غزہ:

محصور غزہ میں صحت کا نظام مکمل طور پر تباہی کے دہانے پر پہنچ چکا ہے، جہاں خون کی شدید قلت نے اسپتالوں کو مفلوج کر دیا ہے اور اسرائیلی حملوں کے ساتھ ساتھ شدید غذائی بحران کے باعث اموات کی شرح میں مسلسل اضافہ ہو رہا ہے۔

غزہ کے طبی حکام نے بتایا کہ علاقے میں خون کا بحران سنگین صورتحال اختیار کر چکا ہے، شدید بھوک اور غذائی قلت کے باعث بیشتر شہری خون عطیہ کرنے کے قابل بھی نہیں رہے۔

طبی حکام کے مطابق اسرائیل کی جانب سے مسلط کردہ قحط نے اب تک 193 فلسطینیوں کی جان لے لی ہے، جن میں صرف گزشتہ 24 گھنٹوں میں پانچ افراد جان سے ہاتھ دھو بیٹھے۔

خلیجی میڈیا کے نامہ نگار ہانی محمود کے مطابق غزہ شہر میں فعال رہ جانے والے چند اسپتالوں بشمول الشفاء، الاقصیٰ اور ناصر اسپتال میں خون کی اشد ضرورت ہے مگر خون عطیہ کرنے والے زیادہ تر افراد خود شدید کمزوری اور غذائی قلت کا شکار ہیں۔

الشفاء اسپتال کے بلڈ بینک کی سربراہ آمانی ابو عودہ نے بتایا کہ آنے والے بیشتر ممکنہ عطیہ دہندگان اس قدر کمزور ہیں کہ وہ خون عطیہ کرنے کے چند لمحوں بعد ہی بیہوش ہو جاتے ہیں، جو نہ صرف ان کی اپنی صحت کے لیے خطرناک ہے بلکہ ایک قیمتی خون کے یونٹ کے ضیاع کا سبب بھی بنتا ہے۔

نامہ نگار نے اپنی رپورٹ میں بتایا کہ ہم نے کئی افراد کو خون دینے سے روکنا پڑا کیونکہ وہ جسمانی طور پر اس قابل نہیں تھے، وہ اپنے پیاروں کو بچانے کے لیے منتیں کرتے رہے مگر ہم مجبور تھے۔

عالمی ادارۂ صحت (ڈبلیو ایچ او) کے سربراہ نے خبردار کیا ہے کہ غزہ میں اب بھی 14,800 سے زائد مریض فوری اور خصوصی طبی امداد کے منتظر ہیں۔ انہوں نے بین الاقوامی برادری سے اپیل کی ہے کہ وہ فوری اقدامات کرے تاکہ مزید انسانی جانوں کا ضیاع روکا جا سکے۔

 

دوسری جانب اسرائیلی افواج نہ صرف طبی مراکز اور پناہ گزینوں کی پناہ گاہوں کو نشانہ بنا رہی ہیں بلکہ انسانی امداد کی فراہمی پر بھی سخت پابندی عائد کیے ہوئے ہیں، جس کے باعث اسپتالوں کی باقی ماندہ خدمات بھی تباہی کا شکار ہو رہی ہیں۔

.

ذریعہ: Express News

پڑھیں:

غزہ صحافیوں کے لیے خطرناک ترین خطہ ہے، سیکریٹری جنرل اقوام متحدہ

دنیا بھر میں صحافیوں کے قتل کے تقریباً 10 میں سے 9 واقعات تاحال حل طلب ہیں۔

اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انتونیو گوتریس نے صحافیوں کے عالمی دن کے موقع پر اپنے پیغام میں کہا کہ غزہ اس وقت دنیا میں صحافیوں کیلئے سب سے خطرناک خطہ ثابت ہوا ہے، اور آج کے دن عالمی سطح پر صحافیوں کیلئے انصاف کا مطالبہ کیا جانا چاہیے۔

یہ بھی پڑھیں: 200 سال کی جنگوں سے زیادہ صحافی غزہ میں مارے گئے، جیکسن ہنکل

انتونیو گوتریس نے کہا کہ یہ تشویشناک امر ہے کہ صحافیوں کے قتل کے بیشتر کیسز میں تفتیش آگے نہیں بڑھتی اور مجرموں کو سزا نہیں ملتی، جس کے باعث تشدد کا سلسلہ بڑھتا ہے اور جمہوری اصول کمزور ہوتے ہیں۔ ان کے مطابق سزا نہ ملنا صرف ناانصافی نہیں بلکہ صحافتی آزادی پر براہِ راست حملہ ہے۔

صحافیوں کے قتل کی شفاف تحقیقات کا مطالبہ

اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل نے حکومتوں پر زور دیا کہ وہ صحافیوں کے قتل کے ہر کیس کی شفاف تحقیقات کریں، ذمہ داروں کو قانون کے کٹہرے میں لایا جائے اور ایسے ماحول کی ضمانت دی جائے جہاں صحافی بغیر دباؤ اور خوف کے اپنا پیشہ ورانہ فریضہ انجام دے سکیں۔

یہ بھی پڑھیں: ’45 دن ایسے گزرے جیسے 45 سال‘، فلسطینی صحافی کی غزہ میں اپنی رپورٹنگ پر مبنی یادداشتیں شائع

انہوں نے کہا کہ جب صحافیوں کی آواز دبائی جاتی ہے تو حقیقت، شفافیت اور انسانی حقوق بھی دب جاتے ہیں، اس لیے صحافتی آزادی کا دفاع اجتماعی ذمہ داری ہے اور اسے ہر قیمت پر برقرار رکھا جانا چاہیے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

we news اقوام متحدہ انتونیو گوتریس صحافی شہید غزہ فلسطین

متعلقہ مضامین

  • جنوبی سوڈان میں بھوک کی سنگین صورتحال، 2026 میں 75 لاکھ افراد کے متاثر ہونے کا خدشہ
  • اسرائیل امن معاہدہ پھر سوالوں کی زد میں( تازہ حملوں میں 7 افراد شہید)
  • بھارت میں خطرناک ٹریفک حادثہ‘ درجنوں مسافر ہلاک
  • انٹارکٹکا : ہیکٹوریا گلیشیئر دو ماہ میں 50 فیصد سکڑ گیا، سمندری سطح میں خطرناک اضافہ
  • بھوک کا شکار امریکہ اور ٹرمپ انتظامیہ کی بے حسی
  • اٹلی میں برفانی تودہ گرنے سے 5 جرمن کوہ پیما ہلاک
  • اسرائیل کی غزہ اور لبنان میں سیز فائر معاہدے کی سنگین خلاف ورزیاں، تازہ حملوں میں 7 افراد شہید
  • اسرائیل کی غزہ اور لبنان میں سیز فائر معاہدے کی سنگین خلاف ورزیاں، تازہ حملوں میں 7 فلسطینی شہید
  • زہریلا کھانسی سیرپ
  • غزہ صحافیوں کے لیے خطرناک ترین خطہ ہے، سیکریٹری جنرل اقوام متحدہ