غزہ پر اسرائیلی قبضے کا اعلان ساری مہذب دنیا کے لئے چیلنج ہے، سینیٹر عرفان صدیقی
اشاعت کی تاریخ: 8th, August 2025 GMT
اسلام آباد ( ڈیلی پاکستان آن لائن ) سینیٹ میں پاکستان مسلم لیگ (ن) کے پارلیمانی پارٹی لیڈر اور قائمہ کمیٹی خارجہ امور کے سربراہ سینیٹر عرفان صدیقی نے کہا ہے کہ غزہ پر اسرائیلی قبضے کا اعلان ساری مہذب دنیا کے لئے چیلنج ہے۔
سوشل میڈیا ’’ایکس‘‘ پر بیان میں مسلم لیگ (ن) کے سینیئر رہنما نے کہاکہ اسرائیل کے شرمناک غیر قانونی اور غیر اخلاقی فیصلے پر بھی عالمی ضمیر نے شدید رد عمل نہ دکھایا تو ظلم، جبر اوراندھی طاقت کی حکمرانی کو جواز مل جائے گا اور خطے میں کبھی امن قائم نہیں ہو سکے گا۔ اسرائیل کو سمجھانے کا وقت آگیا ہے کہ اُس کے علاوہ دوسرے انسانوں کو بھی زندہ رہنے کا حق حاصل ہے۔ اسرائیلی اقدام پر خاموشی ظلم، ناانصافی اورانسانیت کشی کی حوصلہ افزائی ہو گی۔
میں نے ملکہ ترنم نورجہاں کی شاگرد بننے کی پیش کش کو مسترد کیا تھا، گلوکارہ حمیرا ارشدکاانکشاف
غزہ پر اسرائیلی قبضے کا اعلان ساری مہذب دنیا کے لئے چیلنج ہے۰ اس شرمناک غیر قانونی اور غیر اخلاقی فیصلے پر بھی عالمی ضمیر نے شدید رد عمل نہ دکھایا تو ظلم، جبر اوراندھی طاقت کی حکمرانی کو جواز مل جائے گا اور خطے میں کبھی امن قائم نہیں ہو سکے گا۔ اسرائیل کو سمجھانے کا وقت آگیا…
— Senator Irfan Siddiqui (@IrfanUHSiddiqui) August 8, 2025مزید :.
ذریعہ: Daily Pakistan
پڑھیں:
ترکی کے خلاف اسرائیل کی فوجی جارحیت کے امکان میں اضافہ
رپورٹس ہیں کہ حماس کی ایک ٹیم نے ترکی کیساتھ کام کرنے والی اسرائیلی وزیر برائے داخلی سلامتی کو قتل کرنے کا منصوبہ بنایا تھا، جس سے کشیدگی کی شدت میں اضافہ ہو رہا ہے، لیکن ترکی نے اس کی تردید میں کہا ہے کہ یہ خبریں من گھڑت ہیں۔ اسلام ٹائمز۔ معروف عبرانی اخبار نے ایک رپورٹ میں کہا ہے کہ ترکی کے متعلق یہ خدشات بڑھ گئے ہیں کہ اس کیخلاف بھی اسرائیل کی جانب سے ایسا ہی حملہ کیا جائے گا جیسا کہ قطر پر کیا گیا تھا۔ سینئر اسرائیلی حکام نے بھی خبردار کیا ہے کہ کشیدگی میں یہ اضافہ دو طرفہ براہ راست تنازعہ کا باعث بن سکتا ہے، خاص طور پر جب اردگان نے نیتن یاہو کے خلاف بیان بازی میں شدت پیدا کر دی ہے اور ترک معاشرہ خود کو سخت حالات کے لیے تیار کر رہا ہے۔
عبرانی زبان کے میڈیا آؤٹ لیٹ نے اپنی رپورٹ میں کہا ہے کہ دوحہ میں حماس کے اعلیٰ عہدے داروں کے اجلاس پر 9 ستمبر کو اسرائیل کے حملے کے بعد، ترکی میں اسرائیلی حملے کے بارے میں تشویش بڑھ گئی ہے۔ اس تشویش کی ایک وجہ حماس کے بعض ارکان کی استنبول اور ترکی کے کئی دیگر علاقوں میں موجودگی ہے، جب کہ اعلیٰ سطحی اسرائیلی حکام نے بارہا اعلان کیا ہے کہ ترکی اسرائیل کا اگلا ہدف ہوگا۔
رجب طیب اردگان، جو حماس اور فلسطینی جدوجہد کے لیے اپنی عوامی حمایت جاری رکھے ہوئے ہیں، صیہونی وزیراعظم بنجمن نیتن یاہو کے خلاف لفظی جنگ جاری رکھے ہوئے ہیں اور نتن یاہو کو ہٹلر قرار دیتے ہیں۔ ایسے حالات میں انقرہ نے اپنے فضائی گشت میں اضافہ کرتے ہوئے اسرائیل کو خبردار کیا ہے کہ خطہ ایک بڑی تباہی کی طرف کھسک رہا ہے۔ معاریو کے مطابق ترکی میں اسرائیل اور امریکہ مخالف جذبات میں تیزی سے اضافہ ہو رہا ہے۔
عبرانی اخبار کے مطابق ترکی کے عام ہوٹلوں میں احتجاج کے طور پر اسرائیلی جھنڈوں پر پاوں رکھنا ایک عام سی بات بن چکی ہے، ترک عوام بھی اس بات پر زور دیتے ہیں کہ اسرائیل ترکی کے خلاف کارروائی کرنے کی تیاری کر رہا ہے۔ دوسری جانب رپورٹس ہیں کہ حماس کی ایک ٹیم نے ترکی کیساتھ کام کرنے والی اسرائیلی وزیر برائے داخلی سلامتی کو قتل کرنے کا منصوبہ بنایا تھا، جس سے کشیدگی کی شدت میں اضافہ ہو رہا ہے، لیکن ترکی نے اس کی تردید میں کہا ہے کہ یہ خبریں من گھڑت ہیں۔