میجر طفیل شہید نے دشمن کیخلاف کون سی عظیم داستاں رقم کی؟
اشاعت کی تاریخ: 8th, August 2025 GMT
پاک افواج میں شہادت کا ایک ایسا جذبہ موجود ہے جس نے بڑی بڑی داستانیں رقم کی ہیں، افواجِ پاکستان نے دنیا بھر میں اپنی شجاعت کی وہ مثالیں قائم کی ہیں جن کی نظیر نہیں ملتی۔
یہ ایک ایسے بہادر سپوت کی داستاں ہے جس نے لکشمی پور مشرقی پاکستان میں دشمنوں کو ناکوں چنے چبوائے اور وطن کی عظمت اور حفاظت کی خاطر جان کا نذرانہ پیش کیا۔
بروقت قوتِ فیصلہ، بھرپور جوابی وار اور اللہ پر ایمان نے میجر طفیل محمد شہید کو یہ اعزاز بخشا کہ دُشمن کو نہ صرف آگے بڑھنے سے روکا بلکہ واپس لوٹنے پر بھی مجبور کر دیا۔
ہندوستانی سرحد سے متصل لکشمی پور کا علاقہ مشرقی پاکستان میں ہندوستانی اشیاء کی اسمگلنگ کے لیے استعمال ہو رہا تھا، سرحد پر غیر قانونی حرکت کو روکنے کے لیے ایسٹ پاکستان رائفلز (EPR) کو تعینات کیا گیا۔
اگست 1958 میں تمام بین الاقوامی قوانین کو پامال کرتے ہوئے ہندوستانی فوج نے اسمگلرز کو تحفظ دینے کے لیے لکشمی پور پر قبضہ کر لیا۔ میجر طفیل کو یہ علاقہ وا گزار کرانے کی ذمہ داری سونپی گئی اور 7اگست کی رات انہوں نے ایک غیر متوقع سمت سے حملہ کر کے دشمن کو حیران کر دیا۔
حملے کی قیادت کے دوران میجر طفیل دشمن کی مشین گن فائر کی زد میں آگئے، زخموں سے بکثرت خون بہنے کے باوجود آپ نے دستی بموں کا حملہ جاری رکھا اور دشمن کی مشین گن کو خاموش کروا دیا۔
اسی دوران آپ زخمی ہوئے اور زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے شہادت کے مرتبے پر فائز ہونے سے قبل میجر طفیل دشمن کو لکشمی پور سے بے دخل کرنے میں کامیاب ہو چُکے تھے۔
میجر طفیل محمد شہید اپنا آج وطنِ عزیز پر قربان کر کے آنے والی نسلوں کے لیے مشعل راہ بن گئے۔
میجر طفیل محمد (نشانِ حیدر) کے 67ویں یومِ شہادت پر آج قرآن خوانی اور دعاؤں کا اہتمام بھی کیا گیا، علماء کرام نے شہید کے درجات کی سربلندی کے لیے خصوصی دعاؤں کا اہتمام کیا۔
علماء کرام نے اظہارِ خیال کرتے ہوئے کہا کہ ’’شہید کا خون کبھی رائیگاں نہیں جاتا۔ زندہ قومیں اپنے محسنوں کے احسانات کو فراموش نہیں کرتیں، جو قومیں اپنے شہداء کی تکریم نہیں کرتیں وہ ذلیل و رسوا ہو جاتی ہیں۔
علماء کرام نے مزید کہا کہ شہداء کی قربانیاں ہم سب پر قرض ہیں، شہید میجر طفیل محمد دھرتی کا بہادر بیٹا تھا جو ہمیشہ ہر دل میں زندہ رہے گا۔
پاکستان کے یہ درخشندہ ستارے جنہوں نے ملک کی آبرو کیلئے اپنی جان نچھاور کی بِلاشُبہ عزت و تکریم کے مستحق ہیں۔ بِلا شُبہ میجر طفیل محمد شہید کا یوم شہادت افواج پاکستان کی مادر وطن کیلئے دی جانے والی قربانیوں کا مظہر ہے۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: میجر طفیل محمد لکشمی پور کے لیے
پڑھیں:
برابری کی بنیاد پر پانی، تجارت، انسداد دہشت گردی پر مذاکرات چاہتے، مسئلہ کشمیر حل کئے بغیر بھارت سے تعلقات ممکن نہیں: وزیراعظم
