پی ٹی آئی کی احتجاجی واک، پولیس نے ارکان اسمبلی کو پارلیمنٹ کے گیٹ پر روک لیا
اشاعت کی تاریخ: 6th, August 2025 GMT
فائل فوٹو
پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے ارکان پارلیمنٹ نے نااہل کیے جانے کے خلاف پارلیمنٹ ہاؤس سے سپریم کورٹ تک احتجاجی واک کی کوشش کی ہے، پولیس نے ارکان اسمبلی کو پارلیمنٹ ہاؤس کے مرکزی گیٹ پر روک لیا۔
پولیس حکام کا کہنا تھا کہ دفعہ 144 نافذ ہے اس کی خلاف ورزی نہیں کرنے دیں گے، ارکان اسمبلی کو سپریم کورٹ کے باہر اکٹھا ہونے کی اجازت نہیں ہے۔
پولیس نے اتنباہ کیا کہ اگر آپ آگے گئے تو اپ کو گرفتار کر لیا جائے گا۔
پاکستان تحریک انصاف کے اراکین اسمبلی پولیس کے ساتھ مذاکرات کے بعد پارلیمنٹ ہاؤس کے گیٹ سے ہی واپس بلڈنگ میں آگئے، پی ٹی آئی اراکین میں بیرسٹر گوہر، عامر ڈوگر، علی محمد، ثناء اللّٰہ مستی خیل اور دیگر رہنما موجود تھے۔
.ذریعہ: Jang News
پڑھیں:
اسلام آباد ہائیکورٹ کے پانچ ججز انصاف کے لئے سپریم کورٹ پہنچ گئے
اسلام آباد(صغیر چوہدری )اسلام آباد ہائیکورٹ کے پانچ ججز انصاف کے لئے سپریم کورٹ پہنچ گئے۔چیف جسٹس سرفراز ڈوگر کے مختلف اقدامات کو ماتحت ججز نے عدالت عظمی میں چیلنج کر دیا۔جسٹس محسن اختر کیانی ۔جسٹس طارق محمود جہانگیری ۔جسٹس بابر ستار۔جسٹس ثمن رفعت اور جسٹس اعجاز اسحاق نے الگ الگ دائر درخواستوں میں موقف اپنایا ہےکہ
جج کو کام سے روکنے کی درخواست ہائیکورٹ میں قابل سماعت نہیں،
جج کو صرف آرٹیکل 209 کے تحت کام سے روکا جا سکتا ہے،پانچوں ججز کی جانب سے آئین کے آرٹیکل 184/3کے تحت درخواست دائر کی گئی ہیں دائر درخواست میں کہا گیا ہے کہ
آر ٹیکل 202 کے تحت بنے رولز کے تحت ہی چیف جسٹس بنچ تشکیل دے سکتے ہیں، ماسٹر آف روسٹر کا نظریہ سپریم کورٹ کالعدم قرار دے چکی ہے ۔ ججز نے عدالت عظمی سے استدعا کی ہے کہ اسلام آباد ہائیکورٹ کی جانب سے انتظامی کمیٹیوں سے متعلق تین فروری اور 15جولائی کو نوٹیفکیشن جاری کئے گئے جوکہ درست اقدام نہیں ہے ان نوٹیفیکیشنز کو کالعدم قرار دیا جائے اور ساتھ قائم کی گئیں ان انتظامی کمیٹیوں کے اقدامات بھی کالعدم قرار دیئے جائیں درخواست میں
اسلام آباد ہائیکورٹ کے حالیہ رولز پر سوالات اٹھائے گئے ہیں اور انہیں غیر قانونی قرار دینے کی استدعا بھی کی گئی ہے۔ درخواست مئں موقف اپنایا گیا ہے کہ ہائیکورٹ آرٹیکل 199 کے تحت اپنے آپ کو ہی رٹ جاری نہیں کر سکتی درخواست میں چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ ریاست پاکستان کو فریق بنایا گیا ہے درخواست میں یہ موقف بھی اپنایا گیا ہے کہ قرار دیا جائے کہ انتظامی اختیارات عدالتی اختیارات پر حاوی نہیں ہوسکتے اور پہلے چیف جسٹس پہلے سے تشکیل شدہ بنچ میں تبدیلی کرنے کے مجاز نہیں ہیں یہ بھی قرار دیا جائے کہ چیف جسٹس اپنی منشا اور مرضی کے مطابق دستیاب ججز کو روسٹر سے الگ نہیں کرسکتے اور ناہی چیف جسٹس اپنی منشا کے مطابق ججز کو عدالتی فرائض کی انجام دہی سے روک سکتے ہیں