ویسٹ انڈیز کیخلاف سیریز میں بابراعظم کون سے بڑے ریکارڈز توڑ سکتے ہیں؟
اشاعت کی تاریخ: 8th, August 2025 GMT
کراچی:
پاکستان کے مایہ ناز بلے باز بابراعظم ایک روزہ کرکٹ میں دو اہم سنگ میل عبور کرنے کے قریب ہیں۔
پاکستان اور ویسٹ انڈیز کے درمیان تین میچوں کی سیریز کا پہلا ون ڈے جمعہ کو برائن لارا کرکٹ اکیڈمی میں کھیلا جائے گا۔
30 سالہ بابراعظم اس وقت لیجنڈری اوپنر سعید انور کا ایک روزہ میچز میں سب سے زیادہ سنچریوں کا ریکارڈ توڑنے کے قریب ہیں۔
سعید انور نے 247 میچز اور 244 اننگز میں 20 سنچریاں بنائی تھیں، جب کہ سابق کپتان بابراعظم اب تک صرف 131 میچز اور 128 اننگز میں 19 سنچریاں اسکور کر چکے ہیں۔ انہیں سعید انور کا طویل عرصے سے قائم ریکارڈ توڑنے کے لیے صرف ایک مزید سنچری درکار ہے۔
پاکستانی بلے بازوں کی جانب سے سب سے زیادہ ون ڈے سنچریاں:
سعید انور – 20 سنچریاں، 247 میچز
بابراعظم – 19\* سنچریاں، 131 میچز
محمد یوسف – 15 سنچریاں، 281 میچز
فخر زمان – 11 سنچریاں، 82 میچز
محمد حفیظ – 11 سنچریاں، 218 میچز
بابراعظم نہ صرف سعید انور کا ریکارڈ توڑنے کے قریب ہیں بلکہ وہ ون ڈے کرکٹ کی تاریخ میں 20 سنچریاں بنانے والے دوسرے تیز ترین کھلاڑی بھی بن سکتے ہیں۔
موجودہ ریکارڈ کے مطابق بابراعظم نے 128 اننگز میں 19 سنچریاں بنائی ہیں اور اگر وہ اگلی چار اننگز میں ایک اور سنچری اسکور کر لیتے ہیں تو وہ بھارتی اسٹار ویرات کوہلی کو پیچھے چھوڑ دیں گے، جنہوں نے 133 اننگز میں یہ سنگ میل عبور کیا تھا۔
اس فہرست میں پہلے نمبر پر جنوبی افریقہ کے ہاشم آملہ موجود ہیں جنہوں نے یہ کارنامہ صرف 108 اننگز میں سرانجام دیا تھا۔
20 ون ڈے سنچریاں بنانے والے تیز ترین بلے باز:
ہاشم آملہ – 108 اننگز
ویرات کوہلی – 133 اننگز
اے بی ڈی ویلیئرز – 175 اننگز
روہت شرما – 183 اننگز
ذریعہ: Express News
پڑھیں:
آپ سے میٹنگ کے بعد بات ہوگی، سی ای او پی ایس ایل کا ملتان سلطانز کو جواب
گزشتہ روز پاکستان سپر لیگ (پی ایس ایل) حکام، فرنچائز مالکان اور آفیشلز کی اہم میٹنگ ہوئی۔
میٹنگ میں ٹیم آفیشلز ویڈیو کال پر موجود رہے، میڈیا اور سوشل میڈیا میں تند و تیز بیانات کی وجہ سے شہرت حاصل کرنے والے ملتان سلطانز کے مالک علی ترین حیران کن طور پر شریک نہ ہوئے، البتہ ان کے نمائندے موجود تھے۔
ایک موقع پر ملتان سلطانز کے نمائندے نے کہا کہ پی سی بی بار بار اہل فرنچائز کا کہہ رہا ہے اس کا مطلب کیا ہے، کیا ہم اہل ٹیموں میں شامل ہیں؟
لیگ کے سی ای او سلمان نصیر نے جواب میں کہا کہ اس میٹنگ کے بعد آپ سے الگ بات کروں گا۔
واضح رہے کہ ایونٹ کے اپریل، مئی میں انعقاد کا پہلے ہی فیصلہ ہو گیا تھا، اب بورڈ نے فارمیٹ کے حوالے سے بعض تجاویز شیئر کیں، جن کا مزید جائزہ لیا جائے گا۔
موجودہ فارمیٹ کو برقرار رکھنا ممکن نہیں کیونکہ 60 میچز سے ٹورنامنٹ 2 ماہ تک جاری رکھنا پڑے گا۔
ہر ٹیم کا دیگر سے لیگ راؤنڈ میں ایک میچ یقینی ہو گا، سب کے دیگر ایک یا دو ابتدائی میچز کے حریف کا فیصلہ بعد میں ہوگا۔ 35 سے 44 میچز کا انعقاد ہو سکتا ہے۔
حکام نے آئی سی سی ایونٹس کی طرح ابتدائی راؤنڈ کے بعد 2 ٹیموں کو باہر کر کے سپر 6 کی بھی تجویز دی، البتہ فرنچائز اس سے متق نہیں، ان کے مطابق شہروں کی لیگ میں سے 2 ٹیمیں پہلے ہی باہر ہوگئیں تو ایونٹ میں دلچسپی کم ہو سکتی ہے۔