سیمینار میں ضلع کرم کے مختلف علاقوں سے تعلق رکھنے والے 16 صحافیوں نے شرکت کی۔ سیمینار کا مقصد صحافیوں کو بارودی مواد، غیر پھٹے ہوئے اسلحہ اور جنگی باقیات کے خطرات سے آگاہ کرنا اور ان کی محفوظ کوریج کو یقینی بنانا تھا۔ اسلام ٹائمز۔ پاکستان ریڈ کریسنٹ (ہلال احمر) کرم برانچ کے زیر اہتمام پاراچنار میں صحافیوں کیلئے "مائن رسک ایجوکیشن" پر ایک اہم سیمینار کا انعقاد کیا گیا۔ یہ پروگرام رسک آگاہی اور محفوظ رویے پروگرام کے تحت ترتیب دیا گیا تھا۔ سیمینار میں ضلع کرم کے مختلف علاقوں سے تعلق رکھنے والے 16 صحافیوں نے شرکت کی۔ سیمینار کا مقصد صحافیوں کو بارودی مواد، غیر پھٹے ہوئے اسلحہ اور جنگی باقیات کے خطرات سے آگاہ کرنا اور ان کی محفوظ کوریج کو یقینی بنانا تھا۔ سیمینار میں صحافیوں کو RASB پروگرام کے دائرہ کار، مقاصد اور جاری سرگرمیوں سے آگاہ کیا گیا۔

بم ڈسپوزل اسکواڈ کے سربراہ نے خصوصی شرکت کی اور بارودی مواد سے بچاؤ، شناخت، اور رپورٹنگ کے حوالے سے تفصیلی بریفنگ دی۔ شرکاء نے اس بات پر اتفاق کیا کہ صحافی معاشرتی سطح پر عوامی آگاہی بڑھانے اور خطرناک علاقوں کی نشاندہی میں کلیدی کردار ادا کر سکتے ہیں۔ اختتام پر ہلال احمر کی ٹیم نے صحافیوں کی شمولیت اور تعاون پر شکریہ ادا کیا اور امید ظاہر کی کہ میڈیا کے ذریعے مائن رسک ایجوکیشن کا پیغام مزید مؤثر طریقے سے عام کیا جا سکے گا۔

.

ذریعہ: Islam Times

کلیدی لفظ: سیمینار کا

پڑھیں:

افغانستان میں سچ بولنا جرم بن گیا، طالبان دور میں آزادیِ صحافت کا جنازہ نکل گیا

افغانستان میں طالبان کے اقتدار میں آنے کے بعد آزادیِ صحافت بری طرح متاثر ہوئی ہے، جہاں سنسرشپ، گرفتاریوں اور تشدد نے میڈیا کا ماحول مفلوج کر دیا ہے۔

آمو ٹی وی کی رپورٹ کے مطابق طالبان کے دورِ حکومت میں میڈیا پر سخت پابندیاں عائد کر دی گئی ہیں اور پریس فریڈم انڈیکس میں افغانستان کی درجہ بندی مسلسل نیچے جا رہی ہے۔ 2024 میں افغانستان 180 ممالک میں سے 178ویں نمبر پر آ گیا ہے، جو عالمی سطح پر تشویش کا باعث ہے۔

افغانستان میڈیا سپورٹ آرگنائزیشن کے مطابق 2021 کے بعد سے 539 واقعات ایسے سامنے آئے جن میں صحافیوں پر تشدد، گرفتاریوں اور زبردستی نشر شدہ اعترافی ویڈیوز شامل ہیں۔ تنظیم کے مطابق، متعدد صحافی اب بھی بے بنیاد الزامات پر طالبان کی قید میں ہیں۔

بین الاقوامی ادارہ رپورٹرز وِدآؤٹ بارڈرز (RSF) نے اپنی رپورٹ میں بتایا ہے کہ طالبان کے اقتدار میں آنے کے بعد افغانستان میں 12 میڈیا ادارے بند کر دیے گئے، جب کہ خواتین صحافیوں کی 80 فیصد نوکریاں ختم ہو چکی ہیں۔

اقوام متحدہ معاون مشن برائے افغانستان (UNAMA) کے مطابق طالبان نے ٹی وی چینلز پر کسی بھی جاندار کی تصویر دکھانے پر پابندی لگا کر میڈیا کو مزید محدود کر دیا ہے۔ اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل نے بھی صحافیوں کے خلاف جرائم کے خاتمے کے عالمی دن کے موقع پر خبردار کیا کہ افغانستان میں آزادیِ اظہار شدید خطرے میں ہے۔

افغان صحافیوں کا کہنا ہے کہ ملک میں سچ بولنا اب جرم بن چکا ہے، جب کہ خوف اور دباؤ کی فضا میں خاموشی مجبوری بن گئی ہے۔ عالمی برادری سے مطالبہ کیا جا رہا ہے کہ افغانستان میں آزادیِ صحافت اور اظہارِ رائے کے تحفظ کے لیے فوری اور مؤثر اقدامات کیے جائیں۔

متعلقہ مضامین

  • افغانستان، طالبان دور میں آزادیِ صحافت کا جنازہ نکل گیا
  • افغانستان میں سچ بولنا جرم بن گیا، طالبان دور میں آزادیِ صحافت کا جنازہ نکل گیا
  • پاک فوج کے زیر اہتمام بنوں میں قیام امن کیلئے قبائلی جرگہ کا انعقاد
  • پاکستان کو 78 سال بعد پوری دنیا میں عزت ملی ہے، رانا ثناءاللہ
  • پاک فوج کے زیر اہتمام بنوں جانی خیل میں قبائلی جرگہ کا انعقاد
  • بھارتی جوہری مواد سے تابکاری جاری
  • عراق، حشدالشعبی کے ایک اعلیٰ عہدیدار دھماکے میں شہید ہو گئے
  • پنجاب کو مصنوعی ذہانت ہنب بنانا عزم ‘ لیپ ٹاپ فیکٹری کے قیام کیلئے بھرپور معاونت کرینگے : مریم نواز 
  • اسلام آباد: وزیر دفاع خواجہ آصف انسٹیٹیوٹ آف ریجنل اسٹڈیز کے زیر اہتمام سیمینار سے خطاب کر رہے ہیں
  • صحافیوں کے خلاف جرائم کے خاتمے کا عالمی دن