کراچی میں کورنگی ایسوسی ایشن آف ٹریڈ اینڈ انڈسٹری (کاٹی) نے کورنگی میں ملیر ندی کیساتھ 42 کلومیٹر زمین پر شجرکاری کیلئے مفت درخت فراہم کرنے کی پیشکش کرتے ہوئے کہا ہے کہ اگر حکومت اجازت دے تو جلد کام شروع کردینگے۔

کراچی میں کورنگی ایسوسی ایشن آف ٹریڈ اینڈ انڈسٹری (کاٹی) کے دفتر میں ماحولیاتی مسائل، صنعتی چیلنجز اور مشترکہ حل پر اہم اجلاس منعقد ہوا جس میں وزیر اعلیٰ سندھ کے مشیر برائے ماحولیات دوست محمد راہموں، سیکریٹری ماحولیات زبیر احمد چنہ، ڈی جی سیپا وقار پھلپوٹو اور ماہرین ماحولیات نے شرکت کی۔

اجلاس کے آغاز میں کاٹی وفد نے کورنگی میں ملیر ندی کیساتھ 42 کلومیٹر زمین پر شجرکاری کیلئے مفت درخت فراہم کرنے کی پیشکش کی اور کہا اگر حکومت اجازت دے تو جلد کام شروع کردینگے۔

ماحولیاتی آلودگی خصوصاً پلاسٹک ویسٹ کی تباہ کاریوں پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کاٹی کے صدر جنید نقی اور زاہد سعید نے کہا کہ پلاسٹک بیگز سیوریج سسٹم کو تباہ کر رہے ہیں اور سالڈ ویسٹ کا نظام نالوں میں کچرا پھینک کر مکمل ناکام ہو چکا ہے۔ ہم چاہتے ہیں کہ سیپا رہنمائی کرے لیکن افسوس کہ سیپا وقت سے پہلے ہی ڈنڈا چلا دیتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ زیادہ تر صنعتیں ماحولیاتی اصولوں پر پورا اتر رہی ہیں۔اگر صنعتیں 50 فیصد سے زائد کمپلائنٹ ہیں تو ان پر کارروائی نہ کی جائے بلکہ جوعمل درآمد نہیں کرتے انکے خلاف کاروائی ہونی چاہئے۔

ان کا کہنا تھا کہ صنعتیں ٹیکس بھی دیتی ہیں، روزگار بھی فراہم کرتی ہیں، ہمیں دبایا نہیں بلکہ سہولت دی جائے، اگر واقعی پلاسٹک بیگز پر پابندی لگانی ہے تو ان کے خام مال کی درآمد بند کی جائے، کاٹی نے مطالبہ کیا کہ قانون سازی میں صنعتوں کو شریک کیا جائے کیونکہ ماحولیاتی بہتری مشترکہ ہدف ہے۔

کاٹی وفد نے مطالبہ کیا کہ چور پولیس کا کھیل بند ہونا چاہئے اور سیپا کو ہراساں کرنے کے بجائے صنعتوں کو تربیت دینی چاہیے۔

سیکریٹری ماحولیات زبیر چنہ نے جواب میں کہا کہ سیپا کی مکمل ڈیجیٹلائزیشن کا عمل جاری ہے۔ جلد کراچی سے آغاز ہوگا اور ہر صنعت کو کوڈ جاری کریں گے، شفافیت کیلئے نمونہ جات کی ٹرپل ٹیسٹنگ ہوگی۔ ایک لیب سیپا کی، ایک صنعت کی اور ایک مشترکہ! سیپا کا مقصد کارروائی نہیں بلکہ قانون پر عمل درآمد ہے۔ کارخانے سیوریج میں رنگین پانی چھوڑ رہے ہیں یہ سب دیکھنے والی آنکھوں کیلئے کافی ہے۔ ماحول کا تحفظ اولین ترجیح ہے۔

ڈی جی سیپا وقار پھلپوٹو نے کہا کہ اگر کسی کی ذاتی سماعت ہوتی ہے تو یہ ہراسانی نہیں بلکہ وضاحت کا موقع ہے۔ شکایات کریں کارروائی ضرور ہوگی۔ ایئر پلوشن، ویسٹ واٹر اور سالڈ ویسٹ — تینوں شعبوں پر کام جاری ہے اور جدید مانیٹرنگ سسٹمز لگائے جا رہے ہیں۔

مشیر وزیر اعلیٰ دوست محمد راہموں نے اجلاس کے اختتام پر کہا کہ الزام تراشی کا وقت گزر چکا اب مسائل کا حل تلاش کرنا ہے۔ سندھ حکومت ماحولیات کی بہتری کیلئے پرعزم ہے۔ ہم صنعتوں کے دشمن نہیں، لیکن جو صنعت قانون کی کھلم کھلا خلاف ورزی کرے گی اس کے خلاف ضرور کارروائی ہوگی۔ مل کر آگے بڑھیں گے تاکہ ماحول، صنعت اور معیشت تینوں کا تحفظ ہو سکے۔

.

