صوبے میں پائیدار امن کیلئے افغانستان سے بات چیت ناگزیر ہے، ترجمان پختونخوا حکومت
اشاعت کی تاریخ: 7th, August 2025 GMT
اپنے بیان میں مشیر اطلاعات و ترجمان خیبر پختونخوا حکومت بیرسٹر سیف نے کہا کہ مقامی جرگوں کی سفارشات بھی امن کے لیے افغانستان سے مذاکرات کی حمایت کرتی ہیں۔ اسلام ٹائمز۔ ترجمان خیبر پخونخوا حکومت بیرسٹر سیف نے کہا ہے کہ صوبے میں پائیدار امن کے قیام کے لیے افغانستان سے بات چیت کا آغاز ناگزیر ہے۔ اپنے بیان میں مشیر اطلاعات و ترجمان خیبر پختونخوا حکومت بیرسٹر سیف نے کہا کہ مقامی جرگوں کی سفارشات بھی امن کے لیے افغانستان سے مذاکرات کی حمایت کرتی ہیں۔ افغانستان سے مذاکرات کے لیے صوبائی، وفاقی اور قبائلی عمائدین پر مشتمل ایک مشترکہ جرگے کی تشکیل ضروری ہے۔ انہوں نے کہا کہ افغانستان کو اعتماد میں لیے بغیر ضم شدہ اضلاع سمیت پورے صوبے میں امن کا قیام ممکن نہیں۔ قیامِ امن میں افغانستان ایک اہم اسٹیک ہولڈر ہے۔ضم اضلاع کا افغانستان کے ساتھ 2200 کلومیٹر سے زائد طویل سرحدی رابطہ ہے۔
بیرسٹر سیف کا کہنا تھا کہ وزیراعلیٰ کی قیادت میں خیبر پختونخوا حکومت امن کے قیام کے لیے سنجیدہ اقدامات کررہی ہے۔ اس مقصد کے تحت وزیراعلیٰ کی سربراہی میں مقامی جرگوں کا سلسلہ جاری ہے۔ مقامی جرگوں کا یہ سلسلہ اگلے ہفتے تک مکمل کر لیا جائے گا، جس کے بعد ایک گرینڈ جرگہ منعقد کیا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ گرینڈ جرگے میں پائیدار امن کے لیے جامع سفارشات مرتب کی جائیں گی۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: پختونخوا حکومت افغانستان سے مقامی جرگوں بیرسٹر سیف نے کہا کہ امن کے کے لیے
پڑھیں:
خیبر پختونخوا، ضلع جنوبی وزیرستان کا نام تبدیل کرنے کی قرارداد منظور
رکن صوبائی اسمبلی آصف خان نے مذکورہ قرارداد پیش کرتے ہوئے کہا تھا کہ جنوبی وزیرستان خیبر پختونخوا کا حصہ ہے جہاں بنیادی طور پر محسود قبیلہ آباد ہے اور اس کا آبادی کے لحاظ سے تناسب 90 فیصد سے زیادہ ہے۔ اسلام ٹائمز۔ خیبر پختونخوا اسمبلی نے ضلع جنوبی وزیرستان کے نام کی تبدیلی کے حوالے سے قرارداد متفقہ طور پر منظور کرلی۔ خیبر پختونخوا اسمبلی کے گزشتہ روز منعقدہ اجلاس کے دوران رکن صوبائی اسمبلی آصف خان نے مذکورہ قرارداد پیش کرتے ہوئے کہا تھا کہ جنوبی وزیرستان خیبر پختونخوا کا حصہ ہے جہاں بنیادی طور پر محسود قبیلہ آباد ہے اور اس کا آبادی کے لحاظ سے تناسب 90 فیصد سے زیادہ ہے۔ انہوں نے کہا کہ ضلع کے موجودہ نام میں ثقافتی مطابقت نہیں ہے اور یہ خطے کی غالب شناخت کی عکاسی نہیں کرتا، اس لیے یہ ایوان ضلع کا نام تبدیل کرکے محسود وزیرستان رکھنے کی سفارش کرتا ہے تاکہ ثقافتی شناخت مقامی آبادی کی شناخت کے ساتھ ہم آہنگ ہوسکے۔