غزہ میں اسرائیلی حملوں اور بھوک سے اموات میں خطرناک اضافہ
اشاعت کی تاریخ: 7th, August 2025 GMT
غزہ:
محصور غزہ میں صحت کا نظام مکمل طور پر تباہی کے دہانے پر پہنچ چکا ہے، جہاں خون کی شدید قلت نے اسپتالوں کو مفلوج کر دیا ہے اور اسرائیلی حملوں کے ساتھ ساتھ شدید غذائی بحران کے باعث اموات کی شرح میں مسلسل اضافہ ہو رہا ہے۔
غزہ کے طبی حکام نے بتایا کہ علاقے میں خون کا بحران سنگین صورتحال اختیار کر چکا ہے، شدید بھوک اور غذائی قلت کے باعث بیشتر شہری خون عطیہ کرنے کے قابل بھی نہیں رہے۔
طبی حکام کے مطابق اسرائیل کی جانب سے مسلط کردہ قحط نے اب تک 193 فلسطینیوں کی جان لے لی ہے، جن میں صرف گزشتہ 24 گھنٹوں میں پانچ افراد جان سے ہاتھ دھو بیٹھے۔
خلیجی میڈیا کے نامہ نگار ہانی محمود کے مطابق غزہ شہر میں فعال رہ جانے والے چند اسپتالوں بشمول الشفاء، الاقصیٰ اور ناصر اسپتال میں خون کی اشد ضرورت ہے مگر خون عطیہ کرنے والے زیادہ تر افراد خود شدید کمزوری اور غذائی قلت کا شکار ہیں۔
الشفاء اسپتال کے بلڈ بینک کی سربراہ آمانی ابو عودہ نے بتایا کہ آنے والے بیشتر ممکنہ عطیہ دہندگان اس قدر کمزور ہیں کہ وہ خون عطیہ کرنے کے چند لمحوں بعد ہی بیہوش ہو جاتے ہیں، جو نہ صرف ان کی اپنی صحت کے لیے خطرناک ہے بلکہ ایک قیمتی خون کے یونٹ کے ضیاع کا سبب بھی بنتا ہے۔
نامہ نگار نے اپنی رپورٹ میں بتایا کہ ہم نے کئی افراد کو خون دینے سے روکنا پڑا کیونکہ وہ جسمانی طور پر اس قابل نہیں تھے، وہ اپنے پیاروں کو بچانے کے لیے منتیں کرتے رہے مگر ہم مجبور تھے۔
عالمی ادارۂ صحت (ڈبلیو ایچ او) کے سربراہ نے خبردار کیا ہے کہ غزہ میں اب بھی 14,800 سے زائد مریض فوری اور خصوصی طبی امداد کے منتظر ہیں۔ انہوں نے بین الاقوامی برادری سے اپیل کی ہے کہ وہ فوری اقدامات کرے تاکہ مزید انسانی جانوں کا ضیاع روکا جا سکے۔
دوسری جانب اسرائیلی افواج نہ صرف طبی مراکز اور پناہ گزینوں کی پناہ گاہوں کو نشانہ بنا رہی ہیں بلکہ انسانی امداد کی فراہمی پر بھی سخت پابندی عائد کیے ہوئے ہیں، جس کے باعث اسپتالوں کی باقی ماندہ خدمات بھی تباہی کا شکار ہو رہی ہیں۔
.ذریعہ: Express News
پڑھیں:
اس میں کوئی شک نہیں کہ 26 نومبر کو اموات ہوئی تھیں