ذریعہ: Express News

کلیدی لفظ: کہا کہ

پڑھیں:

ہم اپنی زمین کا ایک انچ بھی نہیں دیں گے،طالبان حکومت کا امریکا کو سخت پیغام

افغانستان کی طالبان حکومت نے سابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے بگرام ایئر بیس دوبارہ حاصل کرنے کے اشاروں کو دوٹوک اور سخت الفاظ میں مسترد کر دیا ہے، اور واضح کر دیا ہے کہ افغانستان اب کسی بھی بیرونی طاقت کو دوبارہ اپنی سرزمین پر قدم رکھنے کی اجازت نہیں دے گا۔
افغان وزیر خارجہ امیر خان متقی نے ایک تقریب میں گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ چاہے امریکا طالبان حکومت کو تسلیم کر لے یا تعمیر نو کے وعدے کرے، ہم اپنی آزادی اور خودمختاری پر کوئی سودے بازی نہیں کریں گے۔ بگرام ائربیس تو دور کی بات، اپنی زمین کا ایک انچ بھی کسی کو نہیں دیں گے۔”
انہوں نے مزید کہا کہ اگر امریکا نے دوبارہ افغانستان میں فوجی اڈے قائم کرنے یا واپسی کی کوشش کی، تو طالبان مزید بیس سال تک لڑنے کے لیے تیار ہیں۔
“بگرام پر کوئی معاہدہ ممکن نہیں” — افغان وزارتِ دفاع کا واضح مؤقف
اسی سلسلے میں افغان وزیر دفاع فصیح الدین فطرت نے بھی سخت موقف اختیار کرتے ہوئے کہاکہ بگرام ایئر بیس پر کوئی معاہدہ ممکن نہیں۔ کچھ عناصر سیاسی معاہدوں کے ذریعے اس اہم فوجی اڈے تک رسائی چاہتے ہیں، لیکن ہم صاف طور پر بتا رہے ہیں کہ ایسا کوئی معاہدہ نہ قابلِ قبول ہے، نہ ممکن۔
انہوں نے کہا کہ افغان عوام اور حکومت کسی بھی بیرونی مداخلت کو سختی سے مسترد کرتے ہیں اور ملکی خودمختاری کے تحفظ کے لیے ہر قیمت ادا کرنے کو تیار ہیں۔
امریکی خواہشات اور افغان مؤقف میں واضح فاصلہ
طالبان حکومت کا یہ سخت مؤقف ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب عالمی سطح پر افغانستان میں سیاسی و سکیورٹی صورتحال ایک بار پھر بحث کا مرکز بن چکی ہے۔ واشنگٹن میں بعض حلقوں کی جانب سے یہ اشارے دیے جا رہے تھے کہ اگر افغانستان میں طالبان حکومت کو کچھ شرائط کے تحت تسلیم کیا جائے، تو امریکا ایک بار پھر بگرام جیسے اسٹریٹیجک اڈے تک رسائی حاصل کر سکتا ہے۔  تاہم افغان قیادت کے حالیہ بیانات سے صاف ظاہر ہے کہ طالبان حکومت نہ صرف سیاسی خودمختاری پر زور دے رہی ہے بلکہ کسی بھی بیرونی طاقت کو دوبارہ افغانستان کی سرزمین استعمال کرنے کی اجازت دینے کے لیے بھی بالکل تیار نہیں۔

Post Views: 1

متعلقہ مضامین

  • کانگریس نے کشمیر کیساتھ ساتھ پورے ملک میں دہشتگردوں کو حمایت فراہم کی ہے، رویندر رینہ
  • ہم ایک انچ زمین بھی امریکا کو نہیں دیں گے، افغانستان کا ٹرمپ کو دو ٹوک جواب
  • ہم اپنی زمین کا ایک انچ بھی نہیں دیں گے،طالبان حکومت کا امریکا کو سخت پیغام
  • 2 خواجہ سراؤں کو سینے پر، 1 کو سر میں گولی ماری گئی: ایس ایس پی ملیر
  • وزیر اعظم شہباز شریف کی بھارت کو برابری کی بنیاد پر ایک بار پھر مذاکرات کی پیشکش
  • موٹروے پولیس کی کارروائی، حفاظتی باڑ اور درخت چوری کرنے والا ملزم گرفتار
  • مریم نواز کی عاصم جاوید کو غذائی دہشتگردوں کیلئے زمین تنگ کرنے کی ہدایت
  • سندھ حکومت اور نیشنل ہائی وے اتھارٹی کے درمیان ایم نائن سپرہائی وے کی زمین پر تنازع
  • سپر ہائی وے کی زمین کا تنازع، سندھ حکومت کا این ایچ اے کو بغیر قیمت زمین دینے سے انکار
  • سبز مستقبل کی بنیاد: پنجاب نے بچوں کےلیے ماحولیاتی کہانیوں کی کتاب متعارف کرادی