Express News:
2025-09-24@20:16:47 GMT

دنبہ کی آمد

اشاعت کی تاریخ: 10th, August 2025 GMT

’’ دنبہ‘‘ جانور ایک اہم مذہبی فریضہ سے منسوب ہے۔ دنیا کے کسی بھی حصے میں بسے مسلمان کے سامنے جب دنبہ کا ذکر یا حوالہ آتا ہے تو اُس کے ذہن میں فوراً حضرت ابراہیم علیہ السلام اور حضرت اسماعیل علیہ السلام کی ذات سے وابستہ جذبہ قربانی اور توکل عَلَی اللہ کی چاشنی سے لبریز پختہ ایمان کی زندہ جاوید مثال آ جاتی ہے۔

دنبہ، سنتِ ابراہیمی اور پانچ ارکانِ اسلام کا چوتھا رُکن ’’ حج‘‘ یہ تمام ماہِ ذوالحجہ سے منسلک ہیں لیکن دنبہ کی انسانی زندگی میں آمد محض ایک اسلامی مہینے تک محدود نہیں رہتی ہے بلکہ یہ ایک نہ رکنے والا سلسلہ ہے جو علامتی طور پر انسانوں کی زندگیوں میں قدم قدم پر اپنا آپ ظاہر کرتا رہتا ہے اور میری ذات پر یہ انکشاف ابھی چند ماہ قبل ہی عیاں ہوا ہے۔

دنبہ درحقیقت مددِ خداوندی ہے جو کسی بھی رنگ، ساخت اور شکل میں ربِ الٰہی کے صابر بندوں کی زندگیوں میں اُس ذاتِ عظیم کے حکم سے بھیجی جاتی ہے۔ دراصل مددگار تک یہ مدد باآسانی نہیں پہنچتی ہے بلکہ سب سے پہلے تخلیق کا آزمائشی امتحان لیا جاتا ہے جس کے ذریعے اُس کے وجود میں موجود توکل و ایمان کو باریک بینی سے جانچا جاتا ہے پھر اُس کے صبر کو آزمایا جاتا ہے۔ انسان اپنے خالق کی آزمائش میں اگر صابر، شاکر، ثابت قدم اور ایماندار پایا جاتا ہے تو اللہ تبارک و تعالیٰ کی مدد اُس تک پہنچنے سے دنیا کی کوئی بھی طاقت روک نہیں سکتی ہے۔

 یہ باتیں لکھنا اور کہنا جتنا آسان ہے، اس کے برعکس ان حالات سے گزرنا اتنا ہی کٹھن ہے۔ درج بالا باتیں پڑھ کر اگر کوئی انسان سوچ رہا ہے، معاملہ اس قدر سہل ہوگا کہ انسان پر مصیبت آئی اور کچھ وقت گزرنے کے بعد اُس تک خدا تعالیٰ کی مدد پہنچ گئی تو وہ غلطی پر ہے کیونکہ جب اس کائنات کو خلق کرنے والی بڑی ذات کے پسندیدہ بندوں کی فہرست میں اپنی جگہ بنانے کی بات آتی ہے تو دشوار گزار راستوں پر تخلیقِ خداوند کا چلنا لازم و ملزوم ہوجاتا ہے۔

دراصل دنبہ کی جلوہ افروزی سے قبل زیستِ انسانی تابناک حالات سے دوچار ہوتی ہے، جان سولی پر اور تیز دھار چُھری انسان کو اپنے حلق پر رکھی محسوس ہو رہی ہوتی ہے۔ ایک سانس کے بعد دوسری سانس لینا انسان کو محال لگ رہا ہوتا ہے، اُس کا جسم سُن اور عقل بالکل ماؤف ہو جاتی ہے۔ ایسے وقت میں انسان کو اپنے آگے کنواں اور پیچھے کھائی دکھائی دے رہی ہوتی ہے۔ ہر گزرتا لمحہ انسانی وجود پر صرف اور صرف بوجھ میں اضافے کا باعث بن رہا ہوتا ہے جو اُس کی روح کو بھی شدید زخمی کر کے رکھ دیتا ہے۔

قرآنِ کریم کی سورۃ الانبیاء میں اللہ تعالیٰ ارشاد فرماتے ہیں، ’’ اور ہم تمہیں اچھائی اور برائی (دونوں طرح) سے آزماتے ہیں۔‘‘ سورۃ العنکبوت میں ربِ جلیل اس بات کو مزید اس طرح واضح کرتے ہیں، ’’ اور بے شک ہم نے ان لوگوں کو بھی آزمایا جو ان سے پہلے تھے، تاکہ اللہ جان لے کہ واقعی ایمان والے کون ہیں اور جھوٹے کون ہیں۔‘‘

خاتم النبیین حضور اکرم ﷺ نے ایک موقعے پر ارشاد فرمایا، ’’ خداوند عالم ایسے سرکش و نافرمان بندے پر سخت ناراض ہوتا ہے جس کی جان و مال میں کوئی آزمائش یا آفت نہ آئے۔‘‘ رسول اللہ ﷺ سے مذکور ہے کہ آپ ﷺ نے فرمایا، ’’ بڑا ثواب بڑی مصیبت کے ساتھ ہے اور جب اللہ تعالیٰ کسی قوم سے محبت کرتا ہے تو انھیں آزماتا ہے۔ پس جو اس پر راضی ہو، اس کے لیے (اللہ تعالیٰ کی) رضا ہے اور جو ناراض ہو اس کے لیے ناراضگی ہے۔‘‘