لاہور (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین۔ 04 اگست 2025ء) ناصر حسین شاہ کا کہنا ہے کہ اس میں کوئی شک نہیں کہ 26 نومبر کو اموات ہوئی تھیں۔ تفصیلات کے مطابق تحریک انصاف کی احتجاجی تحریک کے حوالے سے پیپلز پارٹی کے سینئر رہنما ناصر حسین شاہ کی جانب سے اے آر وائی نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے کہا گیا کہ اس میں کوئی شک نہیں کہ 26 نومبر کو اموات ہوئی تھیں ایک شخص کی موت بھی افسوسناک ہوتی ہے، جتنی بھی اموات ہوئی وہ افسوسناک تھیں، اس میں بھی کوئی شک نہیں کہ عمران خان مقبول ہیں لیکن یہ تحریک نہیں چلا پائیں گے۔ دوسری جانب پی ٹی آئی خیبرپختونخواہ کے صدر جنید اکبر نے کہا ہے کہ کل 5 اگست کو احتجاجی ریلیاں نکالیں گے، کارکنان یقینی بنائیں کہ کوئی شرپسند صفوں میں شامل نہ ہوسکے، جنید اکبر نے الزام عائد کیا کہ 9 مئی کو بھی ریاستی اداروں اور ریاست نے ہماری صفوں میں شرپسند شامل کئے اور الزام پی ٹی آئی پر لگا دیا۔(جاری ہے)
انہوں نے اپنے ویڈیو پیغام میں کہا کہ 5 اگست 2025 کو عمران خان کی ناحق قید کے دو سال پورے ہونے کو ہیں، عمران خان کی ہدایت پر بانی پی ٹی آئی کے ساتھ اظہار یکجہتی کیلئے احتجاجی ریلیاں نکالیں گے اور احتجاج کریں گے، پارٹی کی جانب سے جو ہدایت دی گئی ہیں ان پر کارکنان سختی سے عمل کریں ۔
ہم پرامن لوگ ہیں ہم ہر قانونی راستہ اختیار کریں گے۔ پارٹی کارکنان اس کو یقینی بنائیں کہ ہماری صفوں میں کوئی شرپسند شامل نہ ہوسکیں، تاکہ وہ ہمارے پرامن احتجاج کو پرتشدد نہ بناسکیں۔ آپ کو پتا ہوگا کہ 9 مئی کو بھی ریاستی اداروں اور ریاست نے اپنے شرپسندوں کو ہماری صفوں میں شامل کیا اور اس کا الزام پی ٹی آئی پر لگا دیا گیا۔ اور وہ اپنے مقصد میں کامیاب ہوگئے۔ اس لیئے یقینی بنائیں کہ کل والا احتجاج پرامن ہو، کل کا احتجاج ہماری تحریک کا پہلا مرحلہ ہے ، اس احتجاج میں آئندہ شدت بھی لائیں گے۔ کل دنیا کو دکھائیں گے کہ لوگ آج بھی عمران خان کے ساتھ کھڑے ہیں، ریاست اور ریاستی اداروں کے ہتھکنڈوں سے ہمارے حوصلے پست نہیں ہوئے۔ ہم عمران خان کے ساتھ کھڑے ہیں۔ پارٹی قیادت کی ہدایت ہے کہ کارکنان اڈیالہ جیل کے سامنے احتجاج کریں ۔ دوسری جانب ایک رپورٹ کے مطابق پاکستان تحریک انصاف کے 5 اگست کے احتجاج سے قبل لاہور میں کریک ڈاؤن کرتے ہوئے سینکڑوں کارکن گرفتار کرلیا گیا۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق پی ٹی آئی کی جانب سے اعلان کردہ 5 اگست کے احتجاج سے قبل پولیس نے لاہور میں بھرپور کارروائی کرتے ہوئے 200 سے زائد کارکنوں کو حراست میں لے لیا، پولیس ذرائع کا کہنا ہے کہ ان افراد کو شہر کے مختلف علاقوں سے گرفتار کیا گیا جن میں سے کچھ کو ضمانتی مچلکوں پر چھوڑ دیا گیا لیکن اب پی ٹی آئی کارکنوں کی گرفتاریوں کا سلسلہ بدستور جاری ہے اور اس حوالے سے پولیس کی جانب سے ڈور ناکنگ کی کارروائیاں بھی کی جا رہی ہیں۔