مخصوص نشستوں پر بحال اراکین کو فی کس 58لاکھ ملنے کا امکان
اشاعت کی تاریخ: 7th, August 2025 GMT
سپریم کورٹ کے فیصلے سے 18اراکین قومی اسمبلی کو سال بھر کی تنخواہیں ایک ساتھ ملے گی
پرانی تنخواہیں دینی ہیں یا نہیں، قومی اسمبلی سیکرٹریٹ تاحال کوئی حتمی فیصلہ نہ کرسکا،ذرائع
سپریم کورٹ کے فیصلے سے مخصوص نشستوں پر بحال ہونے والے 18اراکین قومی اسمبلی کو سال بھر کی تنخواہیں ایک ساتھ ملنے کا امکان ہے، پرانی تنخواہیں دینی ہیں یا نہیں، قومی اسمبلی سیکرٹریٹ تاحال کوئی حتمی فیصلہ نہ کرسکا۔ذرائع کے مطابق سپیکر کی منظوری کے بعد رواں اجلاس کے دوران فیصلہ متوقع ہے، جنوری 2025 سے ایم این اے کی تنخواہ 7لاکھ 30ہزار ہوچکی ہے، منظوری کی صورت میں ہر ایم این اے کو 58لاکھ 71ہزار روپے بقایا جات ملنے کا امکان ہے، 18ایم این ایز کو ادائیگی کے لئے مجموعی طور پر 10کروڑ 56لاکھ روپے درکار ہوں گے۔رپورٹ کے مطابق 13مئی 2024ء کو سپریم کورٹ فیصلے پر 18ارکان معطل کیے گئے تھے، 2جولائی 2025ء کو سپریم کورٹ نے تمام ارکان کو بحال کردیا تھا، بحال ہونے والوں میں 15خواتین مخصوص نشستوں پر منتخب ہوئی تھیں، 3 بحال ارکان کا تعلق اقلیتی نشستوں سے ہے۔
.ذریعہ: Juraat
کلیدی لفظ: قومی اسمبلی سپریم کورٹ
پڑھیں:
پنجاب اسمبلی: اپوزیشن کے 26 ارکان کے لیے بری خبر تیار ہونے لگی
پنجاب اسمبلی میں اپوزیشن کے 26 ارکان کی ممکنہ نااہلی کا معاملہ ایک بار پھر سیاسی اور قانونی سطح پر گرم ہو گیا ہے۔ مسلم لیگ (ن) کے ارکان نے اسپیکر پنجاب اسمبلی ملک محمد احمد خان کی جانب سے دی گئی رولنگ کو چیلنج کرنے کا فیصلہ کر لیا ہے۔
قانونی جنگ کا آغاز: عدالت سے رجوع کی تیاریاںذرائع کے مطابق مسلم لیگ ن کے ارکان اس معاملے کو لے کر وکلا سے مشاورت کر رہے ہیں کہ آیا اس فیصلے کو سپریم کورٹ کے آئینی بینچ میں چیلنج کیا جائے یا لاہور ہائیکورٹ سے رجوع کیا جائے؟
یہ بھی پڑھیے پنجاب اسمبلی: اپوزیشن کے معطل اراکین کی بحالی کا نوٹیفکیشن جاری
مسلم لیگ ن کے ارکان اسمبلی افتخار حسین چھچھڑ، امجد علی جاوید اور ملک احمد سعید نے اعلان کیا ہے کہ وہ ذاتی حیثیت میں اسپیکر کی رولنگ کو چیلنج کریں گے۔
افتخار چھچھڑ کا دوٹوک مؤقفرکن اسمبلی افتخار حسین چھچھڑ نے صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ یہ صرف اپوزیشن کے 26 ارکان کی نااہلی کا مسئلہ نہیں، بلکہ سپریم کورٹ کے ایک تاریخی فیصلے کی ساکھ کا سوال ہے۔
انہوں نے کہا کہ اگر نواز شریف کے خلاف دیے گئے ریفرنس کو درست تسلیم کیا جاتا ہے تو پھر اپوزیشن کے ان ارکان کی بھی نااہلی لازمی ہونی چاہیے۔
’عدالت کو یہ فیصلہ دینا ہوگا کہ جسٹس ثاقب نثار کا دیا گیا فیصلہ آئین و قانون کے مطابق تھا یا نہیں۔ اگر وہ فیصلہ آئینی نہیں تھا تو اس کی درستگی ضروری ہے۔‘
سپیکر کی رولنگ پر اعتراضافتخار حسین چھچھڑ نے واضح کیا کہ اسپیکر پنجاب اسمبلی کی رولنگ کو چیلنج کرنے کا مقصد کسی فرد کو نااہل کرانا نہیں، بلکہ صرف اور صرف قانونی پیچیدگیوں کی وضاحت اور آئینی تشریح حاصل کرنا ہے۔
یہ بھی پڑھیے اسپیکر پنجاب اسمبلی نے 26 اپوزیشن اراکین کی نااہلی کی درخواستیں مسترد کر دیں
’ہمارا مقصد صرف منطقی اور قانونی رائے حاصل کرنا ہے، تاکہ مستقبل میں عدالتی ساکھ اور آئینی تشریحات پر سوال نہ اٹھیں۔‘
سیاسی و عدالتی پس منظریہ معاملہ سابق چیف جسٹس ثاقب نثار کے اس فیصلے سے جڑا ہوا ہے، جس کے تحت نواز شریف کو نااہل قرار دیا گیا تھا۔
اب مسلم لیگ ن کے چند ارکان مطالبہ کر رہے ہیں کہ اسی فیصلے کی روشنی میں اپوزیشن کے 26 ارکان پر بھی وہی اصول لاگو ہونے چاہئیں۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
اپوزیشن ارکان اسپیکر پنجاب اسمبلی ملک احمد خان پنجاب اسمبلی سابق چیف جسٹس ثاقب نثار نواز شریف