جس طرح حضرت اسماعیل علیہ السلام کا اپنے خالق پر توکل چٹان کی مانند مضبوط تھا تو اُن کے گلے پر رکھی چُھری بھی چل نہ پائی اور دنبہ کی آمد وقوع پذیر ہوئی، بالکل اسی طرح جس انسان کا ربِ الٰہی کی ذات پر پختہ یقین ہوگا طوفان کی خطرناک سے خطرناک موجیں بھی اُس کا بال بیکا نہیں کر پائیں گی۔

ہم انسان اپنی روزمرہ کی زندگی میں بیشمار مشکلات کا سامنا کرتے ہیں جن میں سے بعض کی نوعیت ہلکی جب کہ کچھ نا قابلِ برداشت ثابت ہوتی ہیں جو ہمارا دن کا چین اور راتوں کی نیندیں اُڑا کر رکھ دیتی ہیں، اُس دوران ہمیں اپنا دم گھُٹتا، جان نکلتی اور حلق پر کسی بھی لمحے چلنے کو تیار تیز دھار چُھری محسوس ہو رہی ہوتی ہے۔

یہی رحمٰن و رحیم پر کامل یقین رکھتے ہوئے اُس بڑی ذات کی مدد کو پکارنے کا اصل وقت ہوتا ہے، جس انسان نے اس موقع پر اپنے ایمان و یقین کو متزلزل ہونے سے بچا لیا اور اپنے خالق کو صدقِ دل سے پکار لیا اُس کی چند لمحے قبل نکلتی ہوئی جان اللہ تعالیٰ کی جانب سے بھیجے گئے دنبہ پر ٹل جاتی ہے۔

یہ فلسفہ غیبی مدد اللہ تعالیٰ کے جس بندے کی سمجھ میں آگیا، اُس کے لیے اپنی زندگی میں موجود اذیتوں کو جھیلنا سہل ہو جاتا ہے اور ایک عجب لطف کی سی کیفیت پیدا ہو جاتی ہے جہاں اُسے ہر بار اپنے حلق پر چُھری آنے پر دنبہ کی آمد کا انتظار رہتا ہے کہ ستر ماؤں سے زیادہ اُس سے محبت کرنے والا ربِ کائنات اب کس رنگ، ساخت اور شکل میں اپنی مدد مجھ تک پہنچائے گا اور جیسی ہی دنبہ منظر پر ظاہر ہوتا ہے اُس کے جسم کا روم روم اس کرم نوازی پر سرشار ہوتا ہوا بارگاہِ الٰہی میں سجدہ ریز ہو جاتا ہے۔

.

ذریعہ: Express News

کلیدی لفظ: اللہ تعالی دنبہ کی ا جاتا ہے جاتی ہے ہوتی ہے ہوتا ہے ہے اور

پڑھیں:

عورت کی خوبصورتی حیا اور تحفظ حجاب میں ہے‘عائشہ ظہیر

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

250924-08-10
جیکب آباد(جسارت نیوز )حلقہ خواتین جماعت اسلامی کے تحت مقامی ہال میں سیرت النبی ؐ کانفرنس کا انعقاد کیا گیا جس میں خواتین اسلام نے بھرپور شرکت کی ۔ صوبائی نائب ناظمہ عائشہ ظہیر نے اپنے خطاب میں کہاکہ عورت کی خوبصورتی حیا اور تحفظ حجاب میں ہے۔پاکستان کے روشن مستقبل کے لیے تحفظ عورت کا بنیادی حق ہے۔ تعلیم ،صحت ،معاشی استحکام وہ حق ہے جو اسلام نے عورت کو دیے ہیں۔وہ ہمارے روشن مستقبل کی ضمانت کے ساتھ پاکیزگی اور آزادی کی توانا علامت ہیں۔ نائب ناظمہ صوبہ سندھ ام حسیب نے خطاب کرتے ہوئے کہا رسول اللہ صلی اللہ علیہ والہ وسلم کی رہنمائی محض نماز روزے اور حج زکوٰۃ تک محدود نہیں بلکہ زندگی کے تمام گوشے اور معاشرت کے سارے پہلو اسی دائرے میں آتے ہیں،اللہ اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ والہ وسلم کی اطاعت اور اس کے احکام کی عملی پابندی ہے، یعنی عمل صالح کا اہتمام اورخدا اور رسولؐ کے کام کی عملی پابندی کا نام ہے ظاہری اعمال ہی انسان کے پوشیدہ ایمان کی حقیقی یا غیر حقیقی ہونے کی گواہی دیتے ہیں۔ ڈاکٹر ام زہرہ نے اختتامی خطاب کیا۔

جسارت نیوز

متعلقہ مضامین

  • اللہ تو ضرور پوچھے گا !
  • آرٹیمس 2: ناسا نے 50 سال بعد دوبارہ چاند پر انسان بھیجنے کا اعلان کردیا
  • جگہیں ہمیشہ بدلتی رہتی ہیں!
  • عورت کی خوبصورتی حیا اور تحفظ حجاب میں ہے‘عائشہ ظہیر
  • ہرنائی سے ملنے والی لاش اسسٹنٹ کمشنر کی نہیں
  • حنیف محمد ٹرافی: آخری راؤنڈ میں رنز کے انبار لگ گئے
  • قال اللہ تعالیٰ  و  قال رسول اللہ ﷺ
  • گلبرگ کے تمام اسکولوں کو ماڈل اسکولوں میں تبدیل کرنے کا اعلان
  • حزب اللہ کی سعودی عرب کو رابطوں اور تعلقات کی اعلانیہ دعوت
  • حزب اللہ کے شہید کمانڈر ابراہیم عقیل کی چند تصاویر