ماسکو :روسی صدارتی معاون یوری وکٹورووچ اوشاکوف نے بتایا ہے کہ روسی صدر ولادیمیر پوٹن اور امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ 15 اگست کو الاسکا میں ملاقات کریں گے۔ پوٹن اور ٹرمپ کے درمیان ہونے والی بات چیت میں یوکرین میں طویل مدتی امن کے منصوبے پر توجہ مرکوز کی جائے گی۔ اوشاکوف  نے کہا کہ روسی اور امریکی رہنماؤں کے درمیان ملاقات کی تیاری کا عمل ہموار نہیں ہوگا لیکن دونوں فریقین اس کیلئے کوشش کریں گے۔  الاسکا ملاقات کے بعد پوٹن اور ٹرمپ کے درمیان اگلی ملاقات روس میں ہوگی۔ روس پہلے ہی امریکہ کو دعوت دے چکا ہے۔ امریکی صدر ٹرمپ نے اپنے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ریئل سوشل‘ پر اعلان کیا کہ وہ 15 اگست کو الاسکا میں روسی صدر ولادیمیر پوٹن سے ملاقات کریں گے، جس کی مزید تفصیلات بعد میں جاری کی جائیں گی۔ اس دن کے اوائل میں، ٹرمپ نے کہا تھا کہ امریکہ اور روس یوکرین پر ایک معاہدے تک پہنچنے کے “بہت قریب” ہیں اور دونوں فریق ملاقات کے مقام کا بندوبست کر رہے ہیں۔

Post Views: 4.

ذریعہ: Daily Mumtaz

پڑھیں:

ایران کیخلاف امریکی و اسرائیلی حملوں کی مذمت سے گروسی کا ایک بار پھر گریز

ایرانی جوہری تنصیبات پر امریکی و اسرائیلی حملوں کے تباہ کن کردار کو تسلیم کرنیکے باوجود عالمی جوہری توانائی ایجنسی (IAEA) کے ڈائریکٹر جنرل نے ان حملوں کی مذمت سے ایک بار پھر گریز کیا ہے اسلام ٹائمز۔ عالمی جوہری توانائی ایجنسی (IAEA) کے ڈائریکٹر جنرل رافائل گروسی نے ایرانی جوہری تنصیبات پر امریکہ و اسرائیل کے جارحانہ حملوں کی مذمت کئے بغیر "تہران کے ساتھ سفارتکاری کی جانب واپسی" پر زور دیا ہے۔ فرانس 24 کے ساتھ ایک انٹرویو میں اس بات کو تسلیم کرنے کے باوجود کہ امریکہ و اسرائیل کے جارحانہ حملوں سے "سفارتی کوششوں کو شدید نقصان پہنچا ہے"، رافائٖل گروسی نے کہا کہ اُس وقت، جون میں، ہم نے طاقت کے ذریعے سفارتکاری کو نظرانداز کیا تھا تاہم اب ہمیں سفارتکاری کی طرف واپس لوٹنا چاہیئے!

واضح رہے کہ رافائل گروسی نے اب تک، ایرانی جوہری تنصیبات پر امریکہ و غاصب صیہونی رژیم کے جارحانہ حملوں کی مذمت کرنے سے مسلسل گریز کیا ہے جبکہ ایرانی حکام نے بھی عالمی جوہری توانائی ایجنسی کے ڈائریکٹر جنرل کی جانب سے "جانبدارانہ رپورٹس کی تیاری" کو اُن عوامل میں سے ایک قرار دیا ہے کہ جو ایران کے خلاف امریکہ و اسرائیل کے جارحانہ حملوں کا باعث بنے ہیں۔ فرانس 24 کے ساتھ انٹرویو میں رافائل گروسی نے یہ دعوی بھی کیا کہ میری تمام رپورٹس کا "ایران پر حملے" میں کوئی کردار نہیں اور یہ کہ ان رپورٹس میں "کوئی نئی بات" نہ تھی!

متعلقہ مضامین

  • روسی تیل خریدنے کے معاملے میں امریکا نے ہنگری کو مستثنیٰ کردیا
  • امریکی ایٹمی دھمکیوں اور بڑھکوں پر چین کا سخت ردِعمل
  • امریکا نے ہنگری کو روسی توانائی خریدنے کی ایک سالہ رعایت دے دی
  • امریکا کا جی 20 سربراہی اجلاس میں شرکت نہ کرنے کا اعلان
  • 27ویں آئینی ترمیم کی منظوری کے لیے کابینہ کا اہم اجلاس کل ہوگا
  • ایران کیخلاف امریکی و اسرائیلی حملوں کی مذمت سے گروسی کا ایک بار پھر گریز
  • ایک اور ملک ابراہیمی معاہدے میں شامل ہوگا، امریکی عہدیدار
  • نادرا کا 18 سال سے زائد عمر بچوں کے والدین کیلئے پیغام
  • ڈونلڈ ٹرمپ کا امریکہ میں ایٹمی تجربات کے فوری آغاز کا اعلان
  • یورپی رہنماؤں کا ٹرمپ کو ناراض کرنے سے گریز، لاطینی امریکا سمٹ میں شرکت منسوخ