سندھ حکومت اپنی بدعنوانیوں پر وقتاً فوقتاً عالمی اسناد بٹورتی رہتی ہے، ایم کیو ایم پاکستان
اشاعت کی تاریخ: 8th, August 2025 GMT
ترجمان ایم کیو ایم پاکستان نے کہا کہ ورلڈ بینک یا دوسرے کسی عالمی ادارے کی جانب سے ہونے والے ترقیاتی منصوبوں کو اپنے کاندھے کا تمغہ بنانا سندھ حکومت کا وطیرہ بن چکا ہے، حکومتی سطح پر تعلیم تعمیر صحت روزگار اور سفری سہولیات کے منصوبے سوائے کاغذوں کے کہیں نظر نہیں آتے۔ اسلام ٹائمز۔ متحدہ قومی موومنٹ پاکستان نے کراچی میں سفری سہولیات کی کمی اور ناگفتہ بہ صورتحال پر عالمی بینک کی رپورٹ کو سندھ حکومت کے منہ پر طمانچے کے مترادف قرار دے دیا۔ مرکز بہادر آباد سے جاری کردہ بیان میں ترجمان ایم کیو ایم نے کہا کہ وقتاً فوقتاً سندھ حکومت اپنی بدعنوانیوں پر عالمی اسناد بٹورتی رہتی ہے جس پر دس روپے کے بارہ ترجمان ببانگِ دہل دوسروں کو مورد الزام ٹھہراتے نظر آتے ہیں، اس بات سے قطع نظر کے ڈیڑھ دہائی سے زائد عرصے سے صوبہ سندھ میں پیپلز پارٹی کی بلاشرکت غیرے حکومت اور اٹھارویں ترمیم کے بعد تمام تر اختیارات پر یہی لوگ قابض ہیں، اتنے برسوں میں جدید تو دور دستیاب سہولیات بھی کسی مقصد خاص کے تحت شہری علاقوں کے عوام سے چھین لی گئی ہیں۔ متحدہ ترجمان کا کہنا تھا کہ ورلڈ بینک یا دوسرے کسی عالمی ادارے کی جانب سے ہونے والے ترقیاتی منصوبوں کو اپنے کاندھے کا تمغہ بنانا سندھ حکومت کا وطیرہ بن چکا ہے، حکومتی سطح پر تعلیم تعمیر صحت روزگار اور سفری سہولیات کے منصوبے سوائے کاغذوں کے کہیں نظر نہیں آتے۔ ایم کیو ایم ترجمان نے مزید کہا کہ اِن متعصبانہ اطوار سے شہری علاقوں میں پکنے والے لاوے کا روکنا مستقبل میں سندھ حکومت اور اس کے حواریوں کے لئے ناممکن ہوگا۔
.ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: ایم کیو ایم سندھ حکومت
پڑھیں:
صوبے میں پائیدار امن کیلئے افغانستان سے بات چیت ناگزیر ہے، ترجمان پختونخوا حکومت
اپنے بیان میں مشیر اطلاعات و ترجمان خیبر پختونخوا حکومت بیرسٹر سیف نے کہا کہ مقامی جرگوں کی سفارشات بھی امن کے لیے افغانستان سے مذاکرات کی حمایت کرتی ہیں۔ اسلام ٹائمز۔ ترجمان خیبر پخونخوا حکومت بیرسٹر سیف نے کہا ہے کہ صوبے میں پائیدار امن کے قیام کے لیے افغانستان سے بات چیت کا آغاز ناگزیر ہے۔ اپنے بیان میں مشیر اطلاعات و ترجمان خیبر پختونخوا حکومت بیرسٹر سیف نے کہا کہ مقامی جرگوں کی سفارشات بھی امن کے لیے افغانستان سے مذاکرات کی حمایت کرتی ہیں۔ افغانستان سے مذاکرات کے لیے صوبائی، وفاقی اور قبائلی عمائدین پر مشتمل ایک مشترکہ جرگے کی تشکیل ضروری ہے۔ انہوں نے کہا کہ افغانستان کو اعتماد میں لیے بغیر ضم شدہ اضلاع سمیت پورے صوبے میں امن کا قیام ممکن نہیں۔ قیامِ امن میں افغانستان ایک اہم اسٹیک ہولڈر ہے۔ضم اضلاع کا افغانستان کے ساتھ 2200 کلومیٹر سے زائد طویل سرحدی رابطہ ہے۔
بیرسٹر سیف کا کہنا تھا کہ وزیراعلیٰ کی قیادت میں خیبر پختونخوا حکومت امن کے قیام کے لیے سنجیدہ اقدامات کررہی ہے۔ اس مقصد کے تحت وزیراعلیٰ کی سربراہی میں مقامی جرگوں کا سلسلہ جاری ہے۔ مقامی جرگوں کا یہ سلسلہ اگلے ہفتے تک مکمل کر لیا جائے گا، جس کے بعد ایک گرینڈ جرگہ منعقد کیا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ گرینڈ جرگے میں پائیدار امن کے لیے جامع سفارشات مرتب کی جائیں گی۔