پاکستان تعلیم و صحت پر اخراجات کا ہدف پورا کرنے میں ناکام
اشاعت کی تاریخ: 9th, August 2025 GMT
اسلام آباد:
پاکستان گزشتہ مالی سال میں بین الاقوامی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) کی جانب سے مقررکردہ سماجی اخراجات کا ہدف معمولی فرق سے پوراکرنے میں ناکام رہا۔ وفاق اور چاروں صوبوں کو مجموعی طور پر صحت و تعلیم پر کم از کم 2.86 کھرب روپے خرچ کرنے تھے، تاہم مجموعی اخراجات 2.84 کھرب روپے رہے، جو ہدف سے 27 ارب روپے کم ہیں۔
ذرائع کے مطابق اگر حکومتوں کے باہمی معاہدوں کے مطابق طے شدہ اہداف کو دیکھا جائے تو اصل اخراجات 240 ارب روپے کم رہے۔ سندھ، خیبر پختونخوا اور پنجاب نے طے شدہ اخراجاتی اہداف بڑے فرق سے پورے نہیں کیے جبکہ وفاقی حکومت اور بلوچستان نے اپنے اہداف سے زائد اخراجات کیے۔
آئی ایم ایف کی رپورٹ کے مطابق پاکستان میں 2018 کے بعد سے تعلیم اور صحت پر اخراجات میں کمی واقع ہوئی ہے۔ رواں مالی سال کے دوران بھی سندھ اور خیبر پختونخوا میں اخراجات کی رفتار تسلی بخش نہ رہی، جس کی بڑی وجوہات انتظامی کمزوریاں اور فنڈز کے مؤثر استعمال کی صلاحیت کا فقدان تھیں۔
پنجاب حکومت کی وزیر اطلاعات عظمیٰ بخاری کے مطابق پنجاب نے صحت کیلیے 524.
سندھ حکومت نے 853 ارب روپے خرچ کرنے کا ہدف رکھا تھا لیکن اصل اخراجات صرف 670 ارب روپے رہے، یعنی 153 ارب روپے کی کمی رہی۔ خیبر پختونخوا نے بھی 600 ارب روپے کے ہدف کے مقابلے میں 545 ارب روپے خرچ کیے، جو کہ 55 ارب روپے کم ہیں۔
دوسری جانب بلوچستان نے 181 ارب روپے کے ہدف کے مقابلے میں 206 ارب روپے خرچ کر کے 25 ارب روپے کا اضافہ کیا۔ عالمی بینک کی رپورٹ کے مطابق پاکستان میں تعلیم تک مساوی رسائی بھی بڑاچیلنج ہے، خاص طور پر دیہی علاقوں میں۔ 2022-23 کے اعداد و شمارکے مطابق ملک میں 2.61 کروڑ بچے اسکولوں سے باہر ہیں، جو کہ مجموعی اسکول جانے کی عمر کے بچوں کا 38 فیصد بنتے ہیں، ان میں سے 74 فیصد دیہی علاقوں میں رہائش پذیر ہیں۔
عالمی بینک کی رپورٹ کے مطابق اگر موجودہ رفتار برقرار رہی تو پاکستان 2030 کے صحت سے متعلق پائیدار ترقی کے اہداف حاصل کرنے میں ناکام رہے گا۔
ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: ارب روپے خرچ کے مطابق کا ہدف
پڑھیں:
روسی خاتون کا 3 لاکھ 41 ہزار روپے میں اپنی روح بیچنے کا دعویٰ، خون سے دستخط
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
ماسکو : روس میں ایک غیر معمولی اور متنازع واقعہ سامنے آیا ہے جس نے سوشل میڈیا پر تہلکہ مچا دیا ہے۔
ایک خاتون نے دعویٰ کیا ہے کہ اس نے محض 100,000 روبلز، یعنی تقریباً 3 لاکھ 41 ہزار پاکستانی روپے کے عوض اپنی روح بیچ ڈالی ہے۔ یہ معاملہ اس وقت سامنے آیا جب ایک شخص نے ٹیلی گرام پر ایک عجیب و غریب اشتہار دیا کہ جو بھی اپنی روح اسے فروخت کرے گا، اسے نقد رقم دی جائے گی۔
اس اعلان کے بعد خاتون نے نہ صرف معاہدے پر دستخط کیے بلکہ ان دستخطوں کے لیے اپنے خون کا استعمال بھی کیا۔ بعدازاں اس معاہدے کی تصویر اس نے سوشل میڈیا پر شیئر کردی، جو دیکھتے ہی دیکھتے وائرل ہوگئی۔ خاتون کے مطابق رقم ملنے کے بعد اس نے اس پیسے سے کھلونے کی گڑیاں خریدیں اور ایک کنسرٹ کا ٹکٹ بھی حاصل کیا۔
دلچسپ پہلو یہ ہے کہ کئی رپورٹس کے مطابق یہ معاملہ کسی “سوشل ایکسپیرمنٹ” یا مذاق کا حصہ بھی ہوسکتا ہے اور حقیقت میں نہ تو روح کی خرید و فروخت ممکن ہے اور نہ ہی اس کی کوئی قانونی حیثیت ہے، تاہم سوشل میڈیا پر یہ کہانی بڑے پیمانے پر زیرِ بحث ہے اور کئی صارفین اس پر طنزیہ تبصرے کر رہے ہیں جبکہ کچھ لوگ اسے انسانی نفسیات اور شہرت حاصل کرنے کی خواہش سے جوڑ رہے ہیں۔
ماہرین کے مطابق “روح بیچنا” جیسی اصطلاحات عموماً استعارہ یا تشبیہ کے طور پر استعمال کی جاتی ہیں، جیسے کوئی شخص اپنے مفاد کے لیے اپنے اصولوں سے پیچھے ہٹ جائے، لیکن اس کیس نے آن لائن دنیا میں ایک نئی بحث چھیڑ دی ہے کہ انسان کس حد تک توجہ حاصل کرنے یا تجربے کے نام پر حدیں عبور کرسکتا ہے۔
یہ پہلا موقع نہیں کہ اس طرح کے غیر معمولی معاہدے نے عالمی میڈیا اور انٹرنیٹ صارفین کو حیران کیا ہو، مگر اس بار خاتون کے خون سے کیے گئے دستخط نے معاملے کو مزید سنجیدہ اور خوفناک رنگ دے دیا ہے۔ اس واقعے کی سچائی اب بھی مشکوک ہے، لیکن اتنا ضرور ہے کہ اس نے روس سے باہر دنیا بھر کے سوشل میڈیا پلیٹ فارمز پر خوب شہرت حاصل کر لی ہے۔