ہیروز آف پاکستان، مصطفیٰ قریشی کی زبانی آزادی کی کہانی اور قومی شعور کا پیغام
اشاعت کی تاریخ: 9th, August 2025 GMT
پاکستان شوبز انڈسٹری کے سینئر اداکار مصطفیٰ قریشی نے خصوصی ملاقات میں آزادی کی کہانی بتاتے ہوئے قومی شعور کا پیغام جاری کیا ہے۔
یومِ آزادی کے موقع پر جدوجہدِ آزادی کے شاہد اور عظیم فنکار مصطفیٰ قریشی سے خصوصی ملاقات میں انہوں نے اپنے بچپن کی یادیں اور آزادی کے وقت کے جذبات شیئر کیے۔ انہوں نے بتایا کہ بچپن میں جب وہ اسکول میں پڑھتے تھے، تو قائداعظم محمد علی جناح کی قیادت اور پاکستان کے قیام کا جوش ان کے دل و دماغ میں بس گیا تھا۔
مصطفیٰ قریشی کے مطابق، وہ گلیوں میں پاکستان کا جھنڈا تھامے "پاکستان زندہ باد” کے نعرے لگایا کرتے تھے۔ انہوں نے کہا کہ بچپن سے ہی آزادی کی خواہش دل میں تھی، مگر اس وقت اس بات کا اندازہ نہیں تھا کہ غلامی اور آزادی میں کیا فرق ہوتا ہے کیونکہ جب ہم انگریزوں کے غلام تھے تو ہمیں پتہ ہی نہیں تھا کہ آزادی ہوتی کیا ہے۔
ان کے مطابق قائداعظم نے قوم کو آزادی کی قدر سکھائی اور یہ بتایا کہ یہ کتنی بڑی نعمت ہے۔ مصطفیٰ قریشی نے فن کے ذریعے قومی شعور بیدار کرنے کو اپنی ذمہ داری قرار دیا۔
پاکستان کے ہیرو نے اس موقع پر پوری قوم سمیت ان تمام فنکاروں کو خراجِ تحسین پیش کیا جنہوں نے اپنے فن کے ذریعے ملک و ملت کے شعور کو اجاگر کیا۔
TagsShowbiz News Urdu.
ذریعہ: Al Qamar Online
کلیدی لفظ: آزادی کی
پڑھیں:
ہیروز آف پاکستان: ڈاکٹر عبدالرؤف جنجوعہ کی روشن داستان
یومِ آزادی کے موقع پر جب ہم قومی ہیروز کو خراجِ تحسین پیش کرتے ہیں، تو ڈاکٹر عبدالرؤف جنجوعہ جیسے عظیم سپوتوں کی کہانیاں ہمارے لیے مشعلِ راہ بن جاتی ہیں۔ آزاد کشمیر یونیورسٹی مظفرآباد میں ایسوسی ایٹ پروفیسر اور ریسرچ آفس کے سربراہ ڈاکٹر جنجوعہ کی زندگی عزم، محنت اور قوم کی خدمت کی لازوال داستان ہے۔
اپنے ابتدائی دنوں کو یاد کرتے ہوئے ڈاکٹر صاحب بتاتے ہیں ’’میں نے ابتدائی تعلیم گاؤں کے اسکول سے حاصل کی جہاں مجھے روزانہ 12 کلومیٹر پیدل سفر کرنا پڑتا تھا۔ میرے والد نے مالی مشکلات کے باوجود تعلیم کو ترجیح دی اور کہا کہ رزق پتھر توڑ کر بھی کما لو گے، مگر علم کوئی نہیں چھین سکتا۔‘‘
تعلیمی سفر میں ڈاکٹر جنجوعہ نے سینٹر آف ایکسیلنس اِن مالیکیولر بائیولوجی، لاہور سے ایم فل اور پنجاب یونیورسٹی سے پی ایچ ڈی کی ڈگری حاصل کی۔ انہوں نے ساڑھے آٹھ لاکھ روپے کی پرکشش آفر ٹھکرا کر آزاد کشمیر یونیورسٹی جوائن کی تاکہ اپنے علاقے کے مسائل حل کرسکیں۔
ڈاکٹر جنجوعہ نے ہیپاٹائٹس بی کے حوالے سے ایک نئی ویکسین پر کام کرکے پاکستان کا نام روشن کیا۔ انہوں نے ہیپاٹائٹس بی اور سی کےلیے اے ایس ٹی پی آر کے نام سے ایک جامع ماڈل متعارف کرایا جس میں آگاہی، اسکریننگ، علاج، تحفظ اور تحقیق شامل ہیں۔ اب تک ان کی ٹیم 25 لاکھ لوگوں کو آگاہی دے چکی ہے اور دو لاکھ سے زائد افراد کی اسکریننگ کر چکی ہے۔
حال ہی میں ڈاکٹر صاحب کو پاکستان کے HCV ایلیمینیشن نیشنل پروگرام کی ایڈوائزری ٹیم کا حصہ بننے کا اعزاز ملا ہے۔ ان کا عزم ہے کہ 2030 تک ملک سے ہیپاٹائٹس کا خاتمہ کر دیا جائے۔
خدمت کے دائرے کو وسیع کرتے ہوئے انہوں نے آزاد کشمیر میں بایولوجیکل انٹرپرینیورشپ کو فروغ دیا ہے۔ ہنی بی، سلک ورم، ٹراؤٹ فش اور میڈیسنل پلانٹس فارمنگ پر متعدد منصوبے شروع کیے ہیں جو خطے کے نوجوانوں کے لیے روزگار کے نئے دروازے کھول رہے ہیں۔
اپنی فلسفیانہ سوچ کا اظہار کرتے ہوئے ڈاکٹر جنجوعہ کہتے ہیں ’’ہم اس کے ذمے دار نہیں کہ باقی لوگ کیا کر رہے ہیں، ہم صرف اس کے ذمے دار ہیں کہ ہم خود کیا کر رہے ہیں۔ قوموں کا مستقبل وہی لوگ بناتے ہیں جو اندھیروں میں امید بن کر کھڑے ہوتے ہیں۔‘‘
ڈاکٹر عبدالرؤف جنجوعہ جیسے ہیروز ہی دراصل پاکستان کی حقیقی طاقت ہیں، جو اپنی لگن اور محنت سے ملک کا نام روشن کر رہے ہیں۔ یومِ آزادی پر ایسے عظیم سپوتوں کو سلام پیش کرتے ہوئے ہمیں ان سے حوصلہ اور تحریک لینے کی ضرورت ہے۔