معروف بھارتی اداکارہ کے بھائی کو سرعام قتل کردیا گیا
اشاعت کی تاریخ: 9th, August 2025 GMT
بالی ووڈ کی مشہور اداکارہ ہما قریشی کے چچا زاد بھائی آصف قریشی کو ان کے گھر کے باہر قتل کردیا گیا۔
بھارتی میڈیا رپورٹ کے مطابق جمعرات کی رات دہلی کے نظام الدین علاقے میں پارکنگ کے تنازع پر اداکارہ ہما قریشی کے چچا زاد بھائی آصف قریشی کو چاقو مار کر قتل کیا گیا۔ یہ واقعہ رات تقریباً 11 بجے کے قریب پیش آیا جب آصف نے اپنے دو پڑوسی لڑکوں سے ان کے گھر کے سامنے کھڑی اسکوٹر ہٹانے کے لیے کہا۔
پولیس کے مطابق 19 سالہ اُجوال اور 18 سالہ گوتم نامی ملزمان نے بدکلامی کے بعد واپس آ کر آصف پر تیز دھار ہتھیار، ممکنہ طور پر چاقو سے حملہ کیا۔ آصف کو فوری طور پر اسپتال لے جایا گیا جہاں ڈاکٹروں نے اسے مردہ قرار دے دیا۔
عینی شاہدین اور سی سی ٹی وی فوٹیج کے مطابق جھگڑے کے دوران ایک ملزم نے آصف کو گریبان سے پکڑ کر سینے پر وار کیا۔
اس دوران آصف کی اہلیہ، سَیناز قریشی اپنے شوہر کو بچانے کی کوشش کرتی رہی تاہم پڑوسی نوجوانوں نے سرعام گھر کے باہر ہما قریشی کے کزن کو قتل کیا اور فرار ہوگئے۔
پولیس نے واقعہ کے بعد دونوں ملزمان کو گرفتار کر کے قتل کا مقدمہ درج کر لیا گیا ہے اور آلہ قتل برآمد کر لیا ہے۔ بتایا گیا ہے کہ ملزمان اور آصف قریشی کے درمیان پہلے بھی بائیک پارکنگ کے مسئلے پر تنازعات ہو چکے تھے۔
TagsShowbiz News Urdu.
ذریعہ: Al Qamar Online
پڑھیں:
ڈکی بھائی، دیگرسوشل میڈیا انفلوئنسرز سےرشوت لینےکا الزام، این سی سی آئی اے افسر کا ریمانڈ منظور
جوڈیشل مجسٹریٹ لاہور نے این سی سی آئی اے کرپشن میں ملوث اسسٹنٹ ڈائریکٹر شعیب ریاض کا 2 دن جسمانی ریمانڈ منظور کرتے ہوئے باقی ملزمان کو جوڈیشل کرنے کا حکم دے دیا۔
این سی سی آئی اے کرپشن میں ملوث افسران کو لاہور ضلع کچہری میں پیش کر دیا گیا۔
جوڈیشل مجسٹریٹ جسمانی ریمانڈ سے متعلق درخواست پر سماعت کر رہے ہیں، این سی سی آئی کے 7 افسران کو 3 روزہ جسمانی ریمانڈ مکمل ہونے پیش کیا گیا۔
عدالت میں ایڈوکیٹ علی اشفاق نے ملزمان کی جانب سے دلائل دیے جب کہ ایف آئی اے کی جانب سے ملزمان کا 5 روزہ جسمانی ریمانڈ دینے کی استدعا کی گئی۔
وکیل علی اشفاق نے کہا کہ بغیر شواہد کے ایف آئی اے نے افسران کو چور ثابت کیا ہوا ہے، ڈکی بھائی سمیت دیگر ملزمان کو چالان کے بعد بری تو نہیں کیا گیا، فنانشل کرائم میں کیا شواہد ہیں ان کے پاس؟
وکیل علی اشفاق نے مؤقف اپنایا کہ کیا رشوت دینا جرم نہیں ہے ابھی تک عروب کو کیوں نہیں گرفتار کیا رشوت دینے کے الزام میں، رشوت دینے والے جہنم سے آزاد ہیں اور لینے والوں کے لیے جہنم بنا دیا ہے۔
وکیل علی اشفاق نے دلیل دی کہ جو مدعیہ ہیں اس نے کہہ نہیں دیا کہ شعیب ریاض نے پیسے لیے کیسے ملاقات ہوئی اس کا ذکر نہیں ہے، پیسوں کے بارے میں بھی نہیں بتایا کہ کتنے نوٹ تھے۔
عدالت نے اسسٹنٹ ڈائریکٹر شعیب ریاض کا 2 دن جسمانی ریمانڈ منظور کرتے ہوئے عدالت نے باقی ملزمان کو جوڈیشل کرنے کا حکم دے دیا۔
عدالت نے کہا کہ سلمان کا ریمانڈ کیوں چاہئے اس میں سے مزید کیا نکالنا ہے، سلمان کی حد تک کوئی ثبوت ملا ہے کہ کسی نے کہا ہے کہ یہ فرنٹ مین ہے؟، اسسٹنٹ ڈائریکٹر زین نے کہا کہ جی نہیں سر ایسا کوئی ثبوت نہیں ملا۔
مجسٹریٹ نعیم وٹو نے کہا کہ جس اسپیڈ سے آپ کام کر رہے ہیں چودہ دن تو کیا چودہ ماہ میں بھی تفتیش مکمل نہیں ہوگی، پراسیکیوشن نے مؤقف اپنایا کہ جتنا بڑا گھپلا ہے اس میں تفتیش کے لئے چودہ ماہ بھی کم ہیں۔
مجسٹریٹ نعیم وٹو نے کہا کہ کرپشن کرنے والے کا دو نسلوں تک پیچھا کیا جانا چاہیے، کسی شخص کا امیر ہونا گناہ نہیں ہے، کرپشن سے امیر ہونا گناہ ہے۔
عدالت نے عروب جتوئی سے مکالمہ کیا کہ آپ نےکچھ کہنا ہے، عروب جتوئی نے نہ میں سر ہلا دیا۔
تفتیشی کی جانب سے 5 دن کی ریمانڈ کی استدعا کی گئی، عروب جتوئی کی جانب سے بیرسٹر امرت احمد شیخ نے دلائل دیے، مدعیہ عروب جتوئی ذاتی حیثیت میں عدالت میں پیش ہوئیں، ایف آئی اے نے ملزمان کے خلاف مقدمہ درج کر رکھا ہے۔