کشمیر میں کتابوں پر پابندی عائد کرنے سے حقائق مٹ نہیں سکتے، میرواعظ عمر فاروق
اشاعت کی تاریخ: 7th, August 2025 GMT
بھارتی محکمہ داخلہ نے کہا کہ تحقیقات اور انٹیلی جنس معلومات سے یہ بات سامنے آئی ہے کہ ان اشاعتوں نے تاریخی حقائق کو مسخ کر کے فورسز کو بدنام کرنے اور تشدد کو فروغ دیکر نوجوانوں کو بنیاد پرست بنانے میں اہم رول ادا کیا ہے۔ اسلام ٹائمز۔ جموں و کشمیر لیفٹیننٹ گورنر انتظامیہ کی جانب سے 25 کتابوں کی اشاعت پر پابندی عائد کئے جانے کو "تنگ نظریہ" قرار دیتے ہوئے میرواعظ کشمیر نے کہا کہ ماہرین اور معروف مؤرخین کی کتابوں پر پابندی عائد کرنے سے تاریخی حقائق اور کشمیری عوام کی اجتماعی یادیں مٹ نہیں سکتیں۔ یاد رہے کہ محکمہ داخلہ کی جانب سے جاری کئے گئے آرڈر میں کہا گیا ہے کہ یہ 25 کتب غلط بیانیہ اور عسکریت پسندی کو فروغ دینے اور کشمیر میں حریت پسندی کو ہوا دینے والی پائی گئیں ہیں۔ اس حکم نامے کے ردعمل میں میرواعظ کشمیر مولوی محمد عمر فاروق نے سماجی رابطہ گاہ ایکس پر لکھا کہ کشمیری سے متعلق تاریخی کتابوں پر پابندی عائد کرنے سے یہاں کے اصل حقائق کو نہ تو چھپایا جا سکتا ہے اور نہ ہی اس عمل سے کشمیریوں کی یادوں کو مٹایا جا سکتا ہے۔
ایکس پر انہوں نے لکھا ہے کہ اسکالرز اور نامور مورخین کی کتابوں پر پابندی عائد کرنے سے تاریخی حقائق اور کشمیر کے لوگوں کی زندہ یادوں کا ذخیرہ مٹ نہیں سکتا۔ میرواعظ نے اس پابندی کو آمرانہ قرار دیتے ہوئے لکھا کہ یہ اقدام صرف ان لوگوں کی بے اطمینانی اور محدود سوچ کو ظاہر کرتا ہے جو ایسے آمرانہ فیصلے کر رہے ہیں۔ بیان میں مزید کہا گیا کہ ایک طرف جموں و کشمیر میں کتابوں پر پابندی عائد کی جا رہی ہے اور دوسری یہاں ایک کتاب میلہ منعقد کیا جا رہا ہے تاکہ ادبی عزم کو ظاہر کیا جا سکے، جو ایک واضح تضاد ہے۔ واضح رہے کہ گزشتہ کل ایک اہم حکمنامے کے تحت جموں و کشمیر حکومت نے مختلف 25 کتابوں پر پاپندی عائد کی ہے۔
محکمہ داخلہ کی جانب سے جاری ایک نوٹیفیکیشن کے مطابق تحقیقات اور انٹیلی جنس معلومات سے یہ بات سامنے آئی ہے کہ ان اشاعتوں نے تاریخی حقائق کو مسخ کر کے فورسز کو بدنام کرنے اور تشدد کو فروغ دے کر نوجوانوں کو بنیاد پرست بنانے میں اہم رول ادا کیا ہے۔ ان کتابوں کو قومی سالمیت اور امن عامہ کے لئے خطرہ قرار ہونے کی وجہ سے ضبط کرنے کا اعلان کیا گیا ہے۔ حکمنامے میں مزید کہا گیا ہے کہ حکومت کی نوٹس میں آیا ہے کہ کچھ لٹریچر جموں و کشمیر میں غلط بیانیہ اور حریت پسندی کو فروغ دے رہا ہے۔ تحقیقات اور قابل اعتماد انٹیلی جنس پر مبنی دستیاب شواہد اس بات کی نشاندہی کرتے ہیں کہ مذکورہ اشاعت نوجوانوں کو تشدد اور عسکریت پسندی کی جانب دھکیلنے اور گمراہ کرنے میں اہم رول ادا کر رہا ہے۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: کتابوں پر پابندی عائد کرنے سے تاریخی حقائق کی جانب کو فروغ
پڑھیں:
اسلام آباد میں باجوں کی فروخت پر پابندی عائد
وفاقی دارالحکومت کی انتظامیہ نے جشن آزادی کے موقع پر باجوں کی فروخت پر پابندی عائد کردی۔
ڈپٹی کمشنر اسلام آباد نے اپنے بیان میں کہا کہ وفاقی دارالحکومت میں باجوں کی فروخت پر پابندی عائد کردی گئی ہے۔
انہوں نے کہا کہ پابندی کی خلاف ورزی پر اتنظامیہ کی جانب سے سخت قانونی کارروائی کی جائے گی۔
ضلعی انتظامیہ نے اسی کے ساتھ اسلام آباد کے تمام اسٹالز سے باجے قبضے میں لینے کا فیصلہ کیا اور اس حوالے سے ڈی سی اسلام آباد عرفان نوازمیمن نے تمام اسسٹنٹ کمشنرز اور مجسٹریٹس کو کارروائی کی ہدایت کردی۔
ڈپٹی کمشنر نے ہدایت کی کہ تمام افسران فی الفور فیلڈ میں نکلیں اور کاروائیاں یقینی بنائیں، جس ایریا کے سٹالز سے باجے برآمد ہوئے متعلقہ افسر ذمہ دار ہوگا، باجوں کے خلاف کاروائیاں یوم آزادی تک یومیہ بنیادوں پر کی جائیں۔
انہوں نے ہدایت کی کہ پابندی کی خلاف ورزی کرنے والوں کے خلاف سخت کاروائیاں کی جائیں۔