لندن+ اسلام آباد (عارف چودھری+ خبرنگار خصوصی) وزیر اعظم محمد شہباز شریف نے اتحاد اور یکجہتی کی اہمیت کو اجاگر کرتے ہوئے کہا ہے کہ 10مئی کی فتح نے دشمن کو وہ سبق سکھایا جسے وہ زندگی بھر یادرکھے گا۔ ہم نے پاکستان کو عظیم عسکری قوت بنایا۔ اب اسے معاشی قوت بنائیں گے۔ سمندر پار مقیم پاکستانی ملک کے عظیم سفیر ہیں جو دنیا میں ہر فورم پر ملک کا دفاع کرتے ہیں۔ اگر کوئی یہ سمجھتا ہے کہ کشمیر کے مسئلے کو حل کئے بغیر باہمی تعلقات استوار ہوسکتے ہیں تو وہ احمقوں کی جنت میں رہتا ہے۔ کشمیریوں کا خون رائیگاں نہیں جانے دیا جائے گا۔ مسئلہ کشمیر، پانی کے مسئلہ، تجارت اور انسداد دہشتگردی پر برابری کے بنیاد پر بات چیت کرنا چاہتے ہیں۔ لندن میں سمندر پار پاکستانیوں کے حوالے تقریب سے خطاب کر تے ہوئے وزیر اعظم نے سمندر پار پاکستانیوں کو 10مئی کی فتح اور معرکہ حق کی عظیم کامیابی کی مبارکباد دیتے ہوئے کہا کہ یہ وہ فتح ہے جس کے ذریعے دشمن کو وہ سبق سیکھایا جسے وہ زندگی بھر یاد رکھے گا۔ وزیر اعظم محمد شہباز شریف نے کہا کہ میرے لئے انتہائی مسرت اور فخر کی بات ہے کہ میں سمندر پار مقیم عظیم پاکستانیوں کے سامنے کھڑا ہوں، جو ملک کے وہ عظیم سفیر ہیں جو یورپ، برطانیہ، شمالی امریکہ میں اور مشرق وسطی اور مشرق بعید میں دن رات محنت کرتے ہیں اور دیار غیر میں رزق حلال کماتے ہیں۔ میں صدق دل کے ساتھ اعتراف کرنا چاہتا ہوں کہ آپ محنت سے زرق حلال کماتے ہیں۔ گزشتہ برس خون پسینے کی کمائی سے ساڑھے38ارب ڈالر پاکستان بھجوائے ہیں۔ اس کے بغیر پاکستان کی معیشت آگے نہیں بڑھ سکتی جس پر آپ کو سلام اور خراج تحسین پیش کرتا ہوں۔ وزیر اعظم نے کہاکہ دیار غیر میں ڈاکٹرز، انجینئرز، کاروباری افراد اور محنت کش جس طریقے سے شبانہ روز محنت کرتے ہیں، یہ پاکستان کی عظیم صفات ہیں جو پوری دنیا میں آپ نے بطور محنت، دیانتداری اور باوقار پاکستانی خدمات متعارف کرائی ہیں۔ فیلڈ مارشل سید عاصم منیر نے اس جنگ کی قیادت کی۔ ان کی بری فوج کے جوانوں اور افسروں نے اپنی اعلی ترین کارکردگی دکھائی اور ہمارے شاہینوں نے اور ایئر چیف ظہیر احمد بابر نے بہترین انداز میں چھپٹ چھپٹ کر دشمن کو قابو کیا اور اللہ تعالی کے فضل سے پاکستان کو وہ سرفرازی عطا فرمائی جس کی حالیہ تاریخ میں کوئی مثال نہیں ملتی۔ وزیر اعظم نے کہاکہ پوری قوم کراچی سے پشاور تک سجدہ ریز تھی اور اللہ تعالی نے عظیم پاکستانیوں کو وہ فتح دی کہ آج مغرب سے مشرق تک لوگ پاکستان کے سبز پاسپورٹ کو دیکھتے ہیں تو کہتے ہیں کہ ہم عظیم پاکستانیوں کو سلام پیش کرتے ہیں۔ وزیر اعظم نے کہاکہ اس معرکہ حق کے آپریشن میں جسے ہم آپریشن بنیان مرصوص کہتے ہیں کے دوران دشمن کا ایک گولہ لیفٹیننٹ کرنل ظہیر عباس کے گھر کے قریب آ کر لگا جس کے نتیجہ میں ان کے کمسن بیٹے ارتضی عباس شہبد ہوگئے جبکہ لیفٹیننٹ کرنل ظہیر عباس لائن آف کنٹرول پر اپنی ذمہ داری پیش کر رہے تھے۔ وزیر اعظم نے کہا کہ میں نے، صدر مملکت آصف علی زرداری اور آرمی چیف فیلڈ مارشل سید عاصم منیر نے اس ننھے شہید کا جنازہ پڑھا اور شہید کا چہرہ پھول کی طرح کھلا ہوا تھا۔ وزیر اعظم نے کہا کہ ہم نے اس قبیح حرکت کا بھرپور بدلہ لیا ہے۔ جنگ بندی ہو چکی، اب ہم امن چاہتے ہیں۔ ترقی اور خوشحالی چاہتے اور پاکستان کے اندر بے روزگاری کا خاتمہ اور سرمایہ کاری چاہتے ہیں۔ وزیر اعظم نے کہا کہ ہم نے یہ پیش کش کئی مرتبہ دنیا کے سامنے رکھی ہے اور دنیا نے ہماری بات سنی ہے۔ وزیر اعظم نے کہا کہ میں نے یہ بات کئی مرتبہ کہی کہ ہم مسئلہ کشمیر، پانی کے مسئلہ، تجارت اور انسداد دہشتگردی پر برابری کے بنیاد پر بات چیت کرنا چاہتے ہیں۔ وزیر اعظم نے کہاکہ ہم خطے میں ہمسایہ ملک ہیں اور یہ ہم پر منحصر کہ ہم نے امن سے رہنا ہے یا جھگڑالو ہمسایوں کی طرح رہنا ہے۔ انڈیا اچھے ہمسائے کی طرح رہے۔ وزیر اعظم نے کہا کہ یہ ہماری دلی خواہش ہے کہ ہم عزت اور وقار کے ساتھ رہیں لیکن اس کیلئے کشمیر کا مسئلہ حل ہونا ایک بنیادی ستون ہے۔ وزیر اعظم نے کہا کہ کشمیریوں کا خون رائیگاں نہیں جانے دیا جائے گا۔ اسی طرح غزہ میں ظلم و ستم جاری ہے۔ فلسطین اور غزہ کے اندر 64ہزار بزرگ، مائیں، بہنیں اور بچے شہید ہوگئے۔ ان کی خوراک اور ادویات بند کر دی گئیں۔ وزیر اعظم نے کہاکہ میں سمجھتا ہوں کے غزہ کی پٹی کے علاقہ کے تناسب سے 64 ہزار شہادتیں اتنے خطے کے اندر کبھی نہیں ہوئیں۔ اتنی زندگیاں کبھی تباہ نہیں ہوئیں۔ دیکھتی آنکھ نے ایسے دلخراش مناظر کبھی نہیں دیکھے۔ وزیر اعظم نے کہاکہ اب وقت آ گیا ہے کہ ان خطوں میں اب امن قائم ہونا چاہئے اور اسلامی دنیا کو آگے بڑھ کر امن کیلئے بات چیت کرنی چاہئے اور اپنا لوہا منوانا چاہئے۔ وزیر اعظم شہباز شریف نے کہاکہ کبھی بھی کوئی قوم محنت اور محنت کے بغیر اونچا مقام حاصل نہیں کر سکتی۔ ہماری یہ فتح اللہ تعالی کے خاص انعام و اکرام اور افواج پاکستان کے عظیم ولولہ اور شجاعت اور عسکری قیادت فیلڈ مارشل سید عاصم منیر کا وہ دلیرانہ اور منجھا ہوا کردار جس کی وجہ سے اللہ تعالی نے ہمیں یہ فتح نصیب کی۔ وزیر اعظم نے کہا کہ ہمیں قرضوں سے نجات حاصل کرنی ہے اور اپنے پائوں پر کھڑا ہونا ہے۔ جہاں ہم نے پاکستان کو عظیم عسکری قوت بنایا، اب جب اسے معاشی قوت بنائیں گے تو ہمیں بھی دنیا آگے بڑھ کر وہی احترام دے گی جو دوسروں کو مل رہا ہے۔ وزیر اعظم نے کہا کہ ہماری قوم بڑی عظیم اور جری قوم ہے اور پاکستان کی آبادی کا 60فیصد حصہ نوجوانوں پر مشتمل ہے۔ وزیر اعظم نے کہا کہ چین کی کہاوت ہے کہ ہر چیلنج موقع ہوتا ہے۔ جہاں 15سے 30سال کے ہمارے نوجوانوں پر مشتمل 60 فیصد آبادی کا حصہ ایک چیلنج ہے وہیں یہ ایک موقع بھی ہے کہ ہم اپنے نوجوانوں کو انفارمیشن ٹیکنالوجی، مصنوعی ذہانت، پیشہ ورانہ تربیت اور ووکیشنل ٹریننگ فراہم کریں۔ پاکستان نے اس کا آغاز کر دیا ہے۔ وزیر اعظم نے کہا کہ پاکستان کے پاس تیل اور گیس کے بہت کم ذخائر ہیں۔ ہمارا اثاثہ ہماری نوجوان نسل ہے۔ اگر ہم اپنی نوجوان نسل کو بہترین تربیت اور علم سے آراستہ کریں گے تو یہ پاکستان اور اس کے پرچم کو آسمانوں تک لے جائے گی کیونکہ صرف اور صرف محنت ہی وہ امر ہے جس سے قومیں بنتی ہیں اور سمندر پار پاکستانیز ملک کے عظیم سفیر ہیں۔ پاکستانی قومی عظیم قوم ہے اور اگر ہم یہ فیصلہ کرلیں کے ہم نے غربت کا خاتمہ کرنا ہے تو جس طرح دشمن کے 6جہاز گرائے اسی طرح غربت کا خاتمہ بھی کر کے دکھائیں گے۔ وزیر اعظم نے کہا کہ اگر ہم یہ فیصلہ کر لیں کہ ہم نے پاکستان کو قرضوں سے نجات دلانی ہے خدائے بزرگ و برتر کی قسم یہ مشکل ضرور ہے ناممکن نہیں ہے، اس کیلئے صرف اور صرف قوت ارادی کی ضرورت ہے۔ وزیر اعظم نے کہا کہ اگر ہم کمر باندھ لیں اور یہ فیصلہ کرلیں کے دن رات محنت کریں گے تو اللہ تعالی ہمیں وہ مقام عطا فرمائے گا جو قیام پاکستان کے وقت قائداعظم کی عظیم تحریک میں شامل لاکھوں مسلمانوں نے قربانیاں دے کر حاصل کیا اور خون کے دریا عبور کر تے ہوئے اپنے گھر بار چھوڑ کر آنکھوں میں یہ خواب بسائے چل پڑے کے ہم پاکستان جا رہے ہیں اور ہند و انگریز سامراج سے نجات حاصل کر کے اس ملک میں جا رہے ہیں جہاں ہمیں صرف اور صرف میرٹ، محنت اور دیانت کی بنیاد پر مواقع ملیں گے جو قائد اعظم کا خواب تھا۔ وزیر اعظم نے کہا کہ ہم ملکر وہ پالیسیاں بنا رہے ہیں کہ قرضوں سے نجات حاصل کریں گے۔ سرمایہ کاری کو آگے لائیں گے اور پاکستان کو عظیم بنائیں گے جس کیلئے کچھ پالیسیاں اعلان ہو چکی اور کچھ ہو رہی ہیں۔ وزیر اعظم نے کہا کہ سیاسی اور عسکری قیادت متفق ہے کہ ہم نے اس ملک کو عظیم بنانا ہے اور میرا یقین ہے کہ ہم یہ کر کے دکھائیں گے۔ تقریب سے وزیر دفاع خواجہ محمد آصف، نائب وزیر اعظم و وزیر خارجہ سینیٹر اسحاق ڈار، وفاقی وزیر سمندرپار پاکستانیز چوہدری سالک حسین اور چیئرمین اوورسیز پاکستانیز فائونڈیشن قمر رضا نے بھی خطاب کیا جبکہ تقریب میں مختلف شعبہ ہائے زندگی سے تعلق رکھنے والے سمندر پار پاکستانیوں نے شرکت کی۔ وزیراعظم نے کہا ہے کہ پاکستان اور بھارت کے درمیان چار جنگیں ہوئیں، اربوں ڈالر خرچ ہوئے، جنگوں پر خرچ ہونے والے اربوں ڈالر عوام کی ترقی و خوشحالی پر خرچ ہونے چاہئیں۔ پاکستان اور بھارت ایک دوسرے کے ہمسائے ہیں ہمیں ساتھ رہنا ہے۔ انہوں نے کہا بھارت سے برابری کی بنیاد پر بات کرنا چاہتے ہیں۔ مسئلہ کشمیر حل کیے بغیر پاکستان بھارت تعلقات قائم نہیں ہو سکتے۔ پاکستان اور بھارت کے درمیان جنگوں پر خرچ ہونے والے اربوں ڈالر عوام کی ترقی و خوشحالی پر خرچ ہونے چاہئیں۔ کشمیریوں کا خون رائیگاں نہیں جانے دیا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان نے 1971ء کی شکست کا بدلہ لے لیا۔ کسی حملے سے پہلے بھارت سو بار سوچے گا۔ برطانیہ کے دورے پر لندن میں چار دن قیام کے دوران وزیراعظم نے پاکستانی کمیونٹی اور تاجر رہنماؤں سے ملاقاتیں کیں۔