وزیراعظم کا 201 یونٹس پر اضافی بل کی شکایات کا نوٹس، کمیٹی بنانے کا فیصلہ
اشاعت کی تاریخ: 8th, August 2025 GMT
وزیراعظم کا 201 یونٹس پر اضافی بل کی شکایات کا نوٹس، کمیٹی بنانے کا فیصلہ WhatsAppFacebookTwitter 0 8 August, 2025 سب نیوز
اسلام آباد:(آئی پی ایس) وزیراعظم شہباز شریف نے پروٹیکٹڈ صارفین کے حوالے سے شکایات کا نوٹس لے لیا، پروٹیکٹڈ صارفین کے معاملہ کا جائزہ لینے کے لیے اعلیٰ سطح کی کمیٹی بنائی جائے گی۔
ذرائع کے مطابق 201 یونٹ استعمال کرنے والے صارفین 6 ماہ تک پروٹیکٹڈ کیٹگری سے نکل جاتے ہیں، صارفین کو پروٹیکٹڈ کیٹگری سے نکلنے کے بعد 6 ماہ تک تقریبا 5 ہزار روپے ماہانہ اضافی بل دینا پڑتا ہے، کمیٹی پروٹیکٹڈ کیٹگری کو 200 یونٹس تک محدود رکھنے یا 300 یونٹس تک ریلیف دینے پر رپورٹ تیار کرے گی۔
رپورٹ کے مطابق پروٹیکٹڈ کیٹگری 201 یونٹس کی بجائے 301 یونٹس تک کرنے کی تجویز زیر غور ہے، وزیراعظم شہباز شریف کو صارفین بجلی سے ہونے والی زیادتی سے آگاہ کیا گیا۔
ذرائع کے مطابق اس حوالے سے اراکین اسمبلی کا بھی مؤقف ہے کہ یہ صارفین سے زیادتی ہے کہ 200 سے زائد صرف ایک یونٹ پر اگلے چھ ماہ تک اضافی 5 ہزار روپے بل ادا کریں، پروٹیکٹڈ سلیب کے معاملے پر اعلیٰ سطح کی کمیٹی بنانے کا عندیہ دیا گیا ہے۔
بتایا گیا ہے کہ کمیٹی سارے معاملے کا جائزہ لے کر کابینہ میں تجاویز پیش کرے گی، کمیٹی کی تجاویز پر 200 یونٹس والا معاملہ حل ہو سکے گا، 200 یونٹ استعمال کم آمدنی والا ہی کرتا ہے، موجودہ حکومت غریب آدمی کو ریلیف دینے کے لئے ہر ممکن کوشش کر رہی ہے۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ 301 یونٹس استعمال پر نان پروٹیکٹڈ شرح لاگو ہونے کا امکان ہے، یہ تجویز بھی ہے کہ 201 یونٹ صرف اسی ماہ لاگو ہوں۔
وزارت توانائی کے ذرائع نے بتایا کہ 201 والی سلیب نیپرا اور وزارت پاور نے جان بوجھ کر لاگو کروائی تھی۔
روزانہ مستند اور خصوصی خبریں حاصل کرنے کے لیے ڈیلی سب نیوز "آفیشل واٹس ایپ چینل" کو فالو کریں۔
WhatsAppFacebookTwitter پچھلی خبرقوم کے ہیرو میجر طفیل محمد شہید (نشانِ حیدر) کو سلام: صدر و وزیر اعظم کے پیغامات قوم کے ہیرو میجر طفیل محمد شہید (نشانِ حیدر) کو سلام: صدر و وزیر اعظم کے پیغامات الیکشن کمیشن نے سیاسی جماعتوں سے اکاؤنٹس کی تفصیلات طلب کر لی ایم ڈبلیو ایم کا اربعین مارچ ملتوی کرنے کا اعلان، حکومت سے 7 نکاتی ایجنڈے پر اتفاق پاکستانی سفیر کی پاک-چین تعلقات کو مزید گہرا کرنے کی خواہش سپریم کورٹ، بحریہ ٹاون کی نیلامی کیخلاف اپیلیں کل سماعت کیلئے مقرر ایف بی آر میں پاکستان کسٹمز اور ان لینڈ ریونیو کے90سے زائد افسران کے تبادلےCopyright © 2025, All Rights Reserved
رابطہ کریں ہمارے بارے ہماری ٹیم.ذریعہ: Daily Sub News
پڑھیں:
لسیکو کی جانب سے اووربلنگ کا سلسلہ جاری ‘صارفین کی جیبوں پر اربوں روپے کا ڈاکہ
لاہور(اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔06 اگست ۔2025 )لاہورالیکٹرک سپلائی کمپنی(لسیکو )کی جانب سے اووربلنگ کا سلسلہ جاری ہے اور ہرسال کی طرح رواں سال بھی گرمیوں میں مسلسل دوماہ سے اووربلنگ کی جارہی ہے لیسکو کے چیف ایگزیکیٹو نے اعلان کیا تھا کہ اووربلنگ کے معاملے پر کوئی نرمی نہیں برتی جائے گی جبکہ لیسکو ذرائع کا کہنا ہے کہ میٹرریڈریا متعلقہ اہلکاروں کو اووربلنگ سے کوئی ذاتی فائدہ نہیں ہوتا .(جاری ہے)
اووبلنگ سے صارفین کو ہرسال اربوں روپے اضافی اداکرنا پڑتے ہیں ذرائع کا کہنا ہے کہ میٹرریڈراور متعلقہ اہلکار وں کو ”ٹارگٹ“دیا جاتا ہے جسے پور ا کرنے کے لیے وہ اپنے اپنے علاقوں میں ٹارگٹ کے مطابق ریڈنگ میں ہیرپھیر کرتے ہیں جس سے صارفین کو ہر سال گرمیوں میں ایک دوماہ تک دس سے بیس ہزارروپے اضافی اداکرنا پڑتے ہیں. لیسکو ذرائع نے بتایا کہ گرمیوں کا سیزن شروع ہونے سے پہلے ہی ریڈنگ کی تاریخوں میں ایک سے دودن کا فرق ڈالنا شروع کردیا جاتا ہے اور سیزن کے دوران دو سے تین ماہ یہ فرق دس دن تک پہنچ جاتا ہے سلیب سسٹم کی وجہ سے اضافی یونٹس سے بجلی کے بل میں ہزاروں روپے کا اضافہ ہوجاتا ہے. ذرائع نے بتایا کہ بہت تھوڑی تعداد میں صارفین میٹرکی ریڈنگ کو باقاعدگی سے چیک کرتے ہیں عام طور پر لوگ بل آنے کے بعد ریڈنگ کو چیک کرتے ہیں اوراس وقت تک میٹرچند یونٹ کے فرق کے ساتھ وہی ریڈنگ دکھا رہا ہوتا ہے جو بل پر درج ہوتی ہے ذرائع نے بتایا کہ پندرہ ‘بیس یونٹ کا فرق سلیب کا ریٹ بدل دیتا ہے اور صارف کو بغیرکسی وجہ کے ہزاروں روپے اضافی اداکرنا پڑتے ہیں. لیسکو کے ایک ریٹائرڈاعلی افسرنے نام نہ ظاہر کرنے کی شرط پربتایا کہ سلیب سسٹم کو ختم کیئے بغیراووربلنگ کو روکنا ممکن نہیں یہ ایسی کرپشن ہے جسے پکڑنا ممکن نہیں ‘فلیڈ میں کام کرنے والے افسران اور اہلکاروں کی کرپشن کا طریقہ کار روایتی ہے جبکہ بڑے بڑے عہدوں پر بیٹھے افسران کی کرپشن پکڑنا بہت مشکل کام ہے . انہوں نے بتایا کہ لیسکو کے ریونیو ڈیپارٹمنٹ کے اکاﺅنٹس میں اربوں روپے پڑے ہیں جو آن ریکارڈ ہے یہ رقم بل میں دو‘چار روپے کی کمی بیشی یا بلوں کی درستگی کی مد میں آتی ہے اصولی طور پر یہ صارفین کو واپس کی جانی چاہیے مگر یہ رقوم ریونیو ڈیپارٹمنٹ کے اکاﺅنٹس میں جمع ہوتی رہتی ہے انہوں نے کہا کہ اگر باضابط اکاﺅنٹس کا یہ حال ہے تو جو رقوم بغیرکسی ٹریل کے آتی ہیں انہیں کیسے پکڑا جاسکتا ہے؟. انہوں نے کہا کہ اووربلنگ روکنے کا صرف ایک ہی طریقہ ہے کہ دنیا کے دوسرے ملکوں کی طرح سلیب سسٹم ختم کرکے فلیٹ ریٹ مقررکردیا جائے صارف جتنی بجلی استعمال کرئے وہ فلیٹ ریٹ کے مطابق ادائیگی کردے‘سلیب سسٹم کی وجہ سے ہی صارفین ایک سے زیادہ میٹرلگواتے ہیں تاکہ بل کم ریٹ والے سلیب کے اندررہیںسلیب سسٹم ختم ہونے سے ریونیو میں اضافہ ہوگا مگر پاور سپلائی کمپنیاں اور حکومت اس چوردروازے کو بند نہیں کرنا چاہتیں کیونکہ اس سے انہیں اربوں روپے کی اضافی آمدن ہوتی ہے.