عاطف خان، شاہد خٹک، مشال یوسفزئی کی حفاظتی ضمانت منظور
اشاعت کی تاریخ: 7th, August 2025 GMT
شاہد خٹک، مشال یوسفزئی، عاطف خان—فائل فوٹوز
پشاور ہائی کورٹ نے پی ٹی آئی رہنما عاطف خان، شاہد خٹک اور مشال یوسفزئی کی حفاظتی ضمانت کی درخواستیں منظور کر لیں۔
عدالتِ عالیہ کے جسٹس سید ارشد علی اور جسٹس فرح جمشید پر مشتمل بینچ نے درخواستوں پر سماعت کی۔
پشاور ہائی کورٹ نے تینوں درخواست گزاروں کو 13 اگست تک حفاظتی ضمانت دے دی۔
جسٹس ارشد علی نے ریمارکس میں کہا کہ ہم حفاظتی ضمانت دیتے ہیں، آپ اسلام آباد ہائی کورٹ یا لاہور ہائی کورٹ سے رجوع کریں۔
درخواست گزار کے وکیل نے استدعا کی کہ اسلام آباد کی حد تک مقدمات کی تفصیلات ہمیں فراہم کریں۔
یہ بھی پڑھیے مشال یوسفزئی کی حفاظتی ضمانت، گرفتار نہ کرنے کا حکماسسٹنٹ اٹارنی جنرل نے کہا کہ اگر ان کے خلاف ایف آئی آرز ہیں تو متعلقہ فورم سے رجوع کریں۔
جسٹس سید ارشد علی نے کہا کہ آپ دونوں نے ہمارے لیے بڑا مسئلہ پیدا کیا ہے، آپ ایک دوسرے کے ساتھ کھیلتے ہیں اور مسائل ہمارے لیے پیدا کرتے ہیں۔
اس موقع پر پی ٹی آئی کی خاتون رہنما مشال یوسفزئی بھی عدالت میں پیش ہوئیں۔ جسٹس سید ارشد علی نے مشال یوسفزئی سے سوال کیا کہ آپ کون ہیں؟
مشال یوسفزئی نے جواب دیا کہ میں سینیٹر ہوں اور میرے خلاف بھی اس طرح کے مقدمات ہیں، میرے خلاف اسلام آباد میں مقدمات درج ہیں، ہم عدالتوں میں سرینڈر کر رہے ہیں، اسلام آباد کی عدالتوں میں پیش ہو رہے ہیں، ایک عدالت میں پیش ہوتے ہیں تو دوسری ایف آئی آر میں چارج کیا جاتا ہے، میں نے سینیٹ کی رکنیت کا حلف بھی اٹھانا ہے، حفاظتی ضمانت میں وقت زیادہ دیا جائے۔
عاطف خان نے کہا کہ قومی اسمبلی سیشن شروع ہے اور میں نہیں جا سکتا۔
پشاور ہائی کورٹ نے 13 اگست تک درخواست گزاروں کو حفاظتی ضمانت دے دی۔
.ذریعہ: Jang News
کلیدی لفظ: مشال یوسفزئی حفاظتی ضمانت اسلام ا باد ہائی کورٹ ارشد علی کہا کہ
پڑھیں:
اسلام آباد ہائی کورٹ کا عمران خان اور وکیل سلمان اکرم راجا کی فوری ملاقات کا حکم
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
اسلام آباد: ہائی کورٹ نے بانی چیئرمین تحریک انصاف عمران خان کے وکیل سلمان اکرم راجا کو آج ہی اپنے مؤکل سے ملاقات کرانے کا حکم دے دیا۔
عدالت کی جانب سے یہ حکم اُس وقت جاری کیا گیا جب سماعت میں جیل حکام نے ملاقات سے متعلق تاخیر پر وضاحت پیش کی، جس پر عدالت نے برہمی کا اظہار کیا۔ عدالت نے واضح ہدایت دی کہ ڈپٹی اٹارنی جنرل اور اسٹیٹ کونسل فوری طور پر جیل حکام سے فون پر رابطہ کر کے ملاقات یقینی بنائیں۔
سماعت اسلام آباد ہائی کورٹ کے جسٹس ارباب محمد طاہر نے کی، جہاں عمران خان کے وکیل سلمان اکرم راجا پیش ہوئے جبکہ بانی پی ٹی آئی کی بہن علیمہ خان بھی عدالت میں موجود تھیں۔ سماعت کے آغاز پر جیل حکام نے اپنا تحریری جواب عدالت میں جمع کرایا، جس کی کاپی فریقین کو فراہم کرنے کی ہدایت کی گئی۔ وکیل نے مؤقف اختیار کیا کہ عدالت کے 24 مارچ کے حکم کے باوجود اب تک ملاقات نہیں ہو سکی، حالانکہ آج (منگل) بانی چیئرمین سے ملاقات کا دن ہے۔
عدالت نے استفسار کیا کہ متعلقہ اتھارٹیز عدالت میں کیوں موجود نہیں؟ وکیل نے جواب دیا کہ انہیں ہدایت لینی ہے لیکن رسائی ممکن نہیں ہو رہی۔ جسٹس ارباب طاہر نے ریمارکس دیے کہ میں نے دستخط کر دیے ہیں، آپ آرڈر لے لیں۔
دورانِ سماعت جیل حکام کی جانب سے عمران خان کے ایکس (سابقہ ٹوئٹر) اکاؤنٹ پر پابندی کے کیس میں رپورٹ پیش کی گئی جب کہ نیشنل سائبر کرائم انویسٹی گیشن ایجنسی نے جواب جمع کرانے کے لیے وقت مانگا۔ وکیل سلمان اکرم راجا نے عدالت کو بتایا کہ وہ عمران خان سے براہ راست ہدایات حاصل کیے بغیر تفصیلی جواب جمع نہیں کرا سکتے۔
عدالت نے واضح حکم دیتے ہوئے کہا کہ ملاقات آج ہی کرائی جائے اور اس کی اطلاع فوری طور پر دی جائے۔ عدالت نے سماعت ملتوی کرتے ہوئے ہدایت دی کہ آئندہ پیشی پر رپورٹ پیش کی جائے کہ عدالتی احکامات پر کس حد تک عمل کیا گیا۔