Jang News:
2025-09-22@01:33:18 GMT

زرتاج گل کی 11 اگست تک حفاظتی ضمانت منظور

اشاعت کی تاریخ: 7th, August 2025 GMT

زرتاج گل کی 11 اگست تک حفاظتی ضمانت منظور

—فائل فوٹو

پشاور ہائی کورٹ نے پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی کی رہنما زرتاج گل کو 11 اگست تک حفاظتی ضمانت دے دی۔

پشاور ہائی کورٹ نے زرتاج گل کو1 لاکھ اور 2 نفری ضمانتی مچلکوں پر حفاظتی ضمانت دیتے ہوئے کہا کہ درخواست گزار کو 11 اگست تک گرفتار نہ کیا جائے۔

عدالت نے کہا کہ زرتاج گل کو اے ٹی سی فیصل آباد نے 10 سال کی سزا سنائی ہے، وکیل کے مطابق درخواست گزار لاہور ہائی کورٹ میں اپیل دائر کرنا چاہتی ہیں، اے ٹی سی نے درخواست گزار کی غیرموجودگی میں سزا سنائی ہے۔

تحریک انصاف کیلئے 9 مئی کے بعد کوئی دن آسان نہیں: زرتاج گل

زرتاج گل نے کہا کہ سوال کرنا کارکنان کا حق ہے، تحریک انصاف خاندانی پارٹی نہیں، بانی پی ٹی آئی ہی فیصلہ کریں گے

پشاور ہائی کورٹ نے کہا کہ ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے کہا کہ درخواست گزار سزا یافتہ ہے، حفاظتی ضمانت کی حقدار نہیں،  یہ طے شدہ قانون ہے کہ انصاف تک رسائی ہر شہری کا بنیادی حق ہے، آئین کے تحت ملزم کو شفاف ٹرائل اور اپنے دفاع کا حق حاصل ہے۔

عدالت نے کہا کہ درخواست گزار نے عدالت کے سامنے سرنڈر کیا ہے، ہم یہ مناسب سمجھتے ہیں کہ لاہور ہائی کورٹ میں اپیل کا موقع دیا جائے، درخواست گزار کو لاہور ہائی کورٹ میں سرنڈر ہونے تک گرفتار نہ کیا جائے۔

.

ذریعہ: Jang News

کلیدی لفظ: حفاظتی ضمانت درخواست گزار ہائی کورٹ نے کہا کہ زرتاج گل

پڑھیں:

عدلیہ بمقابلہ عدلیہ

اسلام آباد ہائیکورٹ کے 5 حاضر سروس ججز نے سپریم کورٹ کا دروازہ کھٹکھٹایا ہے۔ اس بار معاملہ عجیب ہے۔ ججز خود انصاف مانگنے جا پہنچے ہیں۔

پٹیشن پڑھ کر لگتا ہے جیسے معزز ججز نے اپنی ہی عدالت پر مقدمہ کر دیا ہو۔ ان کا کہنا ہے کہ اسلام آباد ہائیکورٹ کا چیف جسٹس بنچ بناتا ہے، روسٹر جاری کرتا ہے، کیسز ایک جگہ سے دوسری جگہ بھیج دیتا ہے۔ یہ سب کچھ ان قواعد کے تحت ہونا چاہیے جن پر تمام ججز نے متفقہ طور پر دستخط کیے ہوں، نہ کہ صرف چیف جسٹس کے ذاتی صوابدید پر۔

پٹیشن کا آغاز ہی ایک تلخ اعتراف سے ہوتا ہے:

‘judges are not meant to be litigants… but these are extraordinary times’

یعنی ججز کا فریادی بن جانا ایک غیر معمولی بات ہے۔ لیکن وقت ایسا ہے کہ انصاف بانٹنے والے خود انصاف کے طلبگار ہو گئے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: پاکستان میں قدرتی آفات کا حل

اس درخواست میں معزز ججز کے مطابق مزید انکشاف یہ بھی ہے کہ بعض ججز پر فیصلے بدلنے کے لیے دباؤ ڈالا گیا، دھمکیاں دی گئیں۔ اور اگر کوئی جج ہٹ دھرمی دکھائے تو پھر انتظامی کارروائی کے ذریعے اس کی کلاس لے لی جاتی ہے۔

مطالبات کی فہرست لمبی ہے مگر بات سیدھی ہے کہ چیف جسٹس کے پاس لامحدود انتظامی اختیار نہ ہو، بنچ اور روسٹر سب ججز کے طے کردہ اصولوں کے مطابق بنیں۔

‘Master of the Roster’ کی دلیل تاریخ کا حصہ ہے، اب اسے بار بار کھود کر نہ نکالا جائے، نئی کمیٹیاں اور پریکٹس رولز غیر آئینی ہیں، انہیں کالعدم کیا جائے۔

یعنی 5ویں معزز ججز کا کہنا ہے کہ اگر گھر کے سربراہ نے سارے دروازوں کی چابیاں اپنی جیب میں رکھ لیں تو باقی مکین آنے یا جانے کے لیے پھر کیا کریں گے؟ کھڑکیاں توڑیں یا پھر دروازے پر دستک دیتے رہیں؟

اب یہ مقدمہ ایسے وقت میں دائر ہوا ہے جب 26ویں آئینی ترمیم کے بعد عدالتی نظام میں تقرریوں اور اختیارات کا نقشہ بدل چکا ہے۔ ججز کی تعیناتی کے نئے اصول، عدالتی کمیٹیوں کے نئے طریقہ کار اور چیف جسٹس کے کردار کی نئی تعریف، سب کچھ اس ترمیم کے بعد سامنے آیا ہے۔ یوں سمجھیے کہ عدالت کا فرنیچر بدل گیا ہے لیکن پرانی دراڑیں وہیں کی وہیں ہیں۔

سوال یہ ہے کہ کیا سپریم کورٹ اپنے ہی ادارے کے اندر طاقت کی اس کھینچا تانی پر کھل کر فیصلہ دے گی؟ یا پھر یہ بھی ان معاملات کی طرح فائلوں کے نیچے دب جائے گا جنہیں ’مناسب وقت‘ پر سننے کا وعدہ کر کے ہمیشہ کے لیے مؤخر کر دیا جاتا ہے؟

مزید پڑھیے: پاکستان میں قدرتی آفات یا انسانی غفلت؟

اصل مزہ یہ ہے کہ ججز نے اپنی پٹیشن میں وہ سب کچھ لکھ دیا ہے جو عام لوگ چائے کے ہوٹلوں پر بیٹھ کر کہتے ہیں کہ فیصلوں پر دباؤ ہوتا ہے، پسند اور ناپسند کے مطابق انصاف بٹتا ہے، اور جو جج مزاحمت کرے اس کی شامت آ جاتی ہے۔ فرق صرف یہ ہے کہ اس بار یہ بات عدالت کے اندر سے نکلی ہے۔

اب دیکھنا یہ ہے کہ سپریم کورٹ ان 5 ججز کو انصاف دیتی ہے یا نہیں۔ لیکن اگر ججز خود انصاف لینے میں کامیاب نہ ہوئے تو پھر عام آدمی کہاں جائے گا؟ شاید کسی دن وہ بھی سپریم کورٹ کے باہر تختی لگا دے: ’عدلیہ بمقابلہ عدلیہ‘۔

ادارے کا کالم نگار کی رائے کے ساتھ متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

اظہر لغاری

ججز انصاف کے متقاضی سپریم کورٹ سپریم کورٹ کے 5 ججز

متعلقہ مضامین

  • عمران خان کے ایکس اکاؤنٹ پر پوسٹیں غیرقانونی قرار دینے کیلئے درخواست دائر
  • ہوٹل میں شلوار قمیص والوں کو سروس نہ دینے کا کیس: فریقین کے دلائل مکمل، فیصلہ 2 اکتوبر کو سنایا جائے گا
  • عدلیہ بمقابلہ عدلیہ
  • ۔9 مئی،علیمہ ،عظمیٰ خان کی حاضری معافی کی درخواست منظور
  • پشاور ہائیکورٹ، پولیس کیخلاف خواجہ سراؤں کی درخواست پر آئی جی خیبر پختونخوا سے رپورٹ طلب
  • 9 مئی مقدمات، علیمہ، عظمی خان، اعظم سواتی ،اسد عمر کی ضمانتوں میں توسیع
  • شاہ محمود قریشی کی عبوری ضمانت کی درخواستوں پر وکلا دلائل کے لیے طلب
  • اسلام آباد ہائی کورٹ کے جج طارق جہانگیری‘ محسن اختر کیانی، بابر ستار، ثمن رفعت اور جسٹس سردار اعجاز اسحاق نے سپریم کورٹ میں درخواست دائرکری
  • پشاور ہائیکورٹ: پولیس کے خلاف خواجہ سراؤں کی درخواست پر آئی جی خیبر پختونخوا سے رپورٹ طلب
  • اسلام آباد ہائیکورٹ کے پانچ ججز انصاف کے لئے سپریم کورٹ پہنچ گئے