پروٹیکٹڈ کیٹیگری کے دائرہ کار میں توسیع پر غور، حد 301 یونٹ رکھنے کی تجویز
اشاعت کی تاریخ: 8th, August 2025 GMT
وزیراعظم شہباز شریف نے پروٹیکٹڈ صارفین کے حوالے سے شکایات کا نوٹس لے لیا، اعلیٰ سطح کی کمیٹی بنائی جائے گی جو پروٹیکٹڈ صارفین کی حد 301 یونٹ کرنے پر غور کرے گی۔ذرائع کے مطابق 201 یونٹ استعمال کرنے والے صارفین 6 ماہ تک پروٹیکٹڈ کیٹگری سے نکل جاتے ہیں، صارفین کو پروٹیکٹڈ کیٹگری سے نکلنے کے بعد 6 ماہ تک تقریبا 5 ہزار روپے ماہانہ اضافی بل دینا پڑتا ہے، کمیٹی پروٹیکٹڈ کیٹگری کو 200 یونٹس تک محدود رکھنے یا 300 یونٹس تک ریلیف دینے پر رپورٹ تیار کرے گی۔ذرائع نے بتایا کہ پروٹیکٹڈ کیٹگری 201 یونٹس کی بجائے 301 یونٹس تک کرنے کی تجویز زیر غور ہے، وزیراعظم شہباز شریف کو صارفین بجلی سے ہونے والی زیادتی سے آگاہ کیا گیا۔ذرائع کے مطابق اس حوالے سے اراکین اسمبلی کا بھی مؤقف ہے کہ یہ صارفین سے زیادتی ہے کہ 200 سے زائد صرف ایک یونٹ پر اگلے چھ ماہ تک اضافی 5 ہزار روپے بل ادا کریں، پروٹیکٹڈ سلیب کے معاملے پر اعلیٰ سطح کی کمیٹی بنانے کا عندیہ دیا گیا ہے۔ بتایا گیا ہے کہ کمیٹی سارے معاملے کا جائزہ لے کر کابینہ میں تجاویز پیش کرے گی، کمیٹی کی تجاویز پر 200 یونٹس والا معاملہ حل ہو سکے گا، 200 یونٹ استعمال کم آمدنی والا ہی کرتا ہے، موجودہ حکومت غریب آدمی کو ریلیف دینے کے لئے ہر ممکن کوشش کر رہی ہے۔ذرائع کا کہنا ہے کہ 301 یونٹس استعمال پر نان پروٹیکٹڈ شرح لاگو ہونے کا امکان ہے، یہ تجویز بھی ہے کہ 201 یونٹ صرف اسی ماہ لاگو ہوں۔وزارت توانائی کے ذرائع نے بتایا کہ 201 والی سلیب نیپرا اور وزارت پاور نے جان بوجھ کر لاگو کروائی تھی۔
.ذریعہ: Nawaiwaqt
پڑھیں:
27ویں آئینی ترمیم کا فریم ورک تیار،منظوری کے لئے جلدپارلیمنٹ میں پیش کرنے کافیصلہ
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
اسلام آباد: 27ویں آئینی ترمیم کی پارلیمنٹ سے منظوری کے لیے فریم ورک تیار کرلیا گیا،پہلے سینیٹ میں پیش کرنے کا فیصلہ کرلیا۔
میڈیا ذرائع نے بتایا کہ 27ویں آئینی ترمیم جمعہ کے روز سینیٹ میں پیش کیے جانے کا امکان ہے، سینیٹ سے منظوری کے بعد آئینی ترمیم قومی اسمبلی میں پیش کی جائے گی۔ وزارت قانون اور وزارت پارلیمانی امور نے سینیٹ سیکریٹریٹ کو آگاہ کر دیا ہے اور آئینی ترمیم آئندہ ہفتے دونوں ایوانوں سے منظور کروائے جانے کا امکان ہے۔
ذرائع کے مطابق 27ویں آئینی ترمیم پر مشاورت کے لیے پارلیمانی کمیٹی تشکیل دی جائے گی، جس میں سینیٹ اور قومی اسمبلی سے اراکین شامل ہوں گے، تمام سیاسی جماعتوں کے اراکین اور مرکزی قیادت کی نمائندگی ہوگی۔
ذرائع کا کہنا تھا کہ آئینی ترمیم کا مجوزہ ڈرافٹ پارلیمانی کمیٹی میں پیش کیا جائے گا، پارلیمانی کمیٹی سے منظوری کے بعد آئینی ترمیم کو پارلیمنٹ سے منظور کروایا جائے گا۔