بھارتی محکمہ داخلہ نے کہا کہ تحقیقات اور انٹیلی جنس معلومات سے یہ بات سامنے آئی ہے کہ ان اشاعتوں نے تاریخی حقائق کو مسخ کر کے فورسز کو بدنام کرنے اور تشدد کو فروغ دیکر نوجوانوں کو بنیاد پرست بنانے میں اہم رول ادا کیا ہے۔ اسلام ٹائمز۔ جموں و کشمیر لیفٹیننٹ گورنر انتظامیہ کی جانب سے 25 کتابوں کی اشاعت پر پابندی عائد کئے جانے کو "تنگ نظریہ" قرار دیتے ہوئے میرواعظ کشمیر نے کہا کہ ماہرین اور معروف مؤرخین کی کتابوں پر پابندی عائد کرنے سے تاریخی حقائق اور کشمیری عوام کی اجتماعی یادیں مٹ نہیں سکتیں۔ یاد رہے کہ محکمہ داخلہ کی جانب سے جاری کئے گئے آرڈر میں کہا گیا ہے کہ یہ 25 کتب غلط بیانیہ اور عسکریت پسندی کو فروغ دینے اور کشمیر میں حریت پسندی کو ہوا دینے والی پائی گئیں ہیں۔ اس حکم نامے کے ردعمل میں میرواعظ کشمیر مولوی محمد عمر فاروق نے سماجی رابطہ گاہ ایکس پر لکھا کہ کشمیری سے متعلق تاریخی کتابوں پر پابندی عائد کرنے سے یہاں کے اصل حقائق کو نہ تو چھپایا جا سکتا ہے اور نہ ہی اس عمل سے کشمیریوں کی یادوں کو مٹایا جا سکتا ہے۔

ایکس پر انہوں نے لکھا ہے کہ اسکالرز اور نامور مورخین کی کتابوں پر پابندی عائد کرنے سے تاریخی حقائق اور کشمیر کے لوگوں کی زندہ یادوں کا ذخیرہ مٹ نہیں سکتا۔ میرواعظ نے اس پابندی کو آمرانہ قرار دیتے ہوئے لکھا کہ یہ اقدام صرف ان لوگوں کی بے اطمینانی اور محدود سوچ کو ظاہر کرتا ہے جو ایسے آمرانہ فیصلے کر رہے ہیں۔ بیان میں مزید کہا گیا کہ ایک طرف جموں و کشمیر میں کتابوں پر پابندی عائد کی جا رہی ہے اور دوسری یہاں ایک کتاب میلہ منعقد کیا جا رہا ہے تاکہ ادبی عزم کو ظاہر کیا جا سکے، جو ایک واضح تضاد ہے۔ واضح رہے کہ گزشتہ کل ایک اہم حکمنامے کے تحت جموں و کشمیر حکومت نے مختلف 25 کتابوں پر پاپندی عائد کی ہے۔

محکمہ داخلہ کی جانب سے جاری ایک نوٹیفیکیشن کے مطابق تحقیقات اور انٹیلی جنس معلومات سے یہ بات سامنے آئی ہے کہ ان اشاعتوں نے تاریخی حقائق کو مسخ کر کے فورسز کو بدنام کرنے اور تشدد کو فروغ دے کر نوجوانوں کو بنیاد پرست بنانے میں اہم رول ادا کیا ہے۔ ان کتابوں کو قومی سالمیت اور امن عامہ کے لئے خطرہ قرار ہونے کی وجہ سے ضبط کرنے کا اعلان کیا گیا ہے۔ حکمنامے میں مزید کہا گیا ہے کہ حکومت کی نوٹس میں آیا ہے کہ کچھ لٹریچر جموں و کشمیر میں غلط بیانیہ اور حریت پسندی کو فروغ دے رہا ہے۔ تحقیقات اور قابل اعتماد انٹیلی جنس پر مبنی دستیاب شواہد اس بات کی نشاندہی کرتے ہیں کہ مذکورہ اشاعت نوجوانوں کو تشدد اور عسکریت پسندی کی جانب دھکیلنے اور گمراہ کرنے میں اہم رول ادا کر رہا ہے۔

.

ذریعہ: Islam Times

کلیدی لفظ: کتابوں پر پابندی عائد کرنے سے تاریخی حقائق کی جانب کو فروغ

پڑھیں:

آئینی ترمیم پر حیرانی و پریشانی نہیں ہونی چاہیے: فاروق ستار

فاروق ستار—فائل فوٹو

ایم کیو ایم پاکستان کے رہنما فاروق ستار کا کہنا ہے کہ آئینی ترمیم پر حیرانی اور پریشانی نہیں ہونی چاہیے۔

اسلام آباد میں ایم کیو ایم رہنماؤں کے ہمراہ پارلیمنٹ ہاؤس کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ مقامی حکومتوں کو اختیارات دے کر مسائل حل کیے جا سکتے ہیں۔

27 ویں آئینی ترمیم پر پرویز رشید نے کیا کہا؟

مسلم لیگ ن کے سینئر رہنما اور سینیٹر پرویز رشید نے 27 ویں آئینی ترمیم کے حوالے سے اظہارِ خیال کیا ہے۔

فاروق ستار کا کہنا ہے کہ مقامی حکومتوں کے قوانین مزید وضع کرنے کی ضرورت ہے، 26ویں آئینی ترمیم کے وقت ایک آدھ کے سوا تمام جماعتوں کی حمایت حاصل تھی۔

ان کا کہنا ہے کہ صوبائی خود مختاری کے لیے 18ویں ترمیم لائی گئی تھی، صوبائی خود مختاری کے بعد اب اگلا مرحلہ تو بلدیاتی خودمختاری کا ہونا چاہیے، بلدیاتی خود مختاری اس ترمیم میں شامل ہونی چاہیے، یہی ہمارا مطالبہ ہے۔

فاروق ستار نے کہا کہ 26ویں آئینی ترمیم میں بحث تھی کہ آئینی بینچ یا آئینی عدالت بننی چاہیے، کچھ جماعتوں کا خیال تھا کہ آئینی بینچ بنے تو آئینی بینچ بنا۔

متعلقہ مضامین

  • سپریم کورٹ میں ملازمین سے ملاقاتوں پر پابندی عائد، آفس آرڈر جاری
  • سپریم کورٹ کے اندر ملازمین سے ملاقاتوں پر پابندی عائد
  • جرمنی میں خلافت کے قیام کی داعی مسلم تنظیم پر پابندی عائد
  • جرمنی میں خلافت کے قیام کی داعی مسلم تنظیم پر پابندی عائد؛ اثاثے منجمد
  • آئینی ترمیم پر حیرانی و پریشانی نہیں ہونی چاہیے: فاروق ستار
  • 27ویں ترمیم کے معاملے پر اب تک حکومت نے بات چیت نہیں کی: فاروق ستار
  • پنجاب میں فیڈ ملز پر گندم کے استعمال پر پابندی عائد، دفعہ 144 نافذ
  • 27 ویں آئینی ترمیم سے متعلق ابھی تک ایم کیو ایم کو اعتماد میں نہیں لیا گیا، ہم تو ایک 27 ویں شب کو جانتے ہیں، فاروق ستار
  • ایشیا کپ میں ضابطہ اخلاق کی خلاف ورزی، حارث روف پر دو میچز کی پابندی عائد
  • ایشیا کپ میں ضابطہ اخلاق کی خلاف ورزی، حارث رؤف پر دو میچز کی پابندی عائد