مصنوعی ذہانت کی دنیا میں ایک اور بڑی پیش رفت، اوپن اے آئی نے اپنی مقبول چیٹ بوٹ سروس کا نیا ورژن ChatGPT-5 باضابطہ طور پر تمام صارفین کے لیے مفت جاری کر دیا ہے جو کمپنی کے مطابق سابقہ ورژنز کی نسبت کہیں زیادہ ذہین اور قابل ہے۔

ہفتے بھر میں استعمال کرنے والے صارفین کی تعداد 70 کروڑ سے زائد بتائی گئی ہے، اور اب وہ سب ChatGPT-5 کا استعمال بغیر کسی اضافی لاگت کے کر سکیں گے۔

اوپن اے آئی کے شریک بانی اور سی ای او سام آلٹ مین نے نئے ماڈل کو عمومی ذہانت کے قریب ایک نمایاں قدم" قرار دیا۔

ان کا کہنا تھا کہ اگرچہ یہ ماڈل ابھی خودکار سیکھنے (self-learning) کے قابل نہیں جو ایک مکمل آرٹیفیشل جنرل انٹیلی جنس (AGI) کے لیے ضروری ہے،لیکن اس کی موجودہ صلاحیتیں کسی پی ایچ ڈی ماہر سے بات کرنے کے مترادف ہیں۔

وائب کوڈنگ اور ایپ تخلیق کی نئی جہتیں

سام آلٹمن نے ChatGPT-5 کی خاص بات وائب کوڈنگ کو قرار دیا یعنی صارف صرف اپنے مقصد یا خیال کو بیان کرے اور AI خود اس کے مطابق مکمل سافٹ ویئر، ایپ یا فیچر تیار کر دے۔

مثال کے طور پر صرف فرنچ زبان سیکھنے کے لیے ایپ بنا دیں کہنے پر ماڈل نے ایک مکمل تعلیمی ایپ تخلیق کر کے دکھائی۔

ڈیولپمنٹ ٹیم کی رکن میشل پوکراس کے مطابق GPT-5 خود مختار طور پر کمپیوٹر کے کئی ٹاسک انجام دے سکتا ہے اور اس کی خود اعتمادی میں بھی اضافہ ہوا ہے۔

سیکیورٹی ماہر ایلیکس بیوٹل نے کہا کہ ماڈل کو درست، ایماندار اور محفوظ جوابات دینے کی تربیت دی گئی ہے اور اسے غلط معلومات یا نقصان دہ مقاصد سے روکنے کے لیے خاص حفاظتی اقدامات کیے گئے ہیں۔

اوپن اے آئی نے ایک اور قدم اٹھاتے ہوئے امریکی حکومت کو ChatGPT Enterprise ورژن صرف ایک ڈالر سالانہ میں فراہم کر دیا ہے تاکہ وفاقی ادارے AI سے فائدہ اٹھا سکیں۔

اس کے علاوہ کمپنی نے دو اوپن سورس ماڈلز بھی جاری کیے ہیں (gpt-oss-120b اور gpt-oss-20b) جنہیں صارفین مفت ڈاؤن لوڈ اور ترمیم کر سکتے ہیں۔

سام آلٹمن کے مطابق کمپنی مصنوعی ذہانت کو مزید ترقی دینے کے لیے وسیع پیمانے پر سرمایہ کاری جاری رکھے گی تاکہ AGI کا خواب جلد شرمندہ تعبیر ہو سکے۔

.

ذریعہ: Express News

کلیدی لفظ: کے مطابق کے لیے

پڑھیں:

درآمدات زیادہ، برآمدات کم، تجارتی خسارے نے خطرے کی گھنٹی بجا دی

رواں مالی سال 2025-26 کے آغاز پر ہی پاکستان کو بیرونی تجارت میں شدید خسارے کا سامنا کرنا پڑا ہے۔ادارہ شماریات کے تازہ اعداد و شمار کے مطابق جولائی 2025 میں ملکی تجارتی خسارہ 3 ارب ڈالر کی سطح عبور کرگیا، جو ماہانہ بنیاد پر 16 فیصد اور سالانہ بنیاد پر 44 فیصد اضافے کی نشاندہی کرتا ہے۔اعداد و شمار کے مطابق جولائی کے دوران پاکستان نے 2 ارب 70 کروڑ ڈالر مالیت کی برآمدات کیں، جبکہ اسی مدت میں درآمدات کا حجم 5 ارب 45 کروڑ ڈالر تک جا پہنچا۔اگرچہ برآمدات میں معمولی اضافہ دیکھا گیا. تاہم درآمدات میں کہیں زیادہ اضافہ ہونے کے باعث تجارتی خسارہ مزید بڑھ گیا۔ماہرین کے مطابق درآمدات میں تیزی سے اضافے کے سبب ملکی زرمبادلہ کے ذخائر پر دباؤ بڑھنے کا امکان ہے.جس کے نتیجے میں روپے کی قدر متاثر ہو سکتی ہے۔معاشی ماہرین کا کہنا ہے کہ اگر یہی رجحان برقرار رہا تو کرنٹ اکاؤنٹ جو گزشتہ مہینوں میں سرپلس کی جانب جا رہا تھا، دوبارہ خسارے میں جا سکتا ہے۔تجارتی ماہرین اور پالیسی سازوں نے صورتحال کو تشویشناک قرار دیتے ہوئے مطالبہ کیا ہے کہ برآمدات کو بڑھانے اور غیر ضروری درآمدات پر قابو پانے کے لیے فوری اقدامات کیے جائیں تاکہ معیشت کو ممکنہ کرنٹ اکاؤنٹ خسارے اور روپے کی مزید گراوٹ سے بچایا جا سکے۔

متعلقہ مضامین

  • وفاقی حکومت کا 24 سرکاری اداروں کی نجکاری کا فیصلہ
  • قدرت انسانوں سے انتقام لے رہی ہے
  • اسلام آباد، کراچی، بالائی پنجاب، کے پی، کشمیر میں بارش کا امکان
  • رواں مالی سال کے پہلے ماہ میں ملکی تجارتی خسارہ بڑھ گیا، ادارہ شماریات
  • درآمدات زیادہ، برآمدات کم، تجارتی خسارے نے خطرے کی گھنٹی بجا دی
  • حکومت بلوچستان کا سرکاری نوکری کے لیے عمر کی حد برقرار رکھنے کا فیصلہ
  • نئےمالی سال کے پہلے ماہ میں ہی ٹیکسٹائل برآمدات میں اضافہ
  • ماڈل ٹاؤن میں پی ٹی آئی کارکنان کی پوری ریلی گرفتار، انتہائی مطلوب ملزم بھی ہاتھ آگیا
  • تربیلا ڈیم 94 فیصد اور منگلا ڈیم 61 فیصد بھر چکاہے: پی ڈی ایم اے