھیلا دیا۔
دوسری جانب اسرائیلی فوج نے حملے کی تصدیق کرتے ہوئے دعویٰ کیا ہے کہ نشانہ بنائی گئی گاڑی میں حزب اللہ کے افسران سوار تھے۔
تاہم لبنان یا حزب اللہ کی جانب سے اس دعوے پر تاحال کوئی باضابطہ ردعمل سامنے نہیں آیا۔
یاد رہے کہ اگست میں لبنانی حکومت نے ایک منصوبہ منظور کیا تھا جس کے تحت ملک میں تمام اسلحہ صرف ریاستی کنٹرول میں رکھنے کا فیصلہ کیا گیا، حزب اللہ نے اس تجویز کو مسترد کرتے ہوئے کہا تھا کہ وہ اپنے ہتھیار اس وقت تک نہیں ڈالے گی جب تک اسرائیل جنوبی لبنان کے پانچ زیرِ قبضہ سرحدی علاقوں سے مکمل انخلا نہیں کرتا۔
اقوامِ متحدہ کی رپورٹس کے مطابق اکتوبر 2023 سے اب تک اسرائیلی حملوں میں 4 ہزار سے زائد لبنانی شہری ہلاک اور 17 ہزار کے قریب زخمی ہوچکے ہیں۔
جنگ بندی کے تحت اسرائیلی فوج کو جنوری 2025 تک جنوبی لبنان سے مکمل انخلا کرنا تھا، تاہم اسرائیل نے صرف جزوی طور پر انخلا کیا اور اب بھی پانچ سرحدی چوکیوں پر فوجی موجودگی برقرار رکھے ہوئے ہے۔
خیال رہےکہ حماس کی جانب سے تو جنگ بندی کی مکمل پاسداری کی جارہی ہے لیکن اسرائیل نے اپنی دوغلی پالیسی اپناتے ہوئے 22 سال سے قید فلسطین کے معروف سیاسی رہنما مروان البرغوثی کو رہا کرنے سے انکاری ظاہر کی ہے اور اسرائیل کے متعدد وزیر اپنی انتہا پسندانہ سوچ کے سبب صبح و شام فلسطینی عوام کو دھمکیاں دے رہے ہیں جبکہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ بھی جارحانہ انداز اپناتے ہوئے مسلسل دھمکیاں دے رہے ہیں۔