عدالت نے تین ایم پی او کے تحت گرفتار وکیل کو رہا کرنے حکم دے دیا
اشاعت کی تاریخ: 7th, August 2025 GMT
بنوں میں مرید حیات ایڈووکیٹ کو تین ایم پی او کے تحت تحویل میں لینے کے خلاف دائر درخواست پر سماعت ہوئی، درخواست پر سماعت جسٹس ارشد علی اور جسٹس فرح جمشید نے کی۔
ایڈووکیٹ جنرل شاہ فیصل اتمانخیل اور صدر پشاور ہائیکورٹ بار ایسوسی ایشن امین الرحمن یوسفزئی ایڈووکیٹ عدالت میں پیش ہوئے، ایڈوکیٹ جنرل شاہ فیصل اتمانخیل نے کہا کہ ڈپٹی کمیشنرز پہلے تین ایم پی او کا غلط استعمال کرتے تھے، صوبائی کابینہ نے ڈپٹی کمشنر سے یہ اختیار واپس لے کر ہوم ڈیپارٹمنٹ کو دیا ہے۔
جسٹس ارشد علی نے کہا کہ اب بولنے پر بھی تین ایم پی او لگایا جاتا ہے، اب کیا لوگ بولیں گے بھی نہیں، جب کوئی حملہ کرے، تھانہ جلائے تو پھر وجہ بنتی ہے۔
عدالت نے تین ایم پی او کے تحت گرفتار وکیل کو رہا کرنے حکم دے دیا۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: تین ایم پی او
پڑھیں:
کونسا جج کرپٹ ہے، اچھے طریقے سے جانتا ہوں، جسٹس محسن اختر کیانی
اسلام آباد ہائی کورٹ کے جج جسٹس محسن اختر کیانی نے ایک کیس کی سماعت کے دوران ریمارکس دیے ہیں کہ ہمارا کونسا جج کرپٹ ہے میں اچھے طریقے سے جانتا ہوں، ان کا بس نہیں چلتا نہیں تو یہ رشوت کو قانونی طور پر لاگو کر دیں۔
اسلام آباد میں پٹواریوں کی خالی نشستوں پر بھرتیوں سے متعلق درخواست پر سماعت ہوئی، اسلام آباد ہائیکورٹ کے جسٹس محسن اختر کیانی نے کیس کی سماعت کی۔
پٹوار خانوں میں کرپشن اور رشوت ستانیوں کی تفصیلات پر مشتمل رپورٹ عدالت میں جمع کرادی گئی، جسٹس محسن اختر کیانی نے ریمارکس دیے کہ آپ کی رپورٹ آ گئی ہے، میں نے دیکھ لی ہے، یہ حال ہے۔
ذرائع کے مطابق رپورٹ کے متن میں کہا گیا کہ پٹواریوں نے منشی رکھے ہوئے ہیں اور کرپشن اور رشوت لی جاتی ہے۔
اسٹیٹ کونسل ملک عبدالرحمن نے کہا کہ ہم نے رپورٹ دی ہے اور اِن مسائل کے حل کو بھی یقینی بنائیں گے،جسٹس محسن اختر کیانی نے ریمارکس دیے کہ مجھے سب پتہ ہے کہ اداروں میں پیسے کیسے بٹورے جاتے ہیں۔
جسٹس محسن اختر کیانی نے سوال کیا کہ ڈپٹی کمشنر کو نہیں پتہ کہ اُن کے ادارے میں کون آدمی کرپٹ ہے؟ جسٹس محسن اختر کیانی نے ریمارکس دیے کہ ہمارا کونسا جج کرپٹ ہے میں اچھے طریقے سے جانتا ہوں، ان کا بس نہیں چلتا نہیں تو یہ رشوت کو قانونی طور پر لاگو کر دیں۔
عدالت نے کہا کہ اِس عدالت نے لین دین کے مقدمہ میں قیمت کے تعین کا حکم دیا تھا عملدرآمد نہیں ہوا، جسٹس محسن اختر کیانی نے کہا کہ چیف کمشنر اور ڈپٹی کمشنر آرڈر پر عملدرآمد کیوں نہیں کروا رہے؟ ڈپٹی کمشنر اس نظام کا حصہ ہے اور سارا دن جو کچھ ہوتا ہے مجھے پتہ ہے۔
جسٹس محسن اختر کیانی نے ریمارکس دیے کہ میں چیف کمشنر اور ڈپٹی کمشنر کو عدالت بلا کر دو منٹ میں قانون سکھا دوں گا، میرے آرڈر پر عملدرآمد نہیں ہوتا تو چیف کمشنر اور ڈی سی عدالت پیش ہوں۔
جسٹس محسن کیانی نے اسٹیٹ کونسل عبدالرحمن سے مکالمہ کیا کہ آپکی یقین دہانی پر میں آج سخت آرڈر نہیں کر رہا۔
عدالت نے اپنے حکم پر عملدرآمد کی ہدایت کرتے ہوئے سماعت پیر تک ملتوی کر دی۔