پی ٹی آئی 5اگست احتجاج؛ مرد کارکنان کا جسمانی ریمانڈ منظور، خواتین جیل منتقل
اشاعت کی تاریخ: 7th, August 2025 GMT
اسلام آباد:
ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن کورٹ اسلام آباد نے وفاقی دارالحکومت میں 5 اگست کو احتجاج کے معاملے پر تحریک انصاف کے 16 مرد و خواتین کے خلاف محفوظ فیصلہ سنا دیا۔
جوڈیشل مجسٹریٹ شائستہ کنڈی نے پی ٹی آئی کی 7 خواتین کارکنان جوڈیشل ریمانڈ پر جیل بھیجنے کا حکم دیا جبکہ 9 مرد کارکنان کو 3 دن کے جسمانی ریمانڈ پر پولیس کے حوالے کر دیا۔
پولیس کی جانب سے کارکنان کے 7 روزہ جسمانی ریمانڈ کی استدعا کی گئی تھی۔
وکیل صفائی کا کہنا تھا کہ یہ سیاسی مقدمہ بنایا گیا ہے یہ ڈسچارجگی کا کیس ہے، کارکنان سے کچھ بھی برآمد نہیں ہوسکا، تمام کارکنان روڈ پر کھڑے تھے کسی پر تشدد نہیں ہوا اور کوئی روڈ بلاک نہیں ہوا۔
گزشتہ روز، اسلام آباد ایکسپریس وے سے مرد و خواتین کو گرفتار کیا گیا تھا، خواتین تحریک انصاف کے جھنڈے لیے نعرے بازی کر رہی تھیں۔
کارکنان کو تھانہ لوہی بھیر شفٹ کر دیا گیا، جن کے خلاف پاپو ایکٹ سمیت 11 دفعات کے تحت مقدمہ درج کر لیا گیا۔
دوسری جانب، لاہور میں ریلی نکالنے اور احتجاج کرنے پر 10 مقدمات درج کیے گئے۔
پولیس کے مطابق مقدمات میں بغاوت، کارسرکار میں مداخلت اور چوری کی دفعات شامل ہیں۔ مقدمات ماڈل ٹاؤن، لیاقت آباد، کوٹ لکھپت، چوہنگ، نواب ٹاؤن اور ملت پارک میں درج کیے گئے۔
پرتشدد احتجاج اور سڑک بلاک کرنے پر 129 افراد کو گرفتار کیا گیا، گرفتار ہونے والے 92 افراد دیگر شہروں سے لاہور احتجاج کرنے آئے تھے۔ تین دنوں میں تحریک انصاف کے 900 سے زائد کارکنوں کو گرفتار کیا گیا جبکہ مختلف علاقوں میں کریک ڈاؤن کے دوران 200 سے زائد کارکن حراست میں لیے گئے۔
پولیس کے مطابق تین اور چار اگست کو حراست میں لیے گئے متعدد کارکن ضمانت پر چھوڑے گئے۔
درج ایف آئی آرز کے مطابق پی ٹی آئی کے مشتعل کارکنوں نے پانچ اگست کے احتجاج کے دوران پولیس اہلکاروں پر حملے کیے، مظاہرین نے حکومت کے خلاف نعرے بازی کی وار پولیس اہلکاروں کی وردیاں پھاڑیں۔
گرفتار کارکنوں کو قانونی کارروائی کرکے عدالتوں میں پیش کیا جائے گا۔
Tagsپاکستان.
ذریعہ: Al Qamar Online
کلیدی لفظ: پاکستان
پڑھیں:
کراچی، ایف سی ایریا کے مکینوں کا پانی و بجلی کی بندش پر شدید احتجاج، ٹریفک جام
کراچی:کراچی کے علاقے ایف سی ایریا کے مکینوں نے پانی اور بجلی کی طویل بندش کے خلاف شدید احتجاج کرتے ہوئے ناظم آباد سے لیاقت آباد 10 نمبر جانے والی دونوں سڑکوں کو آمد و رفت کے لیے بند کر دیا، جس کے باعث شہر کے مصروف ترین علاقوں میں شدید ٹریفک جام ہوگیا۔
مظاہرین کا کہنا تھا کہ کئی روز سے علاقے میں نہ پانی دستیاب ہے نہ ہی بجلی، جبکہ متعلقہ ادارے مسلسل بے حسی کا مظاہرہ کر رہے ہیں۔ مظاہرین نے اعلان کیا کہ جب تک پانی اور بجلی کی فراہمی بحال نہیں کی جاتی، احتجاج ختم نہیں ہوگا۔
احتجاج کے باعث ناظم آباد سے سائٹ ایریا تک ٹریفک کی روانی شدید متاثر ہوئی جس سے شہریوں کو شدید پریشانی کا سامنا کرنا پڑا۔
ذرائع کے مطابق چند گھنٹے قبل بھی اسی مقام پر احتجاج کیا گیا تھا جس کے بعد پولیس کی یقین دہانی پر مظاہرین منتشر ہو گئے تھے۔ پولیس کا کہنا تھا کہ پانی اور بجلی کی فراہمی جلد بحال کر دی جائے گی، تاہم وعدہ وفا نہ ہونے پر شہری دوبارہ سڑکوں پر نکل آئے۔
ترجمان ٹریفک پولیس کے مطابق متبادل انتظامات کیے جا رہے ہیں، حبیب بینک سے آنے والی ٹریفک کو بورڈ آفس جبکہ شاہراہ پاکستان سے آنے والی ٹریفک کو لیاقت آباد ڈاکخانہ کی طرف بھیجا جا رہا ہے۔
ترجمان نے شہریوں سے گزارش کی ہے کہ وہ پریشانی سے بچنے کے لیے متبادل راستوں کا انتخاب کریں اور بلا ضرورت اس راستے سے گریز کریں۔