پشاور:

پی ٹی آئی ارکان کو آزاد قرار دینے کے خلاف علی امین گنڈاپور کی درخواست پر عدالت نے الیکشن کمیشن سے جواب طلب کرلیا۔

وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا علی امین گنڈاپور کی جانب سے پی ٹی آئی ارکان کو آزاد قرار دینے اور مخصوص نشستوں پر منتخب ارکان سے حلف لینے کے خلاف دائر درخواست پر سماعت  پشاور ہائی کورٹ کے جسٹس سید ارشد علی اور جسٹس فرخ جمشید نے کی۔

دورانِ سماعت عدالت نے اسپیکر صوبائی اسمبلی سے مخصوص نشستوں پر منتخب ممبران سے حلف لینے کا شیڈول طلب کرلیا۔

ایڈووکیٹ جنرل شاہ فیصل اتمانخیل  نے عدالت کو بتایا کہ وزیراعلیٰ علی امین گنڈاپور نے پی ٹی آئی ممبران کو آزاد قرار دینے کے خلاف درخواست دائر کی ہے۔ مخصوص نشستوں پر منتخب ممبران سے گورنر ہاؤس میں حلف کو بھی چیلنج کیا گیا ہے۔

وکیل الیکشن کمیشن نے عدالت میں مؤقف اختیار کیا کہ حلف کے حوالے سے جو درخواستیں ہیں، یہ قابل سماعت نہیں ہیں۔

جسٹس سید ارشد علی نے ریمارکس دیے کہ آپ اس حوالے سے جواب جمع کرائیں کہ یہ درخواست قابل سماعت نہیں ہے۔ ایڈووکیٹ جنرل آپ کو حلف پر اعتراض ہے، تو اسپیکر صوبائی اسمبلی کب ان سے حلف لے رہے ہیں؟۔ آپ اسپیکر سے شیڈول لے آئیں کہ کب وہ ارکان سے حلف لیں گے؟۔

ایڈووکیٹ جنرل  نے کہا کہ میری استدعا ہے کہ وزیر اعلیٰ کی پی ٹی آئی ارکان اسمبلی کو آزاد قرار دینے کے خلاف جو درخواست ہے اس پر پہلے فیصلہ ہو۔ ان تمام درخواستوں کو ایک ساتھ سنا جائے، جس پر جسٹس سید ارشد علی نے ریمارکس دیے کہ اس کو ہم دیکھیں گے کہ ایک ساتھ سننا ہے یا نہیں۔ اس میں اٹارنی جنرل کو بھی نوٹس ہوا ہے۔

ایڈیشنل اٹارنی جنرل ثنا اللہ نے اس موقع پر عدالت کو بتایا کہ اٹارنی جنرل سے اجازت لے کر عدالت کو آگاہ کروں گا۔ عدالت نے ریمارکس دیے کہ آپ اٹارنی جنرل سے اجازت لیں کہ اس کیس میں دلائل دیں گے۔

بعد ازاں عدالت نے ایڈووکیٹ جنرل کو ہدایت کی کہ آپ اسپیکر سے شیڈول لے آئیں کہ وہ کب مخصوص نشستوں پر منتخب ارکان سے حلف لیں گے۔ بعد ازاں عدالت نے الیکشن کمیشن سے بھی جواب طلب کرلیا۔

Tagsپاکستان.

ذریعہ: Al Qamar Online

کلیدی لفظ: پاکستان مخصوص نشستوں پر منتخب کو آزاد قرار دینے پی ٹی آئی ارکان ایڈووکیٹ جنرل الیکشن کمیشن اٹارنی جنرل عدالت نے کے خلاف سے حلف

پڑھیں:

اراکین پارلیمنٹ کو آرٹیکل 63 ون ایچ کے تحت نااہل کیا گیا، ذرائع الیکشن کمیشن

—فائل فوٹو

انسداد دہشت گردی عدالت (اے ٹی سی) سے سزاوار قرار دیے گئے اراکین کو آرٹیکل 63 ون ایچ کے تحت نااہل کیا گیا ہے۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ مجرمانہ سزا پر اسپیکر یا چیئرمین سینیٹ سے کسی رسمی توثیق یا حوالہ جات کی ضرورت نہیں رہتی، آرٹیکل 63 ون کی شق جی اور ایچ کے اطلاق سے مجرم رکن کی نااہلی ناگزیر قانونی امر بن جاتا ہے۔

شبلی فراز اور عمر ایوب سمیت 9 ارکانِ اسمبلی و سینیٹر نااہل قرار

الیکشن کمیشن آف پاکستان نے شبلی فراز، عمر ایوب سمیت 9 ارکانِ اسمبلی اور سینیٹرز کو نااہل قرار دے دیا۔

ذرائع نے بتایا ہے کہ آرٹیکل 63 ون اے سے پی تک بیان کردہ نااہلیوں کو 2 حصوں میں تقسیم کیا جاسکتا ہے، پہلی قسم میں رکن کی نا اہلی کے لیے اسپیکر یا چیئرمین سینیٹ کی رضا مندی ضروری ہوتی ہے، دوسری قسم میں اسپیکر، چیئرمین سینیٹ یا ای سی پی کے کسی تعین کی ضرورت نہیں ہے۔

الیکشن کمیشن ذرائع کا کہنا ہے کہ متعلقہ اراکین کو انسدادِ دہشت گردی عدالت کی جانب سے قصوروار ٹھہرایا گیا ہے، آئین کی شق 63 اور الیکشنز ایکٹ 2017ء کا سیکشن 232 ایسے افراد کو نااہل کرنے کے لیے کمیشن کو پابند کرتا ہے۔

متعلقہ مضامین

  • فیض آباد احتجاج کیس، وزیراعلیٰ علی امین گنڈاپور کا اشتہاری کا سٹیٹس ختم نہ ہو سکا
  • پشاور ہائیکورٹ نے الیکشن کمیشن کو شبلی فراز اور عمر ایوب کیخلاف مزید کارروائی سے روک دیا
  • پشاور ہائیکورٹ نے الیکشن کمیشن کو عمر ایوب اور شبلی فراز کیخلاف کارروائی سے روک دیا
  • مزدورکی کم ازکم تنخواہ کا نوٹیفکیشن جاری نہ کرنے پرسیکرٹری لیبرسے جواب طلب
  • اراکین پارلیمنٹ کو آرٹیکل 63 ون ایچ کے تحت نااہل کیا گیا، ذرائع الیکشن کمیشن
  • پی ٹی آئی ارکان کو آزاد قرار دینے کیخلاف درخواست پر الیکشن کمیشن سے جواب طلب
  • الیکشن کمیشن نے شبلی فراز و عمر ایوب سمیت 9 ارکانِ پارلیمنٹ کو نا اہل قرار دیدیا
  • لاپتہ افراد کیس:صوبائی اور وفاقی حکومت سمیت متعلقہ فریقین سے جواب طلب