حکومت کا 3 مراحل میں 24 سرکاری اداروں کی نجکاری کا فیصلہ
اشاعت کی تاریخ: 7th, August 2025 GMT
وفاقی حکومت نے تین مراحل میں 24 سرکاری اداروں کی نجکاری کا فیصلہ کیا ہے جب کہ وفاقی وزیر نجکاری عبد العلیم خان نے تفصیلات قومی اسمبلی میں پیش کر دیں۔
وفاقی وزیر نے کہا کہ پہلے مرحلے میں ایک سال میں 10، دوسرے مرحلے میں ایک سے تین سال میں 13 اداروں کی نجکاری کی جائے گی، ایک ادارے کی نجکاری کے لئے تین سے پانچ سال کا آخری مرحلہ شامل ہے۔
انہوں نے کہا کہ پہلے مرحلے میں پی آئی اے، روز ویلٹ ہوٹل، زرعی ترقیاتی بینک جیسے اہم اداروں کی نجکاری کی جائے گی، پہلے مرحلے میں آئسکو سمیت تین ڈسکوز کی نجکاری بھی کی جائے گی، دوسرے مرحلے میں اسٹیٹ لائف انشورنس، یوٹیلیٹی اسٹورز کارپوریشن، چار جنکوز کی نجکاری کی جائے گی۔
عبدالعلیم خان نے کہا کہ دوسرے مرحلے میں لیسکو سمیت 6 ڈسکوز کی نجکاری کی جائے گی، آخری مرحلے میں پوسٹل لائف انشورنس کمپنی کی نجکاری کی جائے گی۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: کی نجکاری کی جائے گی اداروں کی نجکاری مرحلے میں
پڑھیں:
حکومت سے درخواست ، اس بار ترمیم کو پہلے سینیٹ میں لایا جائے،اسحاق ڈار
اسلام آباد( نیو ز ڈیسک )نائب وزیرعظم و وزیرخارجہ اسحٰق ڈار نے کہا ہے کہ 27 ویں آئینی ترمیم جلد پارلیمان میں پیش کی جائے گی۔
سینیٹ اجلاس میں اظہارخیال کرتے ہوئے سینیٹر اسحٰق ڈار نے کہا کہ 27 ویں آئینی ترمیم حکومت لارہی ہے اور اسے آئین و قانون کے مطابق پیش کریں گے۔
انہوں نے کہا کہ 27 ویں آئینی ترمیم رولز کے مطابق متعلقہ قائمہ کمیٹیوں میں جائے گی اور میں علی ظفر کو یقین دلاتا ہوں کہ 27 ویں آئینی ترمیم پر باقاعدہ بحث ہوگی۔
انہوں نے کہا کہ حکومت سے درخواست کروں گا کہ اس بار ترمیم کو پہلے سینیٹ میں لایا جائے۔
سینیٹر اسحٰق ڈار نے کہا کہ پیپلز پارٹی سے بات چیت ترمیم پر کی ہے، اب دوسرے اتحادیوں سے بات چیت کریں گے ، جو بھی سارا عمل ہوگا شفاف طریقے سے کیا جائے گا۔
اسحٰق ڈار نے کہا کہ 27 ویں آئینی ترمیم کو کمیٹی میں بھییجا جائے تاکہ اس پر بات چیت ہو، سینیٹ کی قانون و انصاف کمیٹی قومی اسمبلی کی قانون و انصاف کمیٹی کے ممبران کو بھی بلا لیں، دونوں کمیٹیوں کے ارکان بیٹھ کر ایک ہی جگہ پر 27 ویں آئینی ترمیم پر بحث کرلیں گے۔
انہوں نے کہا کہ بلاول بھٹو کی ٹویٹ میں نے دیکھی ہے، انہوں نے جن باتوں کا تذکرہ کیا ہے ان پر تبادلہ خیال ہوا ہے۔
خیال رہے کہ گزشتہ روز پیپلز پارٹی کی جانب سے یہ دعویٰ کیے جانے کے بعد کہ حکومت نے مجوزہ آئینی ترامیم کے لیے اس کی حمایت مانگی ہے، 27ویں آئینی ترمیم کے حوالے سے قیاس آرائیوں اور بحث میں شدت آگئی۔
مجوزہ آئینی ترامیم نے ملک بھر میں بحث چھیڑ دی ہے، کیونکہ مختلف سیاسی جماعتیں اپنے اپنے مؤقف طے کر رہی ہیں، جبکہ خدشہ ظاہر کیا جا رہا ہے کہ اس اقدام سے 18ویں آئینی ترمیم کے تحت صوبوں کو دیے گئے کچھ اختیارات واپس لیے جا سکتے ہیں۔
حزبِ اختلاف کی جماعت تحریکِ انصاف نے اعلان کیا ہے کہ وہ مجوزہ ترمیم کی ’ڈٹ کر‘ مخالفت کرے گی۔