پی ٹی وی ہیڈکوارٹرز کے 5 سال میں بجلی بلز کی مد میں 13 کروڑ سے زائد اخراجات
اشاعت کی تاریخ: 8th, August 2025 GMT
5 سال کے دوران پی ٹی وی ہیڈ کوارٹرز کی عمارت کے بجلی کے بلوں کی مد میں 13 کروڑ 89 لاکھ روپے سے زائد خرچ ہو گئے۔ وزارت اطلاعات و نشریات کی جانب سے بجلی بلوں سے متعلق تحریری جواب قومی اسمبلی میں پیش کر دیا گیا۔ اسلام ٹائمز۔ 5 سال کے دوران پی ٹی وی ہیڈ کوارٹرز کی عمارت کے بجلی کے بلوں کی مد میں 13 کروڑ 89 لاکھ روپے سے زائد خرچ ہو گئے۔ وزارت اطلاعات و نشریات کی جانب سے بجلی بلوں سے متعلق تحریری جواب قومی اسمبلی میں پیش کر دیا گیا جس کے مطابق 21-2020 میں ایک کروڑ 72 لاکھ 87 ہزار 399 روپے بجلی بلوں کی مد میں خرچ ہوئے، 22-2021 میں 2 کروڑ 40 لاکھ 45 ہزار 382 روپے خرچ ہوئے ہیں۔
اسی طرح 23-2022 میں 2 کروڑ 88 لاکھ 95 ہزار 833 روپے بجلی بلوں کی مد میں خرچ ہوئے، 24-2023 میں 3 کروڑ 76 لاکھ 93 ہزار 235 روپے خرچ ہوئے جبکہ 25-2024 میں 3 کروڑ 10 لاکھ 14 ہزار 623 روپے بجلی بلوں کی مد میں خرچ ہو گئے۔ 5 برس میں کل 13 کروڑ 89 لاکھ 36 ہزار 472 روپے بجلی بلوں کی مد میں خرچ ہوئے ہیں۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: روپے بجلی بلوں کی مد میں خرچ خرچ ہوئے
پڑھیں:
روسی خاتون کا 3 لاکھ 41 ہزار روپے میں اپنی روح بیچنے کا دعویٰ، خون سے دستخط
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
ماسکو : روس میں ایک غیر معمولی اور متنازع واقعہ سامنے آیا ہے جس نے سوشل میڈیا پر تہلکہ مچا دیا ہے۔
ایک خاتون نے دعویٰ کیا ہے کہ اس نے محض 100,000 روبلز، یعنی تقریباً 3 لاکھ 41 ہزار پاکستانی روپے کے عوض اپنی روح بیچ ڈالی ہے۔ یہ معاملہ اس وقت سامنے آیا جب ایک شخص نے ٹیلی گرام پر ایک عجیب و غریب اشتہار دیا کہ جو بھی اپنی روح اسے فروخت کرے گا، اسے نقد رقم دی جائے گی۔
اس اعلان کے بعد خاتون نے نہ صرف معاہدے پر دستخط کیے بلکہ ان دستخطوں کے لیے اپنے خون کا استعمال بھی کیا۔ بعدازاں اس معاہدے کی تصویر اس نے سوشل میڈیا پر شیئر کردی، جو دیکھتے ہی دیکھتے وائرل ہوگئی۔ خاتون کے مطابق رقم ملنے کے بعد اس نے اس پیسے سے کھلونے کی گڑیاں خریدیں اور ایک کنسرٹ کا ٹکٹ بھی حاصل کیا۔
دلچسپ پہلو یہ ہے کہ کئی رپورٹس کے مطابق یہ معاملہ کسی “سوشل ایکسپیرمنٹ” یا مذاق کا حصہ بھی ہوسکتا ہے اور حقیقت میں نہ تو روح کی خرید و فروخت ممکن ہے اور نہ ہی اس کی کوئی قانونی حیثیت ہے، تاہم سوشل میڈیا پر یہ کہانی بڑے پیمانے پر زیرِ بحث ہے اور کئی صارفین اس پر طنزیہ تبصرے کر رہے ہیں جبکہ کچھ لوگ اسے انسانی نفسیات اور شہرت حاصل کرنے کی خواہش سے جوڑ رہے ہیں۔
ماہرین کے مطابق “روح بیچنا” جیسی اصطلاحات عموماً استعارہ یا تشبیہ کے طور پر استعمال کی جاتی ہیں، جیسے کوئی شخص اپنے مفاد کے لیے اپنے اصولوں سے پیچھے ہٹ جائے، لیکن اس کیس نے آن لائن دنیا میں ایک نئی بحث چھیڑ دی ہے کہ انسان کس حد تک توجہ حاصل کرنے یا تجربے کے نام پر حدیں عبور کرسکتا ہے۔
یہ پہلا موقع نہیں کہ اس طرح کے غیر معمولی معاہدے نے عالمی میڈیا اور انٹرنیٹ صارفین کو حیران کیا ہو، مگر اس بار خاتون کے خون سے کیے گئے دستخط نے معاملے کو مزید سنجیدہ اور خوفناک رنگ دے دیا ہے۔ اس واقعے کی سچائی اب بھی مشکوک ہے، لیکن اتنا ضرور ہے کہ اس نے روس سے باہر دنیا بھر کے سوشل میڈیا پلیٹ فارمز پر خوب شہرت حاصل کر لی ہے۔