عرب و یہودی مظاہرین کا غزہ کی سرحد پر بھرپور احتجاج
اشاعت کی تاریخ: 7th, August 2025 GMT
آٹے کے تھیلوں کے ہمراہ غزہ کی پٹی کے اندر داخلے کے متمنی سینکڑوں عرب و یہودی احتجاجی مظاہرین کے غزہ کی سرحد کے قریب بیمثال اجتماع نے غاصب صہیونی معاشرے میں گہری تقسیم اور نیتن یاہو کی انسانیت سوز پالیسیوں کو مزید واضح کرتے ہوئے ظاہر کیا ہے کہ غاصب صیہونیوں کے زیر قبضہ علاقوں میں انسانیت تاحال زندہ ہے اسلام ٹائمز۔ غاصب و سفاک اسرائیلی وزیراعظم بنجمن نیتن یاہو کی جانب سے غزہ کی پٹی پر مکمل قبضے اور اس خطے میں جاری انسانیت سوز صیہونی حملوں میں توسیع کے بارے جاری ہونے والے بیانات کے سامنے آنے کے بعد، مقبوضہ فلسطینی علاقوں میں رہائش پذیر بائیں بازو کے سینکڑوں اسرائیلی و عرب باشندوں نے غزہ کی سرحد کے قریب وسیع احتجاجی مظاہرہ کیا ہے۔ فلسطینی خبر رساں ایجنسی صفا کے مطابق بائیں بازو کے سینکڑوں اسرائیلیوں نے غزہ کی پٹی میں فلسطینی شہریوں کو بھوکے مار ڈالنے کی صیہونی پالیسی کے خلاف، غزہ کی سرحد کے قریب جمع ہو کر بھرپور احتجاج کیا جبکہ اس دوران انہوں نے آٹے کے تھیلے بھی اٹھا رکھے تھے جن کے بارے ان کا کہنا تھا کہ وہ انہیں غزہ کی پٹی میں موجود فلسطینی شہریوں کو دینا چاہتے ہیں کیونکہ وہ فلسطینیوں پر مسلط کردہ اسرائیلی قحط کو اب مزید برداشت نہیں کر سکتے۔
اس حوالے سے، مقبوضہ فلسطین میں آباد سینکڑوں یہودیوں و عربوں سمیت بائیں بازو پر مشتمل تحریک "اسٹینڈ ٹوگیدر" نے اس مظاہرے سے متعلق ایک ویڈیو کلپ بھی جاری کیا ہے جس میں مظاہرین غزہ کی سرحد کے دوسری جانب اسرائیل میں موجود ہیں۔ اس ویڈیو میں مذکورہ تحریک کے رہنما رولا داؤد کو آٹے کا تھیلا اٹھائے دیکھا جا سکتا ہے کہ جو غزہ پر مسلط کردہ قحط کی صیہونی پالیسی کی اعلانیہ مخالفت کرتے نظر آتے ہے۔
-
اس بارے اسٹینڈ ٹوگیدر کے بانیوں میں سے ایک ایلون لی گرین نے بھی سوشل میڈیا پر جاری ہونے والے اپنے بیان میں لکھا ہے کہ اسرائیلی پولیس نے سرحد کے قریب منعقدہ احتجاجی سرگرمیوں کو روک دیا ہے۔ ایلون لی گرین نے وضاحت کی کہ اس احتجاج کے شرکاء نے بارڈر کراسنگ کھولنے، انسانی امداد کے داخلے اور غزہ کی پٹی پر اسرائیلی جنگ کے خاتمے کا مطالبہ کیا تھا۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: غزہ کی سرحد کے سرحد کے قریب غزہ کی پٹی
پڑھیں:
غزہ پر قیامت: اسرائیلی حملوں میں ایک دن میں 87 فلسطینی شہید
اسرائیلی فوج نے غزہ سٹی اور دیگر علاقوں پر شدید حملے جاری رکھے، جن میں 87 فلسطینی شہید ہوگئے، جن میں سے 70 افراد صرف غزہ سٹی میں مارے گئے۔
فلسطینی سول ڈیفنس کے مطابق، الــصبرہ محلے میں دغموش خاندان کے گھر پر فضائی حملے میں 11 افراد جاں بحق ہوئے۔
یہ حملے ایسے وقت میں کیے گئے ہیں جب آسٹریلیا، بیلجیم، برطانیہ اور کینیڈا سمیت 10 ممالک پیر کو باضابطہ طور پر آزاد فلسطینی ریاست کو تسلیم کرنے جا رہے ہیں، جس سے اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے سالانہ اجلاس سے پہلے بڑی سیاسی ہلچل متوقع ہے۔
اسرائیل کی زمینی کارروائی اور بلند عمارتوں کو منہدم کرنے کی مہم تیز ہو گئی ہے۔ فوج کا کہنا ہے کہ گزشتہ دو ہفتوں میں تقریباً 20 ٹاور بلاکس تباہ کیے گئے جبکہ اندازاً 3 لاکھ 50 ہزار لوگ غزہ سٹی چھوڑ چکے ہیں، تاہم اب بھی 6 لاکھ سے زائد شہری وہاں محصور ہیں۔
حماس نے خبردار کیا ہے کہ اسرائیلی قیدیوں کی جانیں شدید خطرے میں ہیں کیونکہ اسرائیل کے بمباری اور پیش قدمی نے صورتحال کو مزید گھمبیر بنا دیا ہے۔ تنظیم کا مؤقف ہے کہ وہ اس وقت تک ہتھیار نہیں ڈالے گی جب تک آزاد فلسطینی ریاست قائم نہ ہو۔
تقریباً دو سال سے جاری جنگ میں اب تک 65 ہزار سے زائد فلسطینی جاں بحق ہو چکے ہیں، بیشتر ڈھانچے تباہ اور آبادی بے گھر ہو چکی ہے۔
الشفا اسپتال کے ڈائریکٹر ڈاکٹر محمد ابو سلمیہ نے کہا کہ حملوں میں ان کا بھائی اور بھابھی بھی جاں بحق ہوئے، جس نے اسپتال کے عملے کو بھی شدید صدمے سے دوچار کر دیا